Express News:
2025-10-04@13:59:41 GMT

پی ٹی آئی کی اندرونی لڑائی

اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT

علیمہ خان اور گنڈا پور کی لڑ ائی کا جن بوتل سے باہر آگیا ہے۔ ویسے تو اس لڑائی کی بازگشت گزشتہ ایک سال سے سنائی دے رہی تھی۔ یہ لڑائی زبان زد عام تھی۔ سب اس کے بارے میں بات کر رہے تھے لیکن تصدیق نہیں تھی۔ تاہم اب دونوں طرف سے تصدیق ہوگئی ہے۔ گنڈا پور نے بھی ایک وڈیو پیغام میں کہا ہے کہ انھوں نے بانی تحریک انصاف کو کہا ہے کہ علیمہ خان اسٹبلشمنٹ کے لیے کام کر رہی ہیں، وہ پارٹی کی چیئرمین بننا چاہتی ہیں۔ وہ جان بوجھ کر اوورسیز سوشل میڈیا کے ذریعے پارٹی رہنماؤں کے خلاف مہم چلا رہی ہیں، وہ سب کو گندا کر رہی ہیں تاکہ وہ اکیلی چوائس رہ جائیں۔ وہ وزیر اعظم بننا چاہتی ہیں۔

دوسری طرف علیمہ خان کے بھی گنڈاپور سے گلے شکوے نئے نہیں ہیں۔ وہ کہتی رہی ہیں کہ گنڈا پور کی حکومت بانی تحریک انصاف کو مائنس کرنے پر کام کر رہی ہے۔ بالخصوص جب کے پی کی حکومت نے بجٹ پاس کیا تو انھوں نے بر ملا کہا کہ آج کے پی حکومت اور گنڈا پور نے بانی تحریک انصاف کو مائنس کر دیا ہے۔ وہ گنڈا پور پر اسٹبلشمنٹ کے ساتھ مل کر چلنے کا بھی کہتی رہی ہیں۔ لیکن علیمہ خان کی خاص بات یہ ہے کہ وہ خود کم بات کرتی ہیں لیکن ان کا حامی سوشل میڈیا زیادہ بات کرتا ہے۔ وہ اپنی بات اپنے حامی سوشل میڈیا کے ذریعے کرتی ہیں۔ لیکن اس سے پارٹی میں ان کی مخالفت بڑھی ہے۔

آج تنازعہ کیا ہے۔ تنازعہ کوئی نیا نہیں ہے۔ یہ پارٹی پر گرفت کی جنگ ہے۔ علیمہ خان ایک خاموش اور موثر حکمت عملی کے تحت پارٹی کے ورکرز اپنی طرف متوجہ کر رہی ہیں۔ وہ پارٹی کے ورکرز کے ذہن میں ڈال رہی ہیں، وہی اصل متبادل ہیں۔ پارٹی کی قیادت بے شک ان کے خلاف ہے لیکن وہ پارٹی ورکر کو ساتھ ملا رہی ہیں۔ وہ سوشل میڈیا کی لیڈر بنتی جا رہی ہیں، سوشل میڈیا ان کی جیب میں نظر آرہا ہے۔ اس لیے جب وہی سوشل میڈیا باقی لیڈران کے خلاف مہم چلاتا ہے تو سب سمجھتے ہیں کہ یہ علیمہ خان کے اشارے پر ہو رہا ہے۔

گنڈا پور نے یہ ساری صورتحال بانی تحریک انصاف کے سامنے رکھی ہے۔ سب سے پہلے جب علیمہ خان کے بچوں کی فوری ضمانتیں ہو گئی تھیں تو مشال یوسفزئی نے ٹوئٹ کیا تھا کہ جس طرح علیمہ خان نے اپنے بچوں کی فوری ضمانتیں کروائی ہیں وہ بانی تحریک انصاف اور بشری بی بی کی بھی کروا دیں۔ جس پر علیمہ خان کا حامی سوشل میڈیا مشال یوسفزئی کے خلاف ہو گیا تھاکہ اس کو یہ بات کرنے کی جرات کیسے ہوئی۔ وہ سوشل میڈیا جو باقی تحریک انصاف کے قائدین سے سوال کرتا تھکتا نہیں ہے، علیمہ خان کی صفائیاں دینے لگ گیا۔ یہ دلیل دی جانے لگی کہ علیمہ خان کے پاس کونسا اختیار ہے۔ وہ پارٹی کی کوئی عہدیدار ہیں، وہ بانی تحریک انصاف کی رہائی میں کیا کردار ادا کر سکتی ہیں۔

