شاندانہ گلزار کے خلاف پیکاکے تحت درج مقدمہ اخراج کی درخواست ،فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھجوا دی۔
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار خان کے خلاف وزیر اعظم کی جعلی تصویر لگانے پر پاکستان الیکٹرانک کرائم ایکٹ) پیکا( 2016کے تحت درج مقدمہ کے اخراج کا کیس پہلے سے زیر سماعت کیس کے ساتھ یکجا کرنے کے لیے فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھجوا دی۔جسٹس ارباب محمد طاہر کاکہنا تھا کہ دوسرے جج دونوں کیس سنیں گے یا دونوں کیس میرے پاس سماعت کے لئے مقررکئے جائیں گے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے پی ٹی آئی ایم این اے شاندانہ گلزار کی پیکا کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔شاندانہ گلزار خان اپنے وکیل معظم بٹ ایڈوکیٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئیں ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے حفاظتی ضمانت کروائی ہے ، جس پر وکیل نے کہا کہ ہم نے پشاور ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت لی ہے اور 13نومبر کوسرینڈر کردیا تھا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ شامل تفتیش ہوئے ہیں ، آپ ایف آئی آرز کالعدم کروانا چاہتے ہیں۔ وکیل نے دلائل دیئے کہ شاندانہ گلزار نے اسلام آباد بم دھماکے کے بعد حفاظتی ضمانت میں توسیع کروائی تھی، ہم تحقیقات میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ وکیل کاکہنا تھا کہ اسی نوعیت کا مقدمہ جسٹس خادم حسین سومرو کی عدالت میں زیر سماعت ہے اور ہم نے اُس مقدمہ میں بھی ایف آئی آر کے اخراج کی درخواست دی ہے۔ جس پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ ایسے کرتے ہیں پھر دونوں کیسز کو یکجا کردیتے ہیں یا دونوں کیس ہم سن لینگے یا پھر دوسری کورٹ جہاں پہلے کیس زیر سماعت ہے، ایسا نہ ہوکہ ایک بینچ ایک حکم دے اوردسرابینچ دوسرا فیصلہ دے، یادونوںکیس میرے پاس چلیں گے یادونوں دوسرے جج کے پاس چلیں گے، دونوں کیسز اکٹھے چلیں گے، الگ، الگ نہیں چل سکتے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت جس طرح بہتر سمجھتی ہے ہمیں اِس عدالت پر بھی اعتماد ہے۔ بعد ازاں جسٹس ارباب محمد طاہر نے شاندانہ گلزار خان کی اخراج مقدمہ کی درخواستیں یکجا کرنے کے لیے فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سردارمحمد سرفراز ڈوگر کو کو بھجوا دی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جسٹس ارباب محمد طاہر نے اسلام آباد ہائی کورٹ شاندانہ گلزار دونوں کیس
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ : کنگڈم ویلی کی درخواست خارج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر) اسلام آباد ہائی کورٹ نے کنگڈم ویلی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کی کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ہائوسنگ پراجیکٹ پر عائد کیے گئے 15 کروڑ روپے جرمانے کیخلاف دائر اپیل نا قابل سماعت قرار دیکر خارج کر دی ہے۔ عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ کمپٹیشن کمیشن کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا مناسب فورم کمپٹیشن اپیلیٹ ٹربیونل ہے جو کہ اب فعال ہو چکا ہے۔واضح رہے کہ ستمبر اور اکتوبر کے تقربیاً دو ماہ کے دوران کمپٹیشن اپیلیٹ ٹربیونل اپنے چیئرمین کی عدم دستیابی کے باعث غیر فعال تھا۔ کمپنی نے اس عرصہ کیدوران کنگڈم ڈیلی نے اسلام اباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر دی تھی۔ عدالت نے جرمانے کی ریکوری پر عبوری حکمِ امتناع جاری کیا تھا۔کمپٹیشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت کی جانب سے کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل کے چئیرمین کی تعیناتی کے بعد اب ٹربیونل فعال ہے۔ ٹربیونل میں کنگڈم ویلی کی اپیل پہلے ہی سماعت کے لیے مقرر کر چکا ہے اور کسی قسم کا حکمِ امتناع جاری نہیں کیا گیا۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے درخواست خارج کرتے ہوئے درخواست گزار کمپنی کو ٹربیونل سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔کمپٹیشن کمیشن نے گمراہ کن مارکیٹنگ اور اشتہارات پر کنگڈم ویلی پر 15 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔ کمیشن کی انکوئری کے مطابق کنگڈم عیلی نامی کمپنی نے اپنے منصوبے کو ”کنگڈم ویلی اسلام آباد” کے طور پر مشتہر کیا، حالانکہ یہ رہائشی منصوبہ دراصل راولپنڈی کے موضع چھورہ، میں واقع ہے۔ کمپنی نے منصوبے کو نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام اور نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے بھی منظور شدہ ہونے کا غلط تاثر دیا۔ کمپنی کی جانب سے منصوبے کو غلط طور پر ”این او سی اور منظور شدہ” قرار دیا گیا۔ کمپٹیشن کمیشن کے دو رکنی بینچ نے کمپنی پر کمپٹیشن ایکٹ 2010 کی کی خلاف ورزی پر 15 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد اب یہ معاملہ کمپٹیشن اپیلیٹ ٹربیونل میں سنا جائے گا۔ ٹربیونل میں اپیل پہلے ہی زیرِ سماعت ہے اور کمیشن کے فیصلے کے خلاف کسی قسم کا حکمِ امتناع موجود نہیں ہے۔