پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید علی قاسم گیلانی نے کہا ہے کہ حکومتی بینچز یا اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس میں پیپلزپارٹی پر الزامات لگائے، 25 ستمبر کو وزیر اعلیٰ پنجاب نے پیپلزپارٹی کی لیڈر شپ کے خلاف سخت باتیں کیں، ہمیں نہیں سکھایا گیا کہ نفرت اور تقسیم کی سیاست کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا ملتان، ڈی جی خان اور لودھراں پنجاب کا حصہ نہیں، ہم نے اس لیے مشورے دیے کہ ہم ایک ٹیم کا حصہ ہیں، کیا آپ ہمیں پنجاب کا حصہ نہیں سمجھتے؟ آپ نے ہماری تضحیک کی ہے، کیا ہم اپنے لیے پیسے مانگ رہے ہیں۔

علی قاسم گیلانی نے کہا کہ آپ نے ہماری لیڈر شپ کے خلاف پروپیگنڈا کیا، نفرت انگیز بیانات دیے، پنجاب حکومت اور وزراء نے کئی ریڈ لائنیں کراس کیں، آصفہ بھٹو زرداری پر الزامات لگائے گئے، یہ باتیں اتحادی نہیں کرتے، پیپلز پارٹی اپنا ردعمل دینے کا حق رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پنجاب میں رہتے ہیں، پنجاب کے لوگوں کا مینڈیٹ رکھتے ہیں، پیپلز پارٹی کے7 ایم این ایز اور 12 ایم پی اے ہیں جو پنجاب سے ووٹ لے کر آئے ہیں، جہاں کریڈٹ دینا ہوتا ہے وہاں ہم کریڈٹ دیتے ہیں، بلاول بھٹو زرداری نے مریم نواز کی تعریف کی ہے، میں نے جلال پور میں وزراء کی ٹیم کی تعریف کی۔ 

پیپلز پارٹی کا حال آدھا تیتر آدھا بٹیر والا ہو گیا ہے: عظمیٰ بخاری

عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ انہیں اُمید نہیں تھی کہ مشکل وقت میں پنجاب کے ساتھ ایسا سلوک رکھا جائے گا

ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی وزیر خارجہ کی سب سے اچھی کارکردگی رہی ہے تو وہ بلال بھٹو ہیں، امریکا کے ساتھ تعلقات بری طرح متاثر ہوچکے تھے، بلاول بھٹو نے بحال کرائے، کاش آج بلاول بھٹو زرداری ملک کے وزیر خارجہ ہوتے، سی پیک کی بنیاد کس جماعت نے رکھی۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ سیلاب سے آج تک ہم نبرد آزما ہو رہے ہیں، سیلاب زدگان ابھی بھی مشکلات میں ہیں، کل کی بارش کے بعد ہمیں آج بھی فون آ رہے ہیں کہ ٹینٹ دیے جائیں، پنجاب حکومت نے جو ٹینٹ، پنکھے، منجیاں دی تھیں وہ تو واپس چلی گئیں، ہم نے وہاں چار ہزار خاندانوں کو راشن دیا، جلال پور پیر والا کے عوام سوال کر رہے ہیں کہ حکومت کے غلط فیصلوں سے ڈوبے یا قدرتی آفت سے ڈوبے، آپ کے غلط فیصلوں کی وجہ سے موٹر وے 13 مقامات سے متاثر ہوئی۔  

انہوں نے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ملتان، بہاولپور اور رحیم یار خان پنجاب کا حصہ نہیں ہیں تو ہم آپ سے مطالبہ ہی نہیں کریں گے، آپ کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پسند نہیں ہے تو ہمیں جواب دے دیتے، ہمیں ایسا لگ رہا ہے کہ اپوزیشن ہم ہیں۔  

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ایک ڈسپلن والی جماعت ہے، انتظار کریں گے کہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کا کیا فیصلہ ہے،  ہم اپنی تضحیک تو برداشت کر لیں گے لیکن اپنی لیڈرشپ کے بارے میں نہیں کریں گے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی نے کہا کہ کا کہنا رہے ہیں کا حصہ

پڑھیں:

