حکومتی اخراجات گھٹیں گے تو ترقی ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ عوام ٹیکس بھریں گے تو ترقی ہوگی اور ملک کا آیندہ سال کا بجٹ مستحکم ہوگا۔ ملک میں معاشی استحکام آگیا، ٹیکس نیٹ بڑھانے پر کام کر رہے ہیں۔ کسی بھی ملک کی ترقی میں پرائیویٹ سیکٹر کا اہم کردار ہوتا ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر کو آگے لے جانا ہے تو ٹیکسز اور دیگر معاملات کو دیکھنا ہوگا۔
حکومتی وزراء یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے اضافی ٹیکس نہیں لگا رہے جب کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ ایف بی آر میں عملہ کرپٹ اور کارکردگی ناقص بلکہ نہ ہونے کے برابر ہے ۔ ایف بی آر سے فاضل عملہ فارغ نہیں کیا گیا جو اب تک نہ صرف موجود ہے بلکہ اہداف پورے کرنے میں ناکام ہے۔
ایف بی آر اگر اپنے اہداف کی وصولی میں موثر اقدامات کرے تو ملک اپنے پاؤں پر کھڑا ہو سکتا ہے اور ایف بی آر ملکی معیشت کی بہتری میں مزید اہم کردار ادا کر سکتا ہے مگر اسے اپنے عملے کی کارکردگی پر کڑی نظر رکھنا ہوگی۔ کراچی بندرگاہ سے جو مال باہر بھیجا جاتا ہے اس پر جو حقیقی ڈیوٹی بنتی ہے وہ وصول نہیں کی جا رہی۔ اکتوبر کے آغاز میں ڈیوٹی کم عائد کیے جانے کا ایک کیس سامنے آ چکا ہے۔
ملک کی معیشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے مگر حکومت کچھ نہیں کر رہی جس سے ایف بی آر قانونی ٹیکس وصول نہیں کر پا رہا۔ ہر حکومت اس کا ہر وزیر خزانہ اور موجودہ وزیر خزانہ کو بھی بڑے ٹیکس چور کبھی نظر نہیں آئے اور نہ ان پر ایف بی آر کا زور چلتا ہے اس لیے ہر بجٹ میں تنخواہ دار ملازمین پر ہی شکنجہ سخت کیا جاتا ہے کیونکہ ان کی آمدنی چھپی ہوئی نہیں جب کہ صنعتکار، تاجر اور غیر سرکاری لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ لینے والے محفوظ ہیں۔ ہمیشہ عوام کو ٹیکس نہ دینے کا ذمے دار قرار دیا جاتا ہے جب کہ کون سی ایسی چیز رہ گئی ہے جس پر سرکاری ڈیوٹیز لگی ہوئی نہ ہوں۔
ہر پیک چیز خواہ وہ خوراک ہو یا دوائیں یا روز مرہ استعمال ہونے والی اشیا، سب پر سرکاری ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔ بجلی اور گیس پہلے ہی انتہائی مہنگی ہیں ان پر بھی سیلز ٹیکس عائد ہے۔ بجلی و گیس پر الیکٹریسٹی ڈیوٹی اور فکس چارجز لیے جا رہے ہیں۔
جولائی میں سوئی گیس فکس چارجز گھریلو استعمال پر چار سو سے بڑھا کر 600 روپے اور ایک ہزار کو بڑھا کر ڈیڑھ ہزار کر دیا گیا ہے جس سے حکومت کی آمدن اربوں روپے بڑھی ہے مگر حکومت کا رونا یہی رہ گیا ہے کہ عوام ٹیکس نہیں دیتے جب کہ عوام ہر چیز پر ٹیکس ضرورت سے بھی زیادہ دے رہے ہیں اور بڑے ٹیکس چرا اور بچا رہے ہیں جس کی ذمے دار خود حکومت ہے۔ حکومت کا سودی نظام عروج پر ہے اور سود کو حرام سمجھنے والے عوام اپنی بچت بینکوں کے غیر سودی اکاؤنٹ میں جمع کرا رہے ہیں جہاں منافع مقرر نہیں بلکہ کم ہے۔
اس غیر سودی اکاؤنٹس کو بھی حکومت نے نہیں بخشا جہاں ہر ماہ منافع کم ہو رہا ہے۔جب کہ سودی اکاؤنٹس میں نفع زیادہ ہے مگر سود سے بچنے کے لیے عوام کم منافع قبول کر رہے ہیں مگر حکومت سود نہ لینے والوں سے ہولڈنگ ٹیکس وصول کر رہی ہے۔ ایک بینک نے ایک لاکھ روپے پر ستمبر میں مضاربہ صرف 556.
