پاکستان میں کرپشن مستقل چیلنج، سیاسی و معاشی اشرافیہ جیبیں بھر رہی ہے: آئی ایم ایف WhatsAppFacebookTwitter 0 20 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس ) عالمی مالیاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہیکہ پاکستان میں کرپشن مستقل چیلنج ہے اور سیاسی اور معاشی اشرافیہ سرکاری پالیسوں پرقبضہ کرکے معاشی ترقی میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔آئی ایم ایف نے پاکستان میں گورننس اور بدعنوانی سے متعلق رپورٹ جاری کردی جس میں پاکستان میں مسلسل بدعنوانی کیخدشات کی نشاندہی کرتے ہوئے آئی ایم ایف کا 15 نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا فوری شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جب کہ اس رپورٹ کا دائرہ صرف وفاقی سطح کی کرپشن اور گورننس تک محدود ہے۔

رپورٹ میں اہم سرکاری اداروں کو حکومتی ٹھیکوں میں خصوصی مراعات ختم کرنے، ایس آئی ایف سی کے فیصلوں میں شفافیت بڑھانے، حکومت کے مالیاتی اختیارات پر سخت پارلیمانی نگرانی کی سفارش کی گئی ہے جب کہ انسدادِ بدعنوانی اداروں میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف نے ایس آئی ایف سی کے اختیارات، استثنا اور شفافیت پر سوالات اٹھاتے ہوئے ایس آئی ایف سی کی جانب سے سالانہ رپورٹ فوری جاری کرنے کا مطالبہ کیا، رپورٹ میں تمام سرکاری خریداری بھی 12 ماہ میں ای گورننس سسٹم پر لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہیکہ پالیسی سازی اور عملدرآمد میں زیادہ شفافیت اور جواب دہی ضروری ہے۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سیاسی اور معاشی اشرافیہ سرکاری پالیسوں پر قبضہ کرکے معاشی ترقی میں رکاوٹ ڈال رہی ہیں، اشرافیہ اپنی جیبیں بھرنیکے لیے معاشی ترقی میں رکاوٹ ڈال رہی ہیں، کرپشن کی نذر ہونے والی رقم سے پاکستان میں پیداوار اور ترقی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

گورننس اور کرپشن سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا کہ گورننس بہتر بنانے سے نمایاں معاشی فائدے حاصل ہوں گے، اصلاحات سے پاکستان کی معیشت 5 سے 6.

5 فیصد تک بہتر ہوسکتی ہے اور پاکستان 5 سال میں 6.5 فیصد تک جی ڈی پی میں اضافہ کرسکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ٹیکس سسٹم پیچیدہ، کمزور انتظام اور نگرانی بدعنوانی کا باعث ہے، عدالتی نظام کی پیچیدگی اور تاخیر معاشی سرگرمیوں کو متاثر کرتی ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب میں کمی بدعنوانی کے خطرات کی علامت ہے جب کہ بجٹ اور اخراجات میں بڑے فرق سے حکومتی مالیاتی شفافیت پر سوالات ہیں۔

گورننس اور کرپشن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اینٹی کرپشن پالیسیوں میں تسلسل کی کمی اور غیر جانبداری سے اداروں پر عوام کا اعتماد ختم ہورہا ہے، پاکستانیوں کو سروسز کے حصولی کی خاطر مسلسل ادائیگیاں کرنا پڑتی ہے، حکومتی اور بیوروکریسی کے زیر اثر اضلاع کو زیادہ ترقیاتی فنڈ ملے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سرکاری عہدوں پر فائز شوگر ملز مالکان نے مسابقت کی قیمت پر اپنے کام کو منافع بخش رکھا، شوگر زمل مالکان اپنے فائدے کے لیے برآمدات اور قیمتوں کے تعین کی پالیسیوں پر اثر انداز ہوئے، وافر ذخیرہ ہونیکے باوجود شوگرمل مالکان نیمصنوعی قلت پیداکرنے اور قیمتوں میں ہیرا پھیری کیلیے ملی بھگت کی۔

آئی ایم ایف رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کی2019میں چینی برآمد کی اجازت ظاہرکرتی ہے اشرافیہ اپنے مفادکے لیے پالیسیوں پر قابض ہیں، چینی کی تحقیقاتی رپورٹ میں سیاسی ہیوی ویٹ کو مجرم قرار دیا گیا ہے اور تحقیقاتی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ برآمدی دبا سے چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