پیپلز پارٹی حکومت کا ماسٹر پلان کراچی کی تباہی و بربادی کے سوا کچھ نہیں‘ منعم ظفر خان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ جرم ، سیاست ، حکومت اور مافیائوں کے گٹھ جوڑ نے شہر کو یرغمال بنایا ہوا ہے ،پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کا ماسٹر پلان کراچیکی تباہی و بربادی کے سوا کچھ نہیں ، ای چالان اور کیمروں کے بعدشاہراہ فیصل کو عوام کے لیے پل صراط قرار دے رہے ہیں ، کراچی کا تباہ حال انفرااسٹرکچر اور ٹوٹی پھوٹی سڑکیں تو پہلے ہی اہل کراچی کے لیے پل صراط بنی ہوئی ہیں جن پر سے روزانہ انہیں گزرنا پڑتا ہے ، واٹر کارپوریشن ، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ عوام کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں شہر میں جرائم اور مسلح ڈکیتی کی وارداتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں اور ہیوی ٹریفک کے ہاتھوں بھی شہری روزانہ نشانہ بن رہے ہیں ، وزیر اعلیٰ ، وزیر ٹرانسپورٹ اور وزیر بلدیات شہریوں کے مسائل حل کرنے اور ریلیف دینے کے بجائے صرف ای چالان پر زور دے رہے ہیں ، 17سال میں کراچی میں صرف چند سو بسیں لانے والی پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے وزیر روزانہ ڈبل ٹریکر بسوں کے اعلان کر کے اہل کراچی کو بے وقوف بنا رہے ہیں ۔ ایم کیو ایم فرینڈلی اپوزیشن کر کے صرف اپنی وزارتوں کو تحفظ دے رہی ہے اور ذاتی مفادات کے حصول میں لگی ہوئی ہے ، آصف علی زرداری کو استشنا دلوانے میں بھی ایم کیو ایم شریک ہے ، وزیر اعظم شہباز شریف کا 6ماہ بعد کراچی کا دورہ اور عوامی مسائل کے حل اور کسی ترقیاتی پیکیج کے اعلان کے بغیر واپسی عدم دلچسپی کا کھلا ثبوت ہے ، ہمارا مطالبہ ہے کہ وفاق فوری طور پر کراچی کو 500ارب کا ترقیاتی پیکیج دے ، سندھ حکومت ہر ٹائون کو 2ارب روپے فراہم کرے تاکہ شہر کی حالت بہتر اور عوامی مسائل حل ہوں ، سندھ حکومت نے این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے 13فیصد اضافے کے ساتھ 50280ملین روپے وصول کیے ہیں وہ فوری طور پر پی ایف سی کا اجراء کرے ، ظالمانہ ای چالان کے بھاری جرمانے واپس لیے جائیں اور ان جرمانوں کی رقم کو ریوائز کیا جائے ، کراچی کے شہری پہلے ہی کے ایم سی کے میونسپل یوٹیلیٹی چارجز سمیت بے شمار ٹیکس دے رہے ہیں ، جماعت اسلامی کا اجتماع عام لاہور ، ملک میں ظلم و استحصال کے نظام کو بدلنے وڈیروں ، جاگیرداروں ، سرداروں ، چوہدریوں اور خوانین کے ہاتھوں محکوم عوام کی تقدیر بدلنے اور ملک میں رائج سیاست کا رخ تبدیل کرنے کی جدو جہد اور تحریک میں ایک اہم سنگ ِمیل ثابت ہوگا ، لاکھوں کی تعداد میں کراچی تا چترال سے آئے مرد و خواتین ، نوجوان ، بچے ، بزرگ اور ہر طبقے کے افراد ایک نئے جوش اور ولولے اور عزم ِ نو کے ساتھ ظلم و استحصال کے نظام اور اس کے سرپرستوں و آلہ کاروں کے خلاف جدو جہد اور مزاحمت تیز کریں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ پریس کانفرنس میں اپوزیشن لیڈر کے ایم سی و نائب امیر کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ، ڈپٹی سیکر ٹری کراچی قاضی صدر الدین ، سکرٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے ۔دریں اثناء منعم ظفر خان نے اجتماع عام مینار ِ پاکستان لاہور میں شرکت کے لیے روانہ ہونے والے قافلوں کو کینٹ اسٹیشن سے روانہ کیا ، کراچی سے قافلوں کی روانگی کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے ، کراچی سے ہزاروں مردو خواتین شریک ہوں گے جو مختلف ٹرینوں ، بسوں اور دیگر گاڑیوں کے ذریعے مینارِ پاکستان پہنچیں گے ۔ قافلے جمعرات 20نومبر کو بھی روانہ ہوں گے ، منعم ظفر خان مختلف قافلوں سمیت اجتماع عام کے لیے چلائی جانے والی ایک اسپیشل ٹرین کو بھی صبح 10بجے کینٹ اسٹیشن سے رخصت کریں گے ۔ منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر نورا کشتی جاری ہے اور ایم کیو ایم فرینڈلی اپوزیشن بنی ہوئی ہے ، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے مل کر کراچی کو تباہ و برباد کیا ہے ، ایم کیو ایم ہر حکومت کے ساتھ اقتدار میں شریک رہی ہے ، کراچی کے اداروں کو پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کے حوالے کرنے کے عمل میں بھی ایم کیو یم شریک جرم رہی ہے ، پیپلز پارٹی نے کراچی کے اداروں کے ناموں میں سے کھرچ کھرچ کر کراچی کا نام الگ کیا ہے ، کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ، کراچی ماسٹر پلان اتھارٹی کے ساتھ سندھ لگا دیا ہے ، کوڑا کرکٹ اُٹھانے والے بھی سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے نام سے ادارہ بنا دیا ہے ، سارے اختیارات و وسائل سندھ حکومت نے اپنے قبضے میں کیے ہوئے ہیں ، پیپلز پارٹی اٹھارویں ترمیم اور جمہوریت کی مالا تو بہت جپتی ہے لیکن اختیارات و وسائل نچلی سطح پر منتقل کرنے پر تیار نہیں ، کراچی کے شہری حکومت کی بدترین کارکردگی ، بد انتظامی ، نا اہلی اور کرپشن کی سزا بھگت رہے ہیں ، آدھے شہر کو پانی میسر نہیں ہے ، ٹینکر مافیا کا راج ہے اور شہری مہنگے داموں ٹینکر خریدنے پر مجبور ہیں ، ریڈ لائین کے نام پر پورا یونیورسٹی روڈ کھدا پڑا ہے ، وزیر اعلیٰ کریم آباد انڈر پاس جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ 80فیصد کام مکمل ہو گیا ہے ، اس پروجیکٹ کی حتمی تاریخ اپریل 2025بھی گزر چکی ہے اور آئندہ کئی ماہ تک ا س کے مکمل ہونے کے کوئی امکانات نہیں ہیں ۔ شہر کی بیشتر سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں ، جہانگیر روڈ، 7000فٹ روڈ ، ایم ایم عالم روڈ ،ملیر ، شاہراہ منگھو پیر ‘ تو چند مثالیں ہیں ورنہ پورے شہر کا برا حال ہے ، ایک طرف تباہ حال اسفرا اسٹرکچر ہے تو دوسری طرف ٹریفک کے حادثات بالخصوص ہیوی ٹریفک کراچی کے شہریوں کے لیے جان لیوا بنا ہوا ہے ، رواں سال 10ماہ کے دوران 755افراد حادثات کا شکار ہوئے ہیں جن میں 227افراد خونی ٹرالر ، ٹینکر ،ڈمپر ، بسوں اور منی بسوں کے باعث موت کا شکار ہوئے ، جبکہ زخمیوں کی تعداد 11ہزار تک پہنچ چکی ہے ، شہریوں کو سفری سہولیات میسر نہیں ، بسیں تو موجود نہیں لیکن بسوں اور وہ بھی ڈبل ٹریکر بسوں کے اعلانات روزانہ کیے جاتے ہیں ۔ایک طرف یہ صورتحال ہے دوسری طرف لاقانونیت اور لوٹ مار نے عوام کی جان و مال کو غیر محفوظ بنا دیا ہے ، رواں سال 54ہزار وارداتیں ہوئیں جن میں 37ہزار صرف موٹر سائیکلیں چھینی گئیں اور چوری ہوئیں،78افراد اسٹریٹ کرمنلز کے ہاتھوں موت کا شکار ہوئے اور سینکڑوں زخمی ،بھتہ خوری کے واقعات بھی بڑھ رہے ہیں گزشتہ روز نیو ایم اے جناح روڈ پر شو روم سے بھتہ طلب کیا گیا اور بھتہ نہ دینے پر فائرنگ کر کے گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا، یہ کارکردگی ہے سندھ حکومت اور کراچی پولیس کی اور سارا زور ای چالان پر ، کیمروں کے ذریعے چالان تو روزانہ کیے جارہے ہیں لیکن مجرموں اور لوٹ مار کرنے والے والوں کو کیوں پکڑا نہیں جاتا ؟ کیا ہوا سیف سٹی پروجیکٹ کا ؟ اہل کراچی اس بدترین حالات کا شکار ہیں ، جماعت اسلامی عوام کی آواز بنی ہوئی ہے اور عوام کو ہر گز تنہا نہیں چھورے گی ۔