جب کوئی شخص غیر شرعی سود نہیں لے رہا تو حکومت نے اس کو بھی نہیں بخشا اور اس سے بھی ایک سو گیارہ روپے ہولڈنگ ٹیکس وصول کر لیا تو اتنے کم منافع پر لوگ بینک میں اپنی بچت کیونکر جمع کریں گے کیونکہ حکومت کا تو پیٹ ہی بھرنے میں نہیں آ رہا اور وہ مزید ٹیکس مانگتی ہے۔ حکومت کی صرف عوام کو لوٹو یا تنخواہ داروں کو، بااثر افراد کو کچھ نہ کہو کی وجہ سے لوگوں نے اپنی بچت بینکوں میں رکھنا کم کر دیا ہے اور کاروبار اب زیادہ تر نقد کی صورت میں ہو رہا ہے۔
حکومت عوام کو ٹیکس وصولی میں دونوں ہاتھوں سے نچوڑ کر جو خزانہ بھر رہی ہے اس کا عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا جا رہا بلکہ ٹیکس کی اضافی آمدنی ارکان اسمبلی، وزیروں، ججوں اور اپنوں کو نواز رہی ہے اور حکمرانوں نے غیر ملکی دوروں کا ضرور ریکارڈ قائم کر دکھایا ہے مگر وفاقی حکومت ہو یا صوبائی کوئی اپنے اخراجات کم نہیں کر رہی اور غیر ملکی اور ملکی اداروں سے اتنی بڑی تعداد میں قرضے لیے گئے ہیں کہ عوام کی آنے والی نسلیں بھی ان قرضوں کے بوجھ تلے ڈوبی رہیں گی۔ ملک میں مہنگائی میں 0.56 فی صد سالانہ بنیاد پر اضافے سے 4.07 پر آگئی ہے اور وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے تو اس معاشی استحکام کا عوام کو کوئی فائدہ پہنچا نہ مہنگائی کم ہوئی۔ جب تک حکومت اپنے اخراجات میں کمی نہیں کرے گی تو ملک میں ترقی ہوگی نہ عوام کی مالی حالت بہتر ہوگی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹیکس وصول ایف بی آر رہے ہیں ملک میں کہ عوام نہیں کر عوام کو ہے اور ہے مگر رہی ہے
پڑھیں:
27ویں ترمیم 73ء کے آئین کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی، جماعت اسلامی
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی امیر کاشف سعید شیخ نے کہا کہ پورا ملک فردِ واحد کے قبضے میں دے دیا گیا ہے، ہر ادارہ حتیٰ کہ عدلیہ کو بے بس کر دیا گیا، 27ویں غیر آئینی ترمیم دراصل پاکستان میں بادشاہت کا آغاز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ 27ویں ترمیم 1973ء کے آئین کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی، نام نہاد فارم 47 کی پیداوار جعلی حکومت نے عدلیہ کی رہی سہی آزادی ختم، صوبائی خودمختاری رول بیک، سویلین بالادستی کا اختتام اور جمہوریت کا جنازہ نکالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے، ذوالفقارعلی بھٹو کے نواسے اور داماد نے ان کی میراث کو بوٹوں تلے روند کر جمہوریت، آئین اور دستور کو دفن کر دیا، عوام کو طاقت کا سرچشمہ کہنے والی جماعت نے اپنے عمل سے ثابت کیا ہے کہ وہ طاقت کا سرچشمہ صرف اسٹیبلشمینٹ کو سمجھتے ہیں، جماعت اسلامی فرسودہ نظام، سودی معاشی پالیسیوں اور عوام کے تمام تر مسائل کی حل کیلئے مینار پاکستان پر ”بدلو نظام اجتماع عام“ کا انعقاد کرکے نئی تحریک شروع کرنے جا رہی ہے، جس میں سندھ کے عوام ہر اول دستے کا کردار ادا کریں گے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ میں ضلعی ذمہ داران کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس میں لاہور اجتماع عام کے حوالے سے تیاریوں کو حتمی شکل دی گئی۔
اجلاس میں ضلعی امیر ایڈوکیٹ نادر علی کھوسہ، ایڈوکیٹ عاشق حسین داھامراہ، قاری ابو زبیر جکھرو، مقامی امیر رمیز راجا شیخ، ذیشان عابد چانڈیو سمیت دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔ کاشف سعید شیخ نے کہا کہ پورا ملک فردِ واحد کے قبضے میں دے دیا گیا ہے، ہر ادارہ حتیٰ کہ عدلیہ کو بے بس کر دیا گیا، 27ویں غیر آئینی ترمیم دراصل پاکستان میں بادشاہت کا آغاز ہے، جسے پاکستان کا ہر باشعور شہری یکسر مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری و سیاسی پارٹیاں آئین و قانون کی بالادستی پر مصلحت پسندی کا شکار نہیں ہوتیں، 26ویں اور 27ویں ترمیم منظور کرنے والی سیاسی جماعتیں قومی مجرم ہیں، جنہیں آنے والی نسلیں بھی معاف نہیں کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت پر یقین رکھنے والی تمام سیاسی، مذہبی جماعتیں، وکلاء، طلباء اور سول سوسائٹی کی تنظیمیں ایسی آمرانہ، غیرجمہوری اقدامات کیخلاف اٹھ کھڑی ہوں۔
کاشف سعید شیخ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ پر حکمرانی سندھ کے لوگوں پر کسی عذاب سے کم نہیں ہے، تیل، گیس، کوئلے سمیت قدرتی وسائل اور زراعت سے مالا مال صوبے کے وسائل پر وڈیروں کا قبضہ ہے، جبکہ عوام کو صحت، تعلیم، صاف پانی سمیت تمام بنیادی ضروریات زندگی سے بھی محروم کر دیا گیا ہے۔ صوبائی امیر نے کہا کہ سندھ کے عوام محرومیوں کے ازالے، ڈاکو راج، بے امنی، بیروزگاری اور مہنگائی سے نجات کیلئے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں، 21 تا 23 نومبر کو مینار پاکستان لاہور اجتماع عام میں کراچی تا کشمور عوام بھرپور شرکت کرکے بیداری کا ثبوت دیں۔