سلمان خان 90 کی دہائی میں ایکشن ہیرو کیوں نہیں بن سکے؟ کرن جوہر کا بڑاانکشاف
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
بالی وڈ کے فلمساز کرن جوہر نے انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلمان خان نے 90 کی دہائی میں صرف رومانوی فلموں میں کام کیا جبکہ 2004 میں ان میں بڑا ایکشن ہیرو بننے کی صلاحیت نظر آئی حالانکہ اس سے 10 سال قبل ہی بڑا ایکشن ہیرو بننے کی صلاحیت تھی۔
کرن جوہر نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں سلمان خان کے ایکشن ہیرو بننے کی صلاحیت کے بارے میں انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ سلمان خان کے پاس “دبنگ” سے 10 سال پہلے ہی ایک بڑے ایکشن اسٹار بننے کی صلاحیت موجود تھی۔
انہوں نے کہا کہ درحقیقت سلمان خان کی 2004 کی ایک فلم میں ان کی ایکشن ہیرو کی صلاحیت کی جھلکیاں نظر آئیں۔
کرن جوہر نے کہا کہ سلمان خان نے 90 کی دہائی میں عوام کو رومانوی فلمیں دیں لیکن وہ دبنگ سے 10 سال پہلے ہی ایک بڑے ایکشن فلم اسٹار بن سکتے تھے، فلم گرو اگرچہ بہت زیادہ کاروبار نہیں کیا لیکن اسے شان دار اوپننگ ملی۔
مشہور فلم ساز کا ماننا ہے کہ سلمان کی ایکشن صلاحیتیں اس فلم میں واضح طور پر نظر آتی تھیں اور اگر وہ اس طرز کی فلمیں بناتے رہتے تو ایک بہت بڑے ایکشن اسٹار بن سکتے تھے۔
کرن جوہر نے دبنگ میں سلمان کی کامیابی پر بھی بات کی اور کہا کہ اس فلم کی کامیابی کے بعد سلمان نے اپنی ایکشن ہیرو کی صلاحیت کو پہچانا، سلمان ہمیشہ سے ایک ایکشن ہیرو تھے لیکن دبنگ سے پہلے وہ صرف رومانوی فلمیں کر کے عوام کو متاثر کر رہے تھے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انسان کو اپنی سوچ اور ذوق کو وقت کے ساتھ اپڈیٹ رکھنا چاہیے اور موجودہ مارکیٹ کے رجحانات سے باخبر رہنا چاہیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سلمان خان اور کرن جوہر کا تعلق بھارتی فلم انڈسٹری میں پیچیدہ پہلوؤں والا رشتہ ہے، اگرچہ دونوں نے’کچھ کچھ ہوتا ہے’ اور ‘اسٹوڈنٹ آف دی ایئر’ سمیت کئی کامیاب پروجیکٹس پر ایک ساتھ کام کیا ہےلیکن ان کے ذاتی تعلقات میں وقتاً فوقتاً اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے۔
کرن جوہر اکثر سلمان خان کی صلاحیت اور بالی ووڈ میں ان کی صلاحیتوں کو تسلیم کرتے ہیں اور تعریف کرتے ہیں۔
سلمان خان اور روینا ٹنڈن کی ایکش ڈراما فلم گرو 2004 میں آئی تھی اور اس کے ہدایت کار لارنس ڈی سوزا ہیں۔
کہانی ایک ایمان دار پولیس افسر اے سی پی ارجن راناوت کے گرد گھومتی ہے، جو معاشرے سے جرم اور بدعنوانی کا خاتمہ کرنے کے مشن پر نکلتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بننے کی صلاحیت کہ سلمان خان کرن جوہر نے ایکشن ہیرو کہا کہ کی ایک
پڑھیں:
روس پر پابندی لگی تھی تو اسرائیل پر کیوں نہیں؟ قانونی ماہرین کا اسرائیلی فٹ بالز کلبز پر پابندی کا مطالبہ
یورپ کے 30 سے زائد قانونی ماہرین نے یورپی فٹبال تنظیم یوئیفا سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل اور اس کے کلبز کو بین الاقوامی مقابلوں سے خارج کیا جائے۔
جمعرات کو یوئیفا کے صدر الیگزینڈر سیفرین کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا کہ اسرائیل پر پابندی لگانا انتہائی ضروری ہے۔ خط میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں کم از کم 421 فلسطینی فٹبالرز جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ غزہ کی فٹبال انفراسٹرکچر کو منظم طریقے سے تباہ کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اطالوی فٹبال کوچز ایسوسی ایشن کا اسرائیل کو عالمی مقابلوں سے معطل کرنے کا مطالبہ
ماہرین کے مطابق اسرائیلی اقدامات نے ایک پوری نسل کے کھلاڑیوں کو ختم کردیا ہے اور فلسطینی کھیلوں کے ڈھانچے کو مٹا کر رکھ دیا ہے۔
خط پر دستخط کرنے والوں میں لیمکن انسٹی ٹیوٹ برائے انسداد نسل کشی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایلیسا فون جوڈن-فورگی اور اقوام متحدہ کے سابق ماہرین شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یوئیفا کو اسرائیل کے جرائم کو جائز قرار دینے میں شریک نہیں ہونا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے سابق اہلکار کریک موخیبر نے کہا کہ کسی ایسے ملک کو کھیلوں میں حصہ لینے کی اجازت دینا جو نسل کشی کر رہا ہے، دراصل اس کی معمول پر واپسی کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے، جو ایک طرح کی شراکت داری ہے۔ انہوں نے جنوبی افریقہ کی مثال دی، جہاں دنیا نے نسل پرست نظام کو ختم کرنے کے لیے اسپورٹس بائیکاٹ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: فلسطین کے حق میں احتجاج، اٹلی پر اسرائیل کے خلاف میچ منسوخ کرنے کا دباؤ
ماہرین نے کہا کہ یوئیفا اور فیفا نے 2022 میں روس کو یوکرین پر حملے کے فوراً بعد عالمی فٹبال سے معطل کردیا تھا مگر اسرائیل کے معاملے میں دوہرے معیار اپنائے جا رہے ہیں۔
فلسطینی حامیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو عالمی فٹبال سے برسوں پہلے ہی نکال دینا چاہیے تھا کیونکہ اس کے کلبز غیر قانونی یہودی بستیوں میں قائم ہیں، جو فیفا کے قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل پابندی فٹ بال فسلطین