ٹرمپ نے صحافی کے سخت سوال پر ممدانی کو کیسے مشکل سے نکالا؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک کے نو منتخب میئر زہران ممدانی سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی، جو انتخاب کے دوران دونوں کے درمیان سخت تنقید کے باوجود شائستہ اور مصالحت آمیز رہی۔ ممدانی نے جیت کے بعد ٹرمپ کو آمر قرار دیا تھا اور ٹرمپ نے مدمانی پر کمیونسٹ ہونے کا الزام لگایا تھا۔
مزید پڑھیں: ‘شہر کی ترقی کے لیے ایک ہیں،’ باہمی تناؤ کے باوجود ٹرمپ اور زہران ممدانی کی خوشگوار ملاقات
اوول آفس میں ملاقات کے دوران صحافیوں نے ممدانی سے سخت سوال کیا کہ کیا وہ صدر کو ’فاشسٹ‘ سمجھتے ہیں، جس پر ٹرمپ نے فوری طور پر صورتحال سنبھالتے ہوئے کہا: ’ٹھیک ہے، آپ بس ہاں کہہ دیں‘ اور ہلکے انداز میں ممدانی کے بازو پر تھپتھپاتے ہوئے کہا کہ یہ وضاحت کرنے سے آسان ہے۔
صدر ٹرمپ کو بہت سے لوگ برا بھلا کہتے ہیں لیکن اس شخص کی کئی خوبیاں مجھے بہت پسند ہیں۔
آج وائٹ ہاوس میں ایک رپورٹر نے زہران ممدانی کو یہ سوال کرکے مشکل میں ڈال دیا کہ آپ صدر ٹرمپ کو فاشسٹ کہتے تھے تو کیا اس پر قائم ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے مہمان کو مشکل سے نکالا اور کہا کہ کوئی وضاحت… pic.
— Mubashir Ali Zaidi (@MubashirAZaidi) November 21, 2025
ٹرمپ نے ممدانی کی سیاست پر زیادہ بات نہیں کی اور صحافیوں سے صرف کہا کہ ان کے نظریات تھوڑے غیر روایتی ہیں۔ انہوں نے نیویارک کے گورنر کے لیے امیدوار اپنے ایک حلیف کی ممدانی پر کی گئی تنقید کو بھی نظر انداز کیا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کے سابق فوجی ڈیموکریٹس پر سنگین الزامات، غیر قانونی احکامات سے متعلق ویڈیو پر شدید ردعمل
ایک اور صحافی کے سوال پر کہ کیا وہ اوول آفس میں کسی ’جہادی‘ کے ساتھ کھڑے ہیں، ٹرمپ نے کہا کہ نہیں، میں ایسا نہیں سمجھتا۔ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے ماضی کے بیانات کو بھلا کر تعریفی انداز اختیار کیا، جسے مبصرین نے سال کا سب سے غیر متوقع اور شائستہ سیاسی ٹاکرا قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ زہران ممدانی نیویارک کے نو منتخب میئرذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نیویارک کے نو منتخب میئر کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ اور ممدانی کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات، نیتن یاہو کی گرفتاری پر کیا بات ہوئی؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نیویارک کے نو منتخب میئر ظہران ممدانی کے درمیان ہونے والی ملاقات کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق اس ملاقات کو عمومی طور پر انتظامی معاملات پر مبنی ایک رسمی نشست قرار دیا جا رہا تھا، مگر اس کی پس منظر میں موجود سیاسی حساسیت اور بین الاقوامی معاملات نے اسے معمول سے کہیں زیادہ توجہ کا مرکز بنا دیا تھا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ممدانی کے ساتھ ان کی نشست مؤثر، خوشگوار اور مستقبل کے لیے امید افزا رہی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی کوشش ہوگی کہ ممدانی کو تمام ممکنہ تعاون فراہم کیا جائے تاکہ وہ نیویارک شہر کے انتظامی چیلنجز سے بہتر طور پر نمٹ سکیں۔
گفتگو کا رخ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ممکنہ احتساب اور گرفتاری سے متعلق سوال کی طرف موڑا گیا تو ٹرمپ نے صاف الفاظ میں بتایا کہ اس معاملے پر ملاقات کے دوران کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔
ٹرمپ کا یہ جواب کئی نئے سوالات کو جنم دیتا ہے، خصوصاً اس لیے کہ ظہران ممدانی امریکا کی اسرائیل نواز پالیسیوں کے کھلے ناقد سمجھے جاتے ہیں اور فلسطین کے حق میں واضح مؤقف رکھتے ہیں۔ اس تناظر میں یہ بات قابلِ غور ہے کہ ٹرمپ نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ممدانی کے چند فیصلے قدامت پسند حلقوں کے لیے حیرت کا باعث بن سکتے ہی۔
ٹرمپ نے گفتگو کے دوران مشرقِ وسطیٰ سے متعلق اپنی پالیسیوں کا دفاع بھی کیا اور دعویٰ کیا کہ ان کے دور میں خطے میں امن کی راہ ہموار ہوئی۔ انہوں نے دنیا کے 8 بڑے امن معاہدوں کا ذکر کیا اور کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کے خاتمے کو بھی وہ انہی کوششوں کا حصہ سمجھتے ہیں۔
ملاقات کے دوران ظہران ممدانی نے نام لیے بغیر کہا کہ امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسے ایسے ممالک کی مدد میں استعمال نہیں ہونے چاہییں جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہے ہوں۔ ان کا یہ موقف نہ صرف امریکی سیاست میں ایک جرات مندانہ اظہار سمجھا جا رہا ہے بلکہ اسرائیل کے لیے امریکی مالی معاونت پر جاری بحث میں بھی ایک نئی شدت پیدا کر رہا ہے۔
ٹرمپ نے بھی اس بات کا اظہار کیا کہ انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں کہ ان کے حامی ممدانی کی حمایت کریں، کیونکہ دونوں کا ایک مشترکہ مقصد ہے جسے وہ جنگوں کا خاتمہ قرار دیتے ہیں۔