اب علی امین گنڈا پور نے بھی یہی سوال اٹھایا ہے کہ جتنی جلدی اور فوری ضمانتیں علیمہ خان کے دونوں بیٹوں کو ملی ہیں۔ اس کی تحریک انصاف میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ انھوں نے کہا ہے کہ جو لوگ نو مئی کو جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے انھیں بھی سزائیں ہو رہی ہیں۔ انھوں نے مثال دی ہے کہ عمر ایوب اور زرتاج گل فیصل آباد میں نہیں تھے لیکن انھیں سزائیں ہو گئی ہیں، صرف علیمہ خان کے بچوں کو فوری ضمانتیں دی گئی ہیں، ورنہ ضمانت کا کیس تو بانی کا بھی نہیں لگ رہا ہے۔ علی امین گنڈا پور کے مطابق یہ ضمانتیں علیمہ خان کے اسٹبلشمنٹ کے ساتھ خصوصی روابط کے ثمرات کے نتیجے میں دی گئی ہیں ورنہ سب کو مل جاتیں۔ یہ خصوصی نوازشات ظاہر کر رہی ہیں کہ وہ اسٹبلشمنٹ کی سہولت کار ہیں، پارٹی کو تقسیم کر رہی ہیں، لیڈر شپ کو ڈس کریڈٹ کر رہی ہیں ۔

گنڈا پور کے ان الزامات کا شاید کوئی واضح جواب کسی کے پاس نہیں ہے۔ اس لیے علیمہ خان کا حامی سوشل میڈیا اب یہ بیانیہ بنا رہا ہے کہ اس وقت یہ بات کر کے گنڈاپور نے حکومت اور اسٹبلشمنٹ کی سہولت کاری کی ہے۔ وہ حکومت کی اسرائیل پالیسی سے توجہ ہٹا رہے ہیں۔ اس وقت جب ساری بحث حکومت کی فلسطین اور اسرائیل پالیسی پر ہونی چاہیے تھی بحث علیمہ خان اور گنڈا پور اختلافات پر ہو رہی ہے۔ میں سمجھتا ہوں یہ ایک کمزور دلیل ہے، دونوں باتیں ساتھ ساتھ بھی چل سکتی ہیں۔ شاید ضمانتوں کا کوئی دفاع نہیں اس لیے ان پر کوئی بات نہیں کی جا رہی۔

ایک رائے یہ بھی ہے کہ یہ گنڈا پور کی نہیں بلکہ بشری بی بی اور علیمہ خان کی لڑائی ہے۔ گنڈا پور گروپ بشریٰ بی بی کے ساتھ ہے اس لیے گنڈا پور کو بشریٰ بی بی کی اس لڑائی میں مکمل حمایت اور سپورٹ حاصل ہے۔

اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ بانی تحریک انصاف سے ملنے کے بعد گنڈا پور زیادہ کھل کر کھیل رہے ہیں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ کے پی کے دو مضبوط وزراء کے استعفے سامنے آئے ہیں۔ ان میں ایک تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر کے بھائی ہیں، دوسرے شہرام ترکئی کے بھائی ہیں۔ گنڈا پور نے اپنے وڈیو پیغام میں کہا ہے کہ میں ان کو بتا دیا تھا کہ ان کو نکالا جا رہا ہے اس لیے انھوں نے استعفے دے دیے ہیں۔ گنڈا پور کو فری ہینڈ مل گیا ہے۔ وہ کے پی کی حکومت اپنی مرضی سے چلائیں گے۔ اب ان کے مخالفین کی کے پی حکومت میں کوئی جگہ نہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ پشاور جلسہ میں گنڈا پور کی تقریر کے دوران جو بد مزگی ہوئی تھی ‘اسی تناظر میں ان کی چھٹی کروا دی گئی ہے۔ اور بھی تبدیلیاں آئیں گی۔

یہ لڑائی کہاں جا کر رکے گی مجھے نہیں لگتا کہیں جا کر رکے گی۔ بانی تحریک انصاف کی پہلے دن سے پالیسی رہی ہے کہ وہ پارٹی میں تقسیم پیدا رکھتے ہیں تاکہ کوئی ان کے برابر نہ پہنچ سکے۔ شاید اسی پالیسی کے تحت انھوں نے علیمہ خان کو بھی بریک لگوائی ہے۔ ان کا قد بڑھ رہا تھا وہ شاید قابل قبول نہیں تھا۔ اسٹبلشمنٹ کو بھی فائدہ ہے۔ اس لڑائی سے اسٹبلشمنٹ کو اپنے مقاصد حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کا اثر و رسوخ کم ہوگا۔ تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کی مخالفت تحریک انصاف کے اندر سے ہی سامنے آرہی ہے۔ یہ اسٹبلشمنٹ کے لیے اچھی بات ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بانی تحریک انصاف حامی سوشل میڈیا تحریک انصاف کے فوری ضمانتیں اسٹبلشمنٹ کے علیمہ خان کے گنڈا پور کی گنڈا پور نے کر رہی ہیں کہا ہے کہ وہ پارٹی انھوں نے ا رہا ہے کے خلاف بات کر اس لیے ہیں کہ رہی ہے

پڑھیں:

