کھیلوں میں عالمی ریکارڈ توڑنا مشکل ہوتا جا رہا ہے، کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
کچھ کھیلوں میں نئے عالمی ریکارڈز بننا اب بھی عام بات ہے جیسے سویڈن کے ارمانڈ ڈوپلانتس کی حالیہ شاندار کارکردگی نے ظاہر کیا، مگر کئی کھیل ایسے بھی ہیں جہاں نیا ریکارڈ بننا ایک نایاب واقعہ بنتا جا رہا ہے۔ حیرت انگیز طور پر موسمیاتی تبدیلی کے ریکارڈ اس رجحان کو سمجھنے میں مدد دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امیر ترین ایتھلیٹس کی فہرست جاری، راجر فیڈرر سمیت کون کون شامل؟
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹوکیو میں منعقدہ ایتھلیٹکس ورلڈ چیمپئن شپ کے دوران، ارمانڈ ’مونڈو‘ ڈوپلانتس نے پول واؤلٹ میں 6.
ڈائٹ، تکنیک اور آلات میں بہتری کی وجہ سے کچھ کھیلوں جیسے پول واؤلٹ یا سائیکلنگ میں عالمی ریکارڈز تیزی سے ٹوٹتے ہیں۔
دوڑنے کے مقابلوں میں بھی حالیہ برسوں میں تکنیکی ترقی کی بدولت کئی ریکارڈز ٹوٹ چکے ہیں۔
مزید پڑھیے: مخصوص ایام میں خواتین ایتھلیٹس کو درپیش چیلنجز: کھیل کے میدان میں ایک پوشیدہ آزمائش
دوسری طرف مردوں کی لانگ جمپ میں سنہ 1968 کے بعد صرف ایک مرتبہ عالمی ریکارڈ ٹوٹا ہے جب مائیک پاؤل نے سنہ 1991 میں 8.95 میٹر (29 فٹ 4 انچ) کی چھلانگ لگائی تھی۔
ماہرین کہتے ہیں کہ شاید لانگ جمپ میں انسان اپنی فزیکل حد کو پہنچ چکا ہے اور اب کارکردگی میں معمولی فرق صرف قسمت پر منحصر ہوتا ہے جیسے ہوا کا رخ، نیند کا معیار یا دن کی حالت۔
ریکارڈز اور ریاضی کا تعلقایسی صورتوں کو ماہرین’اسٹیشنری سسٹمز‘ کہتے ہیں یعنی جن میں عمومی رویے میں کوئی نمایاں تبدیلی نہ ہو۔ ریاضی کے مطابق ایسی صورتحال میں بھی وقت کے ساتھ ریکارڈز ٹوٹتے رہتے ہیں لیکن ان کی رفتار بہت سست ہو جاتی ہے۔
ماہرین اسے ’ہارمونک سیریز‘ کے ذریعے سمجھاتے ہیں جس میں مسلسل کم ہوتی ہوئی مقداریں جمع کی جاتی ہیں، جیسے کہ 1 + ½ + ⅓ + ¼ + …۔
اگرچہ یہ اعداد کم ہوتے جاتے ہیں لیکن مجموعی اضافہ جاری رہتا ہے یعنی وقت کے ساتھ ریکارڈز تو ضرور ٹوٹیں گے مگر بہت کم وقفے کے ساتھ۔
مثال کے طور پر پہلے 4 سال میں 2 ریکارڈز کی توقع کی جاتی ہے اور پھر اگلا ریکارڈ 7 سال بعد اور اس کے بعد 20 سال بعد اور پھر 52 سال بعد۔
مزید پڑھیں: ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ 2025: ارشد ندیم میڈل کی دوڑ سے باہر ہوگئے
یعنی ایک ’رکنے والا نظام ’اسٹیشنری سسٹم‘ بھی نئے ریکارڈز پیدا کرتا ہے لیکن بہت سست رفتاری سے۔
موسمیاتی تبدیلی اور ریکارڈز کا تسلسلماحولیاتی ڈیٹا بتاتا ہے کہ موسم کے ریکارڈز توقع سے کہیں زیادہ تیزی سے ٹوٹ رہے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارا ماحول اب “ساکت یا اسٹیشنری نہیں رہا بلکہ تیزی سے بدل رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟
ماہرین ریکارڈ ریشیو نامی ایک پیمانہ استعمال کرتے ہیں جس سے اندازہ لگایا جاتا ہے کہ ریکارڈز کتنی بار ٹوٹ رہے ہیں۔
سرد موسم کے ریکارڈز اب توقع سے کم ٹوٹ رہے ہیں (ratio 4)۔
سنہ 2024 جو تاریخ کا سب سے گرم سال تھا اس میں عالمی درجہ حرارت میں انسانی کردار کو واضح کرتے ہوئے یہ تناسب 6.2 تک پہنچ گیا۔
کھیلوں میں کیا ہو رہا ہے؟ایتھلیٹکس میں بعض ماہرین کا خیال ہے کہ کئی کھیل اپنی جسمانی حدود تک پہنچ چکے ہیں اور ریکارڈز اب کم ٹوٹیں گے۔
لیکن ڈوپلانتس جیسے کھلاڑیوں کی مسلسل کامیابیاں بتاتی ہیں کہ کچھ تکنیکی کھیل، جیسے پول واؤلٹ، ابھی اپنی انتہا پر نہیں پہنچے۔
مثال کے طور پر مردوں کی لانگ جمپ کا ریکارڈ سنہ 1991 سے برقرار ہے۔