 

 

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • موبائل فونز پر ناقابلِ برداشت ٹیکس سے چھٹکارا، 3 دسمبر کو کیا فیصلہ متوقع ہے؟
  • پیپلز پارٹی حکومت کا ماسٹر پلان کراچی کی تباہی و بربادی کے سوا کچھ نہیں‘ منعم ظفر خان
  • نگران حکومت کیلئے ناموں کا فیصلہ متحدہ اپوزیشن کا مشترکہ فیصلہ تھا، کاظم میثم
  • نگران حکومت کے لیے ناموں کا فیصلہ متحدہ اپوزیشن کا مشترکہ فیصلہ تھا، کاظم میثم
  • ٹی ایل پی کیخلاف دیگر صوبوں میں بھی پنجاب جیسی کارروائی کیلئے وفاق سے درخواست کا فیصلہ، کسی شہر میں وال چاکنگ برداشت نہیں کی جائیگی: مریم نواز
  • آزاد کشمیر کی حکومت بند کمروں میں بیٹھ کر نہیں چلائیں گے، بلاول بھٹو
  • پنجاب حکومت نے کالعدم ٹی ایل پی کے خلاف دیگر صوبوں میں کارروائی کے لیے وفاق سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا
  • پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے انٹرا پارٹی انتخابات تسلیم کر لیے گئے
  • ہم بند کمروں میں بیٹھ کر آزاد کشمیر کی حکومت نہیں چلائیں گے: بلاول بھٹو زرداری
  • پیپلز پارٹی اور کشمیر کے عوام کا رشتہ تین نسلوں پر محیط ہے، کوئی سازش اسے کمزور نہیں کر سکتی، بلاول بھٹو