سپر ٹیکس کیس؛ سپریم کورٹ ہماری دلیل نہیں مانتی تو ہمارے حقوق متاثر ہوں گے، وکیل کمپنیز
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی، مختلف کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے دلائل میں کہا کہ اگر سپریم کورٹ ہماری دلیل نہیں مانتی تو ہمارے حقوق متاثر ہوں گے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے دلائل میں کہا کہ ایف بی آر کے وکلاء نے کہا ہے کہ ٹیکس ریٹرن فائل کرنا ضروری ہے، کمپنیز کو ٹیکس ریٹرن فائل کرنے سے استثنا حاصل ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ کا کیس ٹیکس ریٹرن کے حوالے سے ہے۔
وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ ہماری دلیل نہیں مانتی تو ہمارے حقوق متاثر ہوں گے، 2001 کے آرڈیننس میں کوئی ابہام نہیں ہے کہ اسکا ماضی سے جائزہ نہیں لیا جا سکتا، ماضی کے جائزے کے حوالے سے ڈیفینیشن ہی تبدیل کر دی گئی ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ پر ٹیکس تو ایکٹ کے ذریعے لگایا گیا ہے۔
وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے میں کہا ہے کہ کیس ٹو کیس مختلف ہوتا ہے، عدالت نے جمشید اقبال کیس میں ٹیکس کے حوالے سے کچھ چیزیں بتائی ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اسکی تو نظر ثانی ابھی تک زیر التوا ہے۔
سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی، مختلف ٹیکس دہندہ کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم دلائل جاری رکھیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وکیل فروغ نسیم نے سپریم کورٹ کہا کہ
پڑھیں:
شاندانہ گلزار کے خلاف پیکاکے تحت درج مقدمہ اخراج کی درخواست ،فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھجوا دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار خان کے خلاف وزیر اعظم کی جعلی تصویر لگانے پر پاکستان الیکٹرانک کرائم ایکٹ) پیکا( 2016کے تحت درج مقدمہ کے اخراج کا کیس پہلے سے زیر سماعت کیس کے ساتھ یکجا کرنے کے لیے فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھجوا دی۔جسٹس ارباب محمد طاہر کاکہنا تھا کہ دوسرے جج دونوں کیس سنیں گے یا دونوں کیس میرے پاس سماعت کے لئے مقررکئے جائیں گے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے پی ٹی آئی ایم این اے شاندانہ گلزار کی پیکا کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔شاندانہ گلزار خان اپنے وکیل معظم بٹ ایڈوکیٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئیں ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے حفاظتی ضمانت کروائی ہے ، جس پر وکیل نے کہا کہ ہم نے پشاور ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت لی ہے اور 13نومبر کوسرینڈر کردیا تھا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ شامل تفتیش ہوئے ہیں ، آپ ایف آئی آرز کالعدم کروانا چاہتے ہیں۔ وکیل نے دلائل دیئے کہ شاندانہ گلزار نے اسلام آباد بم دھماکے کے بعد حفاظتی ضمانت میں توسیع کروائی تھی، ہم تحقیقات میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ وکیل کاکہنا تھا کہ اسی نوعیت کا مقدمہ جسٹس خادم حسین سومرو کی عدالت میں زیر سماعت ہے اور ہم نے اُس مقدمہ میں بھی ایف آئی آر کے اخراج کی درخواست دی ہے۔ جس پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ ایسے کرتے ہیں پھر دونوں کیسز کو یکجا کردیتے ہیں یا دونوں کیس ہم سن لینگے یا پھر دوسری کورٹ جہاں پہلے کیس زیر سماعت ہے، ایسا نہ ہوکہ ایک بینچ ایک حکم دے اوردسرابینچ دوسرا فیصلہ دے، یادونوںکیس میرے پاس چلیں گے یادونوں دوسرے جج کے پاس چلیں گے، دونوں کیسز اکٹھے چلیں گے، الگ، الگ نہیں چل سکتے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت جس طرح بہتر سمجھتی ہے ہمیں اِس عدالت پر بھی اعتماد ہے۔ بعد ازاں جسٹس ارباب محمد طاہر نے شاندانہ گلزار خان کی اخراج مقدمہ کی درخواستیں یکجا کرنے کے لیے فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سردارمحمد سرفراز ڈوگر کو کو بھجوا دی۔