خواتین کی لانگ جمپ کا ریکارڈ سنہ 1988 سے ناقابل شکست ہے۔
مزید پڑھیں: نگر پارکر میں گراؤنڈ مل جائے تو ملک کا نام روشن کردیں گی، خواتین فٹبالر
سوئمنگ میں 2008–09 کے دوران ’سپر سوٹس‘ کی مدد سے کئی ریکارڈز ٹوٹے لیکن جب سنہ 2010 میں یہ سوٹس بین ہوئے تو ریکارڈز کا سلسلہ تھم گیا اور اب تکنیک و ٹریننگ کی بدولت ایک بار پھر بہتری آ رہی ہے۔
انفرادی کارکردگی اور مستقبل کا منظرنامہکبھی کبھار یہ سب کچھ ایک غیر معمولی کھلاڑی کی محنت کا نتیجہ ہوتا ہے۔
امریکی تیراک کیٹی لیڈیکی نے 16 عالمی ریکارڈز بنائے جبکہ ڈوپلانتس کے 14 ریکارڈز انہیں تاریخ کے عظیم ترین ایتھلیٹس میں شامل کرتے ہیں۔
تاہم سنہ 2025 کی گرم اور مرطوب ٹوکیو چیمپئن شپ میں صرف ایک ہی ورلڈ ریکارڈ بنا اور وہ بھی ڈوپلانتس کا۔
ورلڈ ایتھلیٹکس کے صدر سباستین کو نے اعتراف کیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شاید کھیلوں کے گرم موسم میں انعقاد پر نظر ثانی کرنی پڑے گی۔
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 75 فیصد کھلاڑی کہتے ہیں کہ گرمی اور موسمیاتی اثرات ان کی کارکردگی کو متاثر کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیے: کوئٹہ میں آل بلوچستان اسپورٹس فیسٹیول کا دنگل، خواتین کھلاڑی پہلی بار شریک
قصہ مختصر عالمی ریکارڈز اب پہلے کی طرح نہیں ٹوٹتے لیکن جب وہ ٹوٹتے ہیں تو یہ ایک خاص لمحہ ہوتا ہے جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ انسانی عزم، تکنیک اور صلاحیتیں کس حد تک جا سکتی ہیں۔ ہمیں ان خاص لمحات کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایتھلیٹس عالمی ریکارڈ توڑنا مشکل کھیلوں میں عالمی ریکارڈزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایتھلیٹس عالمی ریکارڈز عالمی ریکارڈ کھیلوں میں میں عالمی لانگ جمپ تیزی سے رہے ہیں رہا ہے ہیں کہ
پڑھیں:
برطانیہ میں امیگریشن قوانین سخت، مستقل رہائش حاصل کرنا مزید مشکل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برطانیہ کی وزیرِ داخلہ شبانہ محمود نے امیگریشن پالیسی سے متعلق نئے اور سخت ضوابط متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔
لیبر پارٹی کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں مستقل رہائش حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کے لیے اب اعلیٰ درجے کی انگریزی زبان پر عبور، صاف مجرمانہ ریکارڈ، اور کمیونٹی سروس میں شمولیت لازمی قرار دی جائے گی۔
شبانہ محمود نے وضاحت کی کہ فی الحال تارکینِ وطن پانچ سال مکمل کرنے کے بعد مستقل رہائش کے لیے درخواست دے سکتے ہیں، تاہم لیبر پارٹی کی تجویز ہے کہ اس مدت کو بڑھا کر دس سال کر دیا جائے تاکہ اس عمل کو مزید سخت بنایا جا سکے۔
ان نئے مجوزہ اصولوں کے تحت وہ افراد جو بہتر آمدنی یا سماجی انضمام کے معیار پر پورا اترتے ہیں، انہیں مستقل رہائش جلد مل سکتی ہے، لیکن ضوابط کی خلاف ورزی کی صورت میں درخواست مسترد بھی کی جا سکتی ہے۔
وزیرِ داخلہ نے کہا کہ اب درخواست دہندگان کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ برطانوی معاشرے کے لیے کس حد تک مفید اور فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت ایسے افراد کو ترجیح دینے پر غور کر رہی ہے جن کا ریکارڈ کمیونٹی میں رضاکارانہ خدمات انجام دینے کا ہو۔ ان تجاویز پر باضابطہ مشاورت رواں سال کے آخر میں شروع کی جائے گی۔
شبانہ محمود کے مطابق، مائیگریشن آبزرویٹری کے تخمینے کے مطابق برطانیہ میں اس وقت تقریباً 45 لاکھ افراد مستقل رہائش رکھتے ہیں، جن میں سے تقریباً 4 لاکھ 30 ہزار غیر یورپی شہری ہیں۔