فیروز خان کی پوسٹ پر سابقہ و موجودہ اہلیہ کی لڑائی، بہن نے حقیقت بیان کردی
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
اداکار فیروز خان اور ان کی سابقہ اہلیہ علیزہ سلطان سے متعلق ایک نیا معاملہ سوشل میڈیا پر شدید بحث کا باعث بن گیا ہے۔
حال ہی میں علیزہ سلطان نے فیروز خان کی ایک انسٹاگرام پوسٹ پر کمنٹ کیا جس کے بعد فیروز کی موجودہ اہلیہ نے انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔
علیزہ سلطان نے کمنٹ میں لکھا ’براہ مہربانی سردیوں کے کپڑے اور یونیفارم بھیج دیں‘۔
مذکورہ کمنٹ کے بعد فیروز خان کی موجودہ اہلیہ ڈاکٹر زینب خاموش نہ رہ سکیں اور جواب میں لکھا کہ ’پہلی بات یہ کہ ایسی باتیں عوامی سطح پر نہیں کی جاتیں اور دوسری بات یہ کہ اس طرح کے رویوں سے تم پہلے ہی فیروز خان کو ذہنی طور پر بری طرح متاثر کر چکی ہو، ہماری فیملی کو ستانا بند کرو اور اپنے والد اور بھائی کے نمبرز سے فیروز خان سے رابطہ کرنا بند کر دو‘۔
انہوں نے ایک اور کمنٹ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ تمہیں اس طرح کے کمنٹ کرنے، فیروز خان سے رابطہ کرنے یا انہیں پریشان کرنے کا کوئی حق نہیں رہا۔ فیروز کو اپنے ذاتی مسائل بیان کرنا بند کرو اور انہیں اپنے تک محدود رکھو اور بہتر ہے کہ شادی کرلو، ورنہ میں بھی عوامی سطح پر تمہاری حقیقت بیان کر دوں گی‘۔
بات یہیں تک نہیں رکی بلکہ مذکورہ پوسٹ کے کمنٹ میں فیروز خان کی بہن بھی میدان میں آ گئیں اور بتایا کہ بچوں کے اخراجات کبھی نہیں روکے گئے، 2 لاکھ روپے ماہانہ بھیجے جاتے ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by FK updates (@fk_updates)
بات بڑھنے پر مذکورہ پوسٹ ڈیلیٹ کر دی گئی تاہم اس سے قبل ہی مختلف سوشل میڈیا پیجز پر اس کے اسکرین شاٹس وائرل ہو گئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فیروز خان کی
پڑھیں:
سیف اللہ ابڑو کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا، ہو سکتا انہیں منا لوں: یوسف رضا
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ سیف اللہ ابڑو کا استعفیٰ جب میرے پاس آئے گا تو میں انہیں بلا لوں گا۔ ہو سکتا ہے میں انہوں منا لوں کہ وہ استعفیٰ نہ دیں۔ اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم پہلے سینٹ سے منظور ہوچکی ہے۔ اپوزیشن 27ویں آئینی ترمیم میں جو بہتری چاہتی تھی وہ کردی گئی ہے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ فلور آف دی ہاؤس شاہ محمود قریشی نے استعفیٰ کا اعلان کیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ استعفیٰ میرے پاس آیا نہ منظور ہوا، اگر استعفی آتا تو الیکشن کمشن کو جاتا۔