سپریم کورٹ سے مستعفی ججز آگے آکر ہماری تحریک کو لیڈ کریں، اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
صوابی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جن ججز نے قربانی دےکر استعفیٰ دیا ہے وہ پاکستانی قوم کے ہیروز ہیں، انہوں نے مراعات چھوڑ کر انصاف کا ساتھ دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء و سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے مستعفی ہونے والے ججز آگے آکر ہماری تحریک کو لیڈ کریں، پوری قوم ان کے ساتھ ہوگی۔ صوابی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جن ججز نے قربانی دےکر استعفیٰ دیا ہے وہ پاکستانی قوم کے ہیروز ہیں، ہم اُمید رکھتے ہیں کہ وہ آگے آکر تحریک کو لیڈ کریں پوری قوم ان کے ساتھ ہوگی، ہم ججز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے مراعات چھوڑ کر انصاف کا ساتھ دیا ہے۔ اسد قیصر نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور ایران کو سوچنا ہوگا کہ یہ خطہ پھر سے جنگ کی آماجگاہ بنے یا امن ہو، پاکستان اور افغانستان اپنے تمام تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں اور دونوں ممالک کو اپنے لوگوں کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ جنگیں کسی مسئلے کا حل نہیں ہے مذاکرات اور ڈپلومیسی کو موقع دینا چاہیے۔
پی ٹی آئی رہنماء نے اڈیالہ جیل کے سامنے پی ٹی آئی کے بہنوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے حکومت کا جو فاشسٹ شکل اور رویہ ہے وہ پوری دُنیا پر عیاں ہوگئی ہے، 21نومبر کو ظلم،لاقانونیت اور غیرآئینی قانونی سازی کے خلاف ہم یوم سیاہ منائیں گے، بہت جلد اس حکومت کے خلاف ہم قومی کانفرنس بھی بلارہے ہیں جس میں تمام سیاسی پارٹیوں کے علاوہ وکلاء تنظیموں اور میڈیا کو بھی بلائیں گے،ہم سمجھتے ہیں کہ وہ تمام سیاسی قوتیں جو جمہوریت پر رکھتے ہیں ان سب کو اس حکومت کے خلاف نکلنا ہوگا۔ اسد قیصر نے کہا کہ 27ویں اور 26ویں ترامیم عوام کے مفاد میں نہیں ہے یہ آئین سے متصادم ہے،حکمران صرف اپنی ذاتی مفاد کےلیے اس قسم کے ترامیم لارہے ہیں۔
اسد قیصر نے مزید کہا کہ جس پیپلزپارٹی نے ملک کو 1973 آئین کا تحفہ دیا تھا آج اسی نے اس کا خاتمہ کیا اور جس نے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگایا تھا آج اس نے ووٹ کو سب سے زیادہ بے توقیر کردیا، 1973 کی آئین کو اپنی اصلی شکل میں بحال کرے۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے استعفیٰ دیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسد قیصر نے کہا سپریم کورٹ نے کہا کہ دیا ہے
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا ہراسانی کیس میں فیصلہ: سزا اور جرمانہ برقرار
سپریم کورٹ نے ہراسانی سے متعلق اہم مقدمے میں اسسٹنٹ کلینیکل انسٹرکٹر محمد طاہر کی اپیل خارج کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے برطرفی اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی برقرار رکھنے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ ججز کے استعفے، پی ٹی آئی کے لیے بُری خبر آگئی
جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے فیڈرل محتسب اور صدر مملکت کے فیصلوں کو بھی درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اور کلینیکل ماحول میں انسٹرکٹر کا کردار نہایت حساس ہوتا ہے اور اس کا اعتماد عمومی ملازمت کے مقابلے میں زیادہ سخت معیار کا متقاضی ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ طلبا و طالبات کے ساتھ غلط رویہ نہ صرف تنظیمی اعتماد کے منافی ہے بلکہ پیشہ ورانہ دیانتداری کے خلاف بھی ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ جنسی ہراسانی کے قانون کے تحت تحریری شکایات بھی قابلِ سماعت ہیں، اس حوالے سے ابہام کی کوئی گنجائش نہیں۔
مزید پڑھیے: صدر مملکت نے سپریم کورٹ کے جسٹس منصور شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے منظور کرلیے
سپریم کورٹ نے خواتین کی وراثت کے قانون (2010) کے تحت زرعی اور غیر رسمی شعبے میں خواتین کو درپیش عدم تحفظ پر تشویش کا اظہار کیا اور حکومت کو 6 ماہ میں ضروری قانونی ترامیم لانے کی ہدایت جاری کردی۔
علاوہ ازیں عدالت نے دیہی اور غیر رسمی شعبے میں خواتین کے تحفظ کے لیے اضلاع اور تحصیلوں کی سطح پر ہراسانی سے تحفظ کے سیل قائم کرنے جبکہ تمام تعلیمی اداروں میں ہراسانی شکایات کمیٹیاں بنانے کا حکم بھی دیا۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ کے فل کورٹ اجلاس کا اعلامیہ جاری، نئے رولز 2025 متفقہ طور پر منظور
سپریم کورٹ نے شکایت کنندہ کا نام خفیہ رکھنے کا حکم برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ ہراسانی کے مقدمات میں متاثرہ افراد کی شناخت کا تحفظ بنیادی اصول ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ سپریم کورٹ ہراسانی کیس