گورننس اور کرپشن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عدالتی نظام میں پرانیقوانین، ججوں، عدالتی عملے کی دیانتداری کیمسائل ہیں جس کے باعث قابل اعتماد طریقے سے معاہدوں کونافذ کرنے یاجائیداد کیحقوق کا تحفظ کرنے کیقابل نہیں ہے، کرپشن کو پاکستان میں عدالتی کارکردگی کو متاثر کرنے اور قانون کی حکمرانی کونقصان پہنچانے والیاہم عنصر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد ماڈل کالج فار گرلز ایف سکس ٹو کے ساتویں کانووکیشن کا انعقاد، 153 ڈگریاں، 5 گولڈ میڈلز، 16 شیلڈز اور 30 رول آف آنر تقسیم اسلام آباد ماڈل کالج فار گرلز ایف سکس ٹو کے ساتویں کانووکیشن کا انعقاد، 153 ڈگریاں، 5 گولڈ میڈلز، 16 شیلڈز اور 30 رول... بھارت کو جنگ میں زوردار تھپڑ رسید کیا، معاشی میدان میں بھی فتح ملے گی: وزیراعظم سرکاری ملازمین کو دھمکی آمیز بیان، الیکشن کمیشن نے سہیل آفریدی کو کل طلب کرلیا امریکا میں گورنر کا شرعی عدالتوں کی تحقیقات کا حکم، مسلمانوں میں شدید غم و غصہ شہباز شریف نے فون پر اعتراف کیا کہ میں نے لاکھوں جانیں بچائیں، امریکی صدر پولیس سے جعلی مقدمے، بچیاں، عورت اغوا کرانا کہاں کا انصاف ہے؟ جسٹس محسن اختر TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: رپورٹ میں کہا گیا معاشی اشرافیہ کہا گیا ہے کہ پاکستان میں آئی ایم ایف گورننس اور کے لیے

پڑھیں:

پاکستان 5 برس میں اصلاحات پر عمل کر لے تو جی ڈی پی میں 26 ارب ڈالر اضافہ ہو سکتا ہے: آئی ایم ایف رپورٹ

اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان میں کرپشن اور گورننس کے حوالے سے تشخیصی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان آئندہ پانچ سال کے اندر گورننس کی اصلاحات کے پیکج پر عمل کر لے تو اس کی جی ڈی پی میں پانچ سے ساڑھے چھ فیصد (قریبا 20 سے 26 ارب ڈالر تک) اضافہ ہو سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کی ایک اہم شرط کو پورا کرتے ہوئے گورننس اور کرپشن  کی  تشخیصی سپورٹ جاری کر دی  گی ہے اور اس رپورٹ کے اجرا سے ائی ایم ایف کے بورڈ کی طرف سے پاکستان کے لیے موسمیاتی تبدیلی اور جاری قرضہ پروگرام کی قسط  کے اجراء کی اخری رکاوٹ بھی دور ہو گئی ہے۔ رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان پانچ سال میں گورننس کی اصلاحات کے پیکج پر عمل کر لے تو اس کی جی ڈی پی میں پانچ سے ساڑھے چھ فیصد کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ سرکاری تحویل کے کاروبار ی  اداروں کے لیے ترجیح  کو ختم کیا جائے، تاکہ پبلک پروکیورمنٹ سسٹم کو بہتر بنایا جائے۔ ڈائریکٹ کنٹریکٹنگ سسٹم کی اجازت دی جائے۔ ای گورنمنٹ پروکیورومینٹ سسٹم کو اپنایا جائے، ایس ای سی پی کی قیادت میں 18 ماہ کے اندر ریگولیٹری نظام میں یکسانیت پیدا کی جائے، تمام وفاقی بزنس ریگولیشنز کے لیے جامع ڈیٹا بیس بنائی جائے، غیر ضروری ریگولیشنز کو ختم کیا جائے، شفافیت کو بڑھانے کے لیے جامع ڈیٹا بیس بنائی جائے، ریگولیشن کے عمل کو 15 ماہ کے اندر ڈیجیٹل کر دیا جائے۔ معاشی تنازعات کو تیزی سے طے کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں  ،عدالتوں اور ججوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے طریقہ کار کو شائع کیا جائے  اور ایک سال میں تمام انتظامی ور خصوصی عدالتوں کی کارکردگی کے بارے میں رپورٹ شائع کی جائے،مئی 2026ء تک ٹیکس کو سادہ بنانے کی سٹریٹجی کو شائع کیا جائے،ایف بی ار کے تنظیمی ڈھانچہ اور گورنس کو بہتر بنایا جائے،فیلڈ دفاتر کی خود مختاری کو کم کیا جائے،ایف بی ار میں احتساب کو بڑھایا جائے اور پرال کی اڈٹ رپورٹ ائندہ 12 ماہ میں شائع کی جائے،پی ایس ڈی پی کی شفافیت کو بڑھایا جائے، نئے منصوبوں کے حوالے سے 10 فیصد کا کا کیپ لگایا جائے، آڈیٹر جنرل کو مکمل خود مختاری دی جائے، منی لانڈرنگ کے جرائم کی تفتیش اور پراسیکیوشن میں اضافہ کیا جائے، تمام اعلیٰ سطح کی وفاقی بیوروکریسی میں احتساب اور دیانت کو مستحکم کیا جائے اور 2026ء میں ان کے  اثاثوں کی ڈیکلریشن  کو شائع  کیا جائے، سی سی پی ایس ای سی پی ، نیب اور تمام اہم اوور سائٹ اداروں کے سربراہوں کی تقرری کے  لیگل فریم ورک پر جائزہ لیا جائے  لیگل فریم ورک کو بہتر بنایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے تمام سطحوں پر کرپشن کے حوالے سے کمزوریاں موجود ہیں اور یہ اس وقت اور پیچیدہ ہو جاتی ہیں  جب اینٹی کرپشن کے بارے میں تصورات میں تسلسل اور غیر جانبداری کا عنصر موجود نہیں، اس سے انفورسمنٹ کے اداروں پر عوامی اعتماد مجروح ہوتا ہے، متعدد وزارتیں اور ادارے صلاحیت میں کمی کا شکار ہیں جس کے باعث وہ اپنے بنیادی فنکشنز کو موثر طور پر ادا نہیں کر پاتے یہ صورتحال اندرونی کنٹرول کے کمزور ہونے کی وجہ سے مزید پیچیدہ ہو جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ میں نے سسٹم پر سرمایہ کاری کی بھی کمی ہے۔ ٹیکس پالیسی کو اس وقت اور زیادہ نقصان ہوتا ہے  ایس او زیز جیسی نان ٹیکس اتھارٹیز کو ٹیکس میں ترجیحات دی جاتی ہے اور ان کی نگرانی بھی بہت کمزور ہے۔ رپورٹ میں کرپشن کے خطرات میں کمی اور گورننس کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات اور درمیانی اور طویل میں سٹرکچر اصلاحات کے لیے کہا گیا ہے، پاکستان میں کرپشن  ایک مستقل چیلنج ہے جس کے  معاشی ترقی پر  منفی اثرات ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان، 3 سال میں 5 ہزار ارب کی کرپشن کسی کو نظر نہیں آتی: مزمل اسلم
  • پاکستان میں 3 سال میں 5 ہزار ارب کی کرپشن ہوئی، جو کسی کو نظر نہیں آتی: مزمل اسلم
  • پاکستان کو کرپشن بیسڈ منی لانڈرنگ کے نمایاں خطرات کا سامنا ہے، آئی ایم ایف
  • کرپشن پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے، وزارت خزانہ نے رپورٹ جاری کردی
  • آئی ایم ایف کا ریاستی اداروں میں کرپشن کے خطرات پر اصلاحاتی ایجنڈا فوری شروع کرنے کا مطالبہ
  • کرپشن پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے؛ وزارت خزانہ کی رپورٹ
  • پاکستان 5 برس میں اصلاحات پر عمل کر لے تو جی ڈی پی میں 26 ارب ڈالر اضافہ ہو سکتا ہے: آئی ایم ایف رپورٹ
  • پاکستان میں ہر سطح پر بدعنوانی، طاقتور حلقوں نے معاشی پالیسیاں یرغمال بنا لیں، آئی ایم ایف
  • پاکستان بیک وقت معاشی، سماجی اور سیاسی بحرانوں سے دوچار ہے، حافظ نعیم