کشمیریوں کا کشمیر سے تعلق کسی تحریک سے ختم نہیں ہونا چاہئے، اعظم نذیر تارڑ

سٹی42; آزاد کشمیرکے پنجاب میں مقیم جموں کے مہاجروں کے 12 حلقوں کے تمام ووٹر کشمیر سے ہیں، کسی" تحریک" کے نتیجے میں ان کشمیریوں کا اپنے وطن آزاد کشمیر سے  تعلق یک لخت نہیں ختم ہونا چاہئے۔ یہ بات پاکستان کے وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہی ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا،     یہ لوگ بھارت کی غلامی سے آزادی حاصل کرنے کی جدوجہد کے دوران اور پاکستان کی خاطربے گھر ہوئے تھے۔ ان لوگوں کو پاکستان نے مہمانوں کی طرح آباد کیا ان کا تعلق کشمیر سے ختم نہیں کیا جاسکتا۔  آزاد کشمیر کے ان 12 نشستوں کے حلقوں کے تمام ووٹرز کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں، یہ لوگ بھارت کی غلامی سے آزادی حاصل کرنے اور پاکستان کی خاطربے گھر ہوئے، کسی تحریک کے نتیجے میں یہ تعلق یک لخت تو بالکل بھی ختم نہیں ہونا چاہیے۔

آزاد کشمیر کی ایکشن کمیٹی اور حکومت کا معاہدہ ہو گیا

اعظم نذیر تارڑ نے کہا، جب سیاست کی بات ہوتی ہے تو  قانونی اور  آئینی نکات پر ٹھنڈے  دماغ سے بات کرنی چاہیے ،سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے اور حل تلاش کرنا چاہیے۔

وزیرقانون نے کہا،  ایک جامع آئینی پیکج اور سیاسی اتفاق رائے کی ضرورت ہے، اس اتفاق رائے میں تمام کشمیری قیادت شامل ہو، اس میں ان لاکھوں کشمیری مہاجروں  کے نمائندگان سے بھی بات ہونی چاہیے جن کا کہا جارہا ہے کہ ان کو ووٹ کا حق نہیں ہونا چاہیے، یہ بہت بڑا فیصلہ ہے جس میں اتفاق رائے بہت ضروری ہے۔

پی آئی اے کی برطانیہ کیلئے پروازیں رواں ماہ سے بحال

 لوگوں کو یہ اعتراض بھی ہوسکتا ہے کہ منتخب لوگ یہ کام کیوں نہیں کررہے۔  یہ اعتراض بھی ہوسکتا ہے کہ عجلت میں یہ کام کیوں کیا جارہا ہے؟ آئینی ترمیم اور بنیادی حقوق پر فیصلے ایسے عجلت میں نہیں کرنے چاہیے، اس میں بہت ساری قانونی موشگافیاں اور آئینی ایشوز ہیں۔

وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ جہاں تک مجھے یاد ہے کشمیر کے آئین میں ریفرنڈم کی کوئی شق نہیں، عجلت میں یہ چیز کی جائے تو نہیں سمجھتا کہ آئینی ،قانونی، سیاسی اور سماجی طور پر درست ہوگی، عجلت میں کی گئیں یہ چیزیں ہمارے کشمیر کاز کو نقصان پہنچائیں گی۔

حماس اتوار  تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی ڈیڈلائن

دوسری جانب آزاد کشمیر کی جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اورحکومتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات آج بھی جاری ہیں۔ وزیر پارلیمانی امور اور وزیراعظم کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کا دوسرا دور شروع ہو گیا ہے، ہم کشمیری عوام کے حقوق کے مکمل حامی ہیں، ان کے زیادہ تر مطالبات، جو عوامی مفاد میں ہیں، پہلے ہی منظور کیے جاچکے ہیں، باقی چند مطالبات جن کیلئے آئینی ترامیم درکار ہیں، ان پر بات چیت جاری ہے۔

قومی ٹیم کے سپینر ابرار احمد کل رشتہ ازدواج میں منسلک ہوں گے

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • کشمیریوں کا کشمیر سے تعلق کسی تحریک سے ختم نہیں ہونا چاہئے، اعظم نذیر تارڑ
  • پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • عمران خان نے ہمیشہ علیمہ خانم کی بات نہ ماننے کی ہدایت کی، شیر افضل مروت کا دعویٰ
  • مخصوص نشستیں کیس، نظرثانی درخواستوں کی منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • مکمل انصاف کا اختیار استعمال کر کے پی ٹی آئی کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا تھا
  • مخصوص نشستیں کیس: تحریک انصاف کوفریق بنے بغیرریلیف ملا،برقرارنہیں رہ سکتا،عدالت عظمیٰ
  • اپنے سیل سے باہر نکلوں گا نہ ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوں گا، عمران خان
  • عمران خان کا علیمہ خان اور گنڈا پور کی بیان بازی کا نوٹس، اہم ہدایت جاری
  • فیصلہ سازی کور کمیٹی کرتی ہے، علیمہ خان یا گنڈاپور کا سیاسی کردار نہیں، لطیف کھوسہ