ٹرمپ اور میئر نیویارک ظہران ممدانی کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات طے
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ جمعے کے روز وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں نیویارک سٹی کے نومنتخب میئر ظہران ممدانی سے ملاقات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
یہ اعلان ٹرمپ نے بدھ کے روز اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر کیا۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’نیویارک سٹی کے کمیونسٹ میئر ظہران کوامے ممدانی نے ملاقات کی درخواست کی ہے۔ ہم نے اتفاق کیا ہے کہ یہ ملاقات 21 نومبر جمعہ کو اوول آفس میں ہوگی‘۔
پس منظر: نیویارک سٹی کا تاریخی انتخابممدانی 4 نومبر کو ہونے والے میئر کے انتخاب میں کامیاب ہوئے تھے جہاں انہوں نے سابق گورنر اینڈریو کومو کو شکست دی۔ کومو نے ڈیموکریٹک نامزدگی کھونے کے بعد ٹرمپ کی حمایت کے ساتھ آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا تھا۔
مزید پڑھیے: ٹرمپ اور نیویارک کے منتخب میئر ظہران ممدانی کی ملاقات کب ہوگی؟
ٹرمپ انتخابی مہم کے دوران ممدانی کے کھلے ناقد رہے ہیں اور خبردار کیا تھا کہ اگر وہ جیتے تو وفاقی فنڈز متاثر ہو سکتے ہیں۔ ٹرمپ نے اس دوران انہیں ’سنکی کمیونسٹ‘ بھی کہا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ ممدانی کو واشنگٹن سے تاریخی نوعیت کی مشکلات کا سامنا ہوگا۔
انہوں نے یہ دھمکی بھی دی تھی کہ اگر ممدانی نے وفاقی امیگریشن کریک ڈاؤن میں مداخلت کی تو گرفتاری عمل میں لائی جا سکتی ہے۔
ممدانی کی انتخابی مہم اور ردعملاپنی انتخابی مہم میں ممدانی نے خود کو سوشل ڈیموکریٹ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ٹرمپ کے دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے۔ اپنی فتح کی تقریر میں انہوں نے ٹرمپ کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’سن لیجیے صدر ٹرمپ! ہم میں سے کسی تک پہنچنے کے لیے آپ کو ہم سب سے گزرنا ہوگا‘۔
ملاقات کی تصدیقممدانی کی ترجمان ڈورا پیکیک نے ایک بیان میں تصدیق کی کہ ملاقات شیڈول کر دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: نیویارک میئر کے لیے امیدوار ظہران ممدانی اور امریکی صدر ٹرمپ آمنے سامنے
ترجمان کے مطابق نو منتخب میئر کی نئی انتظامیہ کے لیے یہ معمول کا عمل ہے کہ وہ صدر سے ملاقات کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نو منتخب میئر عوامی تحفظ، معاشی تحفظ اور افورڈیبلٹی کے ایجنڈے پر بات کریں گے جس کے لیے دس لاکھ سے زائد نیویارک والوں نے ووٹ دیا تھا۔
بدھ کی شب کو دیے گئے انٹرویو میں ممدانی نے کہا کہ انہوں نے واقعی وائٹ ہاؤس سے رابطہ کیا تاکہ ٹرمپ کے وہ وعدے زیر بحث لائے جائیں جو انہوں نے نیویارک کے عوام سے کیے تھے۔
وائٹ ہاؤس کا مؤقفاتوار کے روز ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ ملاقات کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہم کچھ نہ کچھ طے کر لیں گے کیوں کہ ہم چاہتے ہیں کہ نیویارک کے لیے معاملات اچھے طریقے سے چلیں۔
یہ بھی پڑھیے: نیویارک میئر کے لیے نامزد امیدوار ظہران ممدانی نے ’روٹی، کپڑا اور مکان‘ کا نعرہ لگادیا
ملاقات جمعہ کو طے ہے جس میں نیویارک سٹی کے مستقبل سے متعلق کئی اہم معاملات زیر بحث آنے کی توقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ ظہران ملاقات میئر نیویارک ظہران ممدانی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ ظہران ملاقات میئر نیویارک ظہران ممدانی نیویارک سٹی کہا تھا کہ ممدانی کی وائٹ ہاؤس انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
نیتن یاہو نیویارک آیا تو گرفتار کر لیا جائیگا، ممدانی
نیویارک کے نومنتخب میئر نے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری پر زور دیتے ہوئے ایک مرتبہ پھر اعلان کیا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت کے حکم پر عملدرآمد کرتے ہوئے قابض صہیونی رژیم کے سفاک وزیراعظم کو گرفتار کر لیا جائیگا اسلام ٹائمز۔ سب بڑے امریکی شہر نیویارک کے نومنتخب میئر زہران ممدانی نے اپنے قبل از انتخابات موقف کو دہراتے ہوئے ایک مرتبہ پھر اعلان کیا ہے کہ اگر سفاک اسرائیلی وزیر اعظم نے آئندہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک کا دورہ کیا تو عالمی فوجداری عدالت (ICC) کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اسے گرفتار کر لیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق نیویارک کے نو منتخب میئر نے وعدہ دیا ہے کہ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری کی بنیاد پر نیویارک کے دورے کے دوران نیتن یاہو کو گرفتار کر لوں گا، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وعدہ زیادہ تر علامتی نظر آتا ہے کیونکہ امریکہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کا رکن نہیں ہے جبکہ انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اعلان کر رکھا ہے کہ میں ممدانی کو ایسا کرنے نہیں دوں گا۔ اپنے انٹرویو میں زہران ممدانی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ نیویارک "قانون کا شہر" ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرتا ہے اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری کو پوری طاقت کے ساتھ نافذ کرے گا، چاہے مقابلے میں نیتن یاہو ہو یا روسی صدر ولادیمیر پیوٹن!