data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن میں غیر معیاری ادویات کی خریداری کے حوالے سے محنت کشوں، ان کی یونینز اور مختلف فیڈریشن کی جانب سے سنگین شکایات سامنے آنے پر صوبائی وزیر محنت سعید غنی نے ڈائریکٹر پروکیورمنٹ، سندھ سوشل سیکورٹی کو فوری طور پر ان کے عہدہ سے ہٹا دیا ہے۔
موجودہ مالی سال کے آغاز کے ساتھ سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کے اسپتالوں و ڈسپنسریوں میں رجسٹرڈ محنت کشوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے خریدی جانے والی ادویات کے حوالے سے مزدوروں کے نمائندے مسلسل شکایات کررہے تھے، ان کا کہنا تھا کہ سیسی ہیڈ آفس سے سپلائی کی جانے والی ادویات غیر معیاری ہیں، اس حوالے سے مختلف اسپتالوں کے سامنے احتجاج بھی کیا گیا تھا۔ علاج و معالجہ کے لیے آنے والے سیسی میں رجسٹرڈ محنت کشوں کا کہنا تھا جو ادویات ان اسپتالوں میں فراہم کی جارہی ہیں وہ غیر معیاری ہیں، اور مستند و قابل بھروسہ کمپنیوں کے بجائے غیر معروف کمپنیوں کی ادویات فراہم کی جارہی ہیں، اطلاعات کے مطابق ان شکایات و احتجاج کے بعد صوبائی وزیر محنت نے کمشنر سیسی سے تفصیلات طلب کیں اور اس کی روشنی میں فوری طور پر ڈائریکٹر پروکیورمنٹ سیسی اور ذمہ دار افراد کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے، سینئر افسر ڈاکٹر اکرم شیخ کو ڈائریکٹر پروکیورمنٹ سیسی تعینات کیا گیا، انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ فوری طور پر مریضوں کو معیاری اور بہترین ادویات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
یار رہے کہ کمشنر سیسی صفدر حسین رضوی کی حالیہ دنوں میں تعیناتی ہوئی ہے، اور صوبائی وزیر محنت سعید غنی نے بھی ایک ہفتہ قبل محکمہ محنت کا قلمدان سنبھالا ہے۔ محنت کش تنظیموں کا مطالبہ ہے اس سارے معاملہ کی فوری طور اعلیٰ سطحی انکوائری کروائی جائے اور ذمہ دار افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ پاکستان یونائیٹڈ ورکرز فیڈریشن کے مرکزی صدر مختار حسین اعوان سمیت مزدور رہنماؤں نے وزیر محنت سعید غنی کے حالیہ اقدامات کو سراہا ہے۔

ویب ڈیسک گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: غیر معیاری فوری طور

پڑھیں:

خیبرپختونخوا میں 7 لاکھ 45 ہزار بچے مزدوری پر مجبور؛صوبے میں چائلڈ لیبرایکشن پلان کی منظوری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور: خیبرپختونخوا میں چائلڈ لیبر کی صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے، صوبے میں 7 لاکھ 45 ہزار بچے مزدوری پر مجبور ہیں۔

محکمہ محنت کی رپورٹ کے مطابق یہ بچے 5 سے 17 سال کی عمر کے ہیں جبکہ چائلڈ لیبر میں شامل بچوں میں 70 فیصد لڑکے شامل ہیں۔ صوبائی حکومت نے صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر بچوں کے تحفظ کیلئے چائلڈ لیبر ایکشن پلان کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت مختلف محکموں کو فوری نوعیت کے اقدامات کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

خیبرپختونخوا کے ضلعی اعداد و شمار میں بنوں اور لوئر دیر چائلڈ لیبر سے متاثرہ بچوں کی تعداد میں پہلے نمبروں پر ہیں، 74 فیصد بچے انتہائی ابتر اور بدترین حالات میں زندگی گزار رہے ہیں اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے کوئی مناسب نظام موجود نہیں۔

میڈیا ذرائع کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چائلڈ لیبر میں شامل بڑی تعداد زراعت کے شعبے سے تعلق رکھتی ہے جہاں کم عمر بچے سخت محنت اور طویل اوقات کار کے باعث جسمانی و ذہنی مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔ چائلڈ لیبر کی بنیادی وجوہات میں غربت، معاشی دباؤ اور سکولوں کی کمی شامل ہیں جس کے باعث والدین مجبوری کے تحت بچوں کو تعلیم کے بجائے کام پر بھیجنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

محکمۂ محنت کے مطابق بنائے گئے ایکشن پلان کے تحت انسدادِ چائلڈ لیبر یونٹس کی ازسرِ نو تنظیم، بچوں کی فلاحی سکیموں کا آغاز اور والدین کی معاشی مدد کے لیے خصوصی پروگرام بھی جلد متعارف کرائے جائیں گے۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • کم عمر ٹرانس جینڈر پر بلوغت روکنے والی دواؤں کے استعمال پر پابندی
  • پنجاب حکومت کا محنت کشوں کےلیے بڑا اقدام، میرج گرانٹ اور ڈیتھ گرانٹ میں بڑا اضافہ
  • پنجاب ڈرگ اتھارٹی کا انتباہ: متعدد ادویات اور مرہم ناقص قرار
  • عالمی یومِ اطفال 2025: صدرِ مملکت اور وزیراعظم کا بچوں کے حقوق کے تحفظ اور معیاری تعلیم کی فراہمی پر زور
  • خیبرپختونخوا میں 7 لاکھ 45 ہزار بچے مزدوری پر مجبور؛صوبے میں چائلڈ لیبرایکشن پلان کی منظوری
  • وزیراعظم نے ارلی وارننگ سسٹم کو فوری طور پر مربوط بنانے کی ہدایت کی ہے، مصدق ملک
  • کام محنت سے ہوتا ہے جادو ٹونے سے نہیں، مریم نواز
  • وزیراعظم نے ماحولیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے بچاؤ کے قلیل مدتی منصوبے کی منظوری دیدی،فوری عملدرآمد شروع کرنے کی ہدایت
  • نابینا اور دل کے مریضوں کا فوری علاج کیا جائے، وزیراعلیٰ پختونخوا
  • وفاقی آئینی عدالت نے پہلے دن کام کا آغاز کس طرح سے کیا؟