ٹرمپ نے سعودی عرب کیلئے بڑے دفاعی پیکیج کی منظوری دیدی، وائٹ ہاؤس
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
دفاعی تعاون سے دونوں ممالک کے اسٹریٹجک تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکا اور سعودی عرب کے درمیان مختلف اہم شعبوں میں تعاون کے لیے متعدد مفاہمتی یادداشتیں طے پاگئی ہیں، جن میں سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی کا تاریخی معاہدہ بھی شامل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کے لیے ایک بڑے دفاعی پیکیج کی منظوری دے دی ہے، جس میں جدید ترین ایف-35 لڑاکا طیاروں کی فراہمی بھی شامل ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ معاہدے کے تحت سعودی عرب امریکہ سے تقریباً 300 جدید ٹینک بھی خریدے گا جبکہ اس دفاعی تعاون سے دونوں ممالک کے اسٹریٹجک تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکا اور سعودی عرب کے درمیان مختلف اہم شعبوں میں تعاون کے لیے متعدد مفاہمتی یادداشتیں طے پاگئی ہیں، جن میں سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی کا تاریخی معاہدہ بھی شامل ہے۔
مزید برآں دونوں ممالک نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے شعبے میں بھی ایک تاریخی ایم او یو پر دستخط کیے ہیں، جسے خطے میں ٹیکنالوجی کے میدان میں نئے دور کی شروعات قرار دیا جارہا ہے۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں رہنماؤں نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ ولی عہد کے دورہ واشنگٹن کے دوران ہونے والی بات چیت میں سعودی عرب کی امریکہ میں سرمایہ کاری کو سابقہ 600 ارب ڈالر سے بڑھا کر 1 کھرب ڈالر تک توسیع دینے پر توجہ دی جائے گی۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ معاہدے خطے کی سلامتی، دفاعی استعداد اور اقتصادی تعاون کو نئی سمت فراہم کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وائٹ ہاؤس کے مطابق
پڑھیں:
سعودی ولی عہد امریکا کے دورے پر روانہ؛ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی معاہدوں کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ریاض: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان امریکا کے دورے پر واشنگٹن روانہ ہوگئے، وہ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے جس میں دفاعی معاہدوں کا امکان ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر امریکا کا دورہ کررہے ہیں اور وائٹ ہاؤس میں ان سے ملاقات کریں گے۔
عرب اور امریکی میڈیا کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان یہ ملاقات انتہائی اہمیت کی حامل ہے جس میں امریکا کی جانب سے سعودی عرب کو دفاعی سامان فروخت کیے جانے سے متعلق معاہدوں کا امکان ہے۔
ملاقات میں اے آئی ٹیکنالوجی، اسرائیل و غزہ کا معاملے، ایٹمی توانائی اور دیگر معاملات پر بات چیت بھی کی جائے گی۔