کمال ہے مردہ شخص کیخلاف 3 سال انکوائری جاری رہی، عدالت عظمیٰ
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251007-08-17
اسلام آباد(صباح نیوز)عدالت عظمیٰ کی سینئر جج جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا ہے کہ کمال ہے پاکستان ریلویز ایک مرے ہوئے شخص کے خلاف 3 سال انکوائری کرتا رہا۔ مدعاعلیہ 2017ء میں دوران انکوائری فوت ہوگیا، 2020ئتک محکمہ کاروائی کرتارہا، کس کونوٹسز بھجواتے رہے؟۔ جسٹس عائشہ اے ملک کی سربراہی میں جسٹس مسرت ہلالی پرمشتمل 2رکنی بینچ نے بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف انسپکٹر جنرل پاکستان ریلویز پولیس، سی پی او لاہوراوردیگر کی جانب سے پنشن کے معاملہ پر صلاح الدین کے خلاف دائر درخواست پرسماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل عمر شریف کاکہنا تھا کہ مدعاعلیہ ریلوے ملازم تھا، بلوچستان ہائی کورٹ کاکیس میںآئین کے آرٹیکل 212(3)کے تحت دائرہ اختیارنہیں تھا۔ جسٹس عائشہ اے ملک کاکہنا تھا کہ مدعاعلیہ 2017میں دوران انکوائری فوت ہوگیا، 2020تک محکمہ کاروائی کرتارہا، کس کونوٹسز بھجواتے رہے، کمال ہے ایک مرے ہوئے شخص کے خلاف 3 سال انکوائری کرتے رہے۔ بینچ نے درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے خلاف
پڑھیں:
مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف حکومتی اپیل مسترد کرنے کا تفصیلی اختلافی نوٹ جاری
اسلام آباد:سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف حکومتی اپیل مسترد کرنے کا تفصیلی اختلافی نوٹ جاری کر دیا گیا۔
اخلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں۔
ججز کے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ تینوں نظرثانی درخواستیں 9 جولائی 2024 کے مختصر فیصلے کے خلاف دائر کی گئیں، صرف الیکشن کمیشن نے تفصیلی فیصلے (23 ستمبر 2024) کی بنیاد پر اضافی درخواستیں جمع کرائیں۔
تفصیلی اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ تمام دلائل تفصیلی فیصلے میں پہلے ہی نمٹائے جا چکے ہیں، وکلا نے مقدمہ دوبارہ دلائل کے ذریعے کھولنے کی کوشش کی تاہم نظرثانی کا دائرہ محدود ہوتا ہے، اس لیے نیا مقدمہ نہیں کھولا جا سکتا۔
اختلافی نوٹ کے مطابق صرف وہ فیصلے نظرثانی کے قابل ہوتے ہیں جن میں واضح قانونی غلطی ہو، معمولی بے ضابطگی یا اختلافِ رائے نظرثانی کی بنیاد نہیں بن سکتا۔