اسلام آباد:وفاقی آئینی عدالت کے لیے دارالحکومت میں سرگرمیاں جاری ہیں، اس حوالے سے تفصیلات سامنے آ گئیں۔

ذرائع کے مطابق وفاقی آئینی عدالت فعال کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کی انتظامیہ متحرک ہو چکی ہے اور عدالت عالیہ کے تھرڈ فلور پر 4 عدالتیں تیاری کے مراحل میں ہیں۔

اس سلسلے میں ایڈووکیٹ جنرل آفس اور اٹارنی جنرل آفس بھی خالی کروا لیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کی 2 عدالتیں سیکنڈ فلور پر قائم ہوں گی۔

اسی طرح جسٹس محسن اختر کیانی کی کورٹ ٹو خالی کرانے کا سلسلہ بھی جاری ہے، جس کے بعد جسٹس محسن اختر کیانی ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت منتقل ہو جائیں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ کورٹ ون میں چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت جسٹس امین الدین خان بیٹھیں گے جب کہ کورٹ ٹو میں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی عدالت کو منتقل کیے جانے کا امکان ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وفاقی آئینی عدالت

پڑھیں:

اسلام آباد: وانا کے حملہ آور افغان نکلے، وفاقی دارالحکومت میں سہولت کار، ہینڈلر گرفتار

لاہور+ اسلام آباد+ راولپنڈی+ پشاور (نوائے وقت رپورٹ+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ این این آئی) کیڈٹ کالج وانا پر حملہ کرنے والے تمام دہشتگرد افغان شہری تھے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی اور اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا حتمی حکم خارجی نور ولی محسود نے دیا۔ دہشتگرد پوری کارروائی کے دوران افغانستان سے ملنے والی ہدایات پر عمل پیرا تھے۔ حملے کی منصوبہ بندی خارجی زاہد نے کی۔ خارجی نور ولی محسود کے حکم پر حملے کی ذمہ داری "جیش الہند" کے نام سے قبول کی۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ خارجی نور ولی فتنہ الخوارج (ٹی ٹی پی) سے ذمہ داری ہٹانا چاہتا تھا، اسی لئے حملے کے دوران بنائی گئی ویڈیو میں خارجی بار بار جیش الہند کا نام لیتا رہا۔ افغان طالبان کی طرف سے فتنہ الخوارج پر دباؤ رہتا ہے کہ اپنی اصلی شناخت استعمال نہ کریں کیونکہ ان پر پاکستان اور دوست ممالک کا دباؤ بڑھتا ہے۔ آڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ خوارج "جیش الہند" کا متعدد بار نام لیتے ہوئے اردو میں بات کر رہا ہے تاکہ اصل شناخت سامنے نہ آئے۔ اس حملے کیلئے تمام سازوسامان افغانستان سے فراہم کیا گیا۔ جس میں امریکی ساختہ ہتھیار شامل تھے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق کیڈٹ کالج وانا پر حملے کا مقصد پاکستان میں سکیورٹی خدشات بڑھانا تھا جو کہ بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کی ڈیمانڈ تھی۔ حملے میں مارے گئے افغان دہشتگردوں کی شناخت نے تمام شکوک و شبہات ختم کر دیے۔ نیشنل ایکشن پلان اور عزم استحکام کے تحت آخری دہشتگرد ختم ہونے تک آپریشن جاری رہیں گے۔ راولپنڈی کے کائونٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے جمعرات کے روز 7 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جن پر الزام ہے کہ انہوں نے 11 نومبر کو اسلام آباد کی جوڈیشل کمپلیکس میں ہونے والے خودکش دھماکے میں سہولت کاری کی تھی۔ پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ مشتبہ سہولت کاروں کو راولپنڈی کی فوجی کالونی (پیر ودھائی کے علاقے) اور ڈھوک کشمیریاں سے گرفتار کیا گیا ہے جبکہ خیبر پی کے میں بھی ایک کارروائی کی گئی۔ یاد رہے کہ 11 نومبر کو اسلام کچہری کے باہر خودکش حملے میں 12 افراد شہید اور 2 درجن سے زائد زہو گئے تھے۔ واقعے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا۔ اسلام آباد کچہری میں خودکش دھماکے کے بعد جمعرات کو فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کو کھول دیا گیا۔ وکلاء اور سائلین کی بڑی تعداد کچہری پہنچ گئی۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کچہری میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی آئینی عدالت کے لیے دارالحکومت میں جاری سرگرمیاں، تفصیلات سامنے آ گئیں
  • وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس امین الدین خان کا پہلا بڑا فیصلہ
  • جسٹس مسرت ہلالی کا آئینی عدالت کی جج بننے سے معذرت
  • پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کے تین ججز نے حلف اٹھا لیا
  • آئینی عدالت: ججوں کی تعداد 13 کرنے کے اقدامات زیر غور
  • وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ، صدارتی آرڈر جاری
  • اسلام آباد: وانا کے حملہ آور افغان نکلے، وفاقی دارالحکومت میں سہولت کار، ہینڈلر گرفتار
  • کیڈٹ کالج وانا پر حملہ کرنیوالے تمام دہشتگرد افغانی تھے، اہم تفصیلات سامنے آگئیں