City 42:
2025-11-13@18:02:14 GMT

اسلام آباد؛ دن کے اوقات میں ہیوی ٹریفک کا داخلہ بند

اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT

سٹی 42 : ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں ہیوی ٹریفک کا داخلہ صرف رات 12 سے صبح 5 بجے تک ہوگا، دن کے اوقات میں اسلام آباد میں ہیوی ٹریفک کا داخلہ بند ہوگا۔

چیف ٹریفک آفیسر کے مطابق گاڑیوں پر سیاہ شیشوں کے استعمال پر پابندی ہے، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ موٹر سائیکل پر تین سواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

افغان کرکٹر راشد خان کی دوسری اہلیہ کون؟ تصاویر سامنے آگئیں

سی ٹی او کا کہنا ہے کہ تمام بس اڈہ مالکان اور منیجران کے ساتھ فوری رابطہ اجلاس منعقد کیے جائیں گے۔ کوئی بھی پبلک ٹرانسپورٹ گاڑی مقررہ اڈوں کے علاوہ کسی اور مقام پر مسافروں کو بٹھانے یا اتارنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ بس مالکان مسافروں کو ٹکٹ جاری کئے بغیر نہیں سوار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سامان بردار گاڑیوں (ٹرکوں) کے مالکان اور منیجران کے ساتھ بھی اجلاس کیے جائیں گے۔ تمام لوڈ شدہ گاڑیاں صرف مقررہ مقامات پر ہی خالی کی جائیں۔

کراچی :ٹریفک نظام میں روبوٹک گاڑیاں سڑکوں پر لانے کا فیصلہ

چیف ٹریفک آفیسر کا کہنا ہے کہ ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے تاکہ شہریوں کی حفاظت، ٹریفک کی روانی اور امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنایا جا سکے۔

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

الٹی ہوگئیں سب تدبیریں، ایران کے خلاف ابتدائی مفروضے غلط ثابت

اسلام ٹائمز: مغربی اور عبری ذرائع کے مطابق محض عسکری آپریشنز اور فیلڈ کاروائیاں خود کافی ثابت نہیں ہوتیں۔ اس بات پر بھی شبہ باقی رہتا ہے کہ ایران نواز محور کی دوبارہ تعمیر کو روکا جا سکے گا، جب تک کہ عرب مستحکم حکومتوں کو مزید مضبوط نہ کیا جائے، ایران کے اثر و رسوخ کا متبادل نہ پیدا کیا جائے، اور علاقائی سطح پر سیاسی و سکیورٹی استحکام کے عمل کو آگے نہ بڑھایا جائے جو ایران کو علاقائی کمزوریوں اور افراتفری کا فائدہ اٹھانے سے روکے۔ خصوصی رپورٹ:

ایک صہیونی روزنامے نے اعتراف کیا ہے کہ ایران کے خلاف ابتدائی مفروضے غلط ثابت ہوئے، ایران نے نہ صرف اپنی پالیسی تبدیل نہیں کی بلکہ وہ اس میں زیادہ پُرعزم اور سنجیدہ ہو گیا ہے۔ یدیعوت آحارونوت نے اپنے تجزیے میں لکھا ہے کہ ایران اپنا راستہ بدلنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ اس کے علاوہ، اعلیٰ ایرانی حکام کے نزدیک جوہری طاقت و اختیار کا برقرار رہنا، عسکری طاقت کی بہتری اور محورِ مقاومت کی حمایت پہلے سے بھی زیادہ ناگزیر ہو چکی ہے تاکہ اسرائیل سمیت دشمنوں کے مقابلے میں پائیدار رعب اور ڈیٹرنس کی پوزیشن کو قائم کی جا سکے۔

متعدد رپورٹس اس تخمینے کی تصدیق کرتی ہیں کہ ایران، حالیہ دو سال کے اندر خطے میں جنگی صورتحال اور 12 روزہ جنگ کے باوجود، موجودہ پالیسی سے دست بردار ہونے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ گروسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات چیت میں اعتراف کیا ہے کہ مبصرین نے سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے ان مقامات کے اطراف میں نقل و حرکت اور علامات دیکھی ہیں، جہاں 60 فیصد تک افزودہ یورینیم کے ذخائر رکھے جاتے ہیں، یہ وہ ذخائر ہیں جنہیں ایران نے حتیٰ کہ اپنے جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد بھی برقرار رکھا۔ سی این این نے یورپی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ایران نے چین سے سوڈیم پرکلورٹ کی درآمد میں اضافہ کیا ہے، وہ مادّہ جو بالِسٹک میزائلوں کے ٹھوس ایندھن کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔

دیگر رپورٹس ایران کی جانب سے دور مار ہتھیاروں، سازوسامان اور میزائل صلاحیتوں کی تعمیر نو اور بہتری کی کوششوں کی عکاسی کرتی ہیں۔ ایران ان نظاموں کو اسٹریٹجک اثاثے سمجھتا ہے جو اسرائیل کو طویل جنگ کے قابل نہ رہنے دینگے، اس پر ضرب لگانے اور اسے کمزور کرنے کی اہلیت فراہم کریں گے۔ علاقائی سطح پر بھی ایران کے حامی گروپوں، خصوصاً حزب اللہ، کی بحالی کی کوششوں کے مزید شواہد ملے ہیں۔ اگرچہ اسرائیلی فضائیہ لبنان میں روزانہ حملے کر رہی ہے، حزب اللہ پھر بھی اپنی قوت نو تعمیر کر رہا ہے اور میزائل، راکٹ، توپ خانہ اور جنگی ساز و سامان جمع کر رہا ہے جو بعض اوقات شام کے راستے منتقل کیے جاتے ہیں، حالانکہ شامی اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز اس کی مزاحمت کر رہے ہیں۔

ایران، عراق میں شیعہ عسکری گروہوں کو مضبوط کرتا رہتا ہے اور انہیں ایسے ہتھیار فراہم کرتا ہے جو ممکنہ طور پر مستقبل میں اسرائیل کے خلاف حملوں میں استعمال ہوں گے۔ اسی طرح اسرائیلی سیکورٹی ایجنسی اور فوج نے حال ہی میں ایران سے مغربی کنارے کے لیے پیش کردہ جدید ہتھیاروں کی ایک بڑے پیمانے پر ترسیل کو بظاہر ناکام بنایا اور اسی دوران یمن کی طرف بھی ایک بحری جہاز ضبط کیا گیا جو ہتھیار لے کر حوثی کنٹرول والے علاقوں کی طرف جا رہا تھا، جن میں کورنیٹ میزائل بھی شامل تھے۔ ایران اپنی پالیسی بدلنے کا عزم نہیں رکھتا اور بظاہر یہ کم از کم اس حد تک ممکن نہیں ہے کہ جب تک کوئی پائیدار فریم ورک نہ بنایا جائے، یعنی ایسا معاہدہ جو افزودگی کی صلاحیتوں کو سختی سے محدود کرے۔

ایک ایسا معاہدہ جو مؤثر اور وسیع پیمانے پر ایجنسی کی نگرانی کو ممکن بنائے، اور باقی بچنے والے فیوژل مادّات کے بارے میں واضح فیصلے طے کرے، تب تک ایران کا جوہری راستہ روکا یا بند کیا جا سکے۔ گذشتہ دو سال کے واقعات سے ایران کو نقصان پہنچا ہے مگر وہ پھر بھی متعدد مواقع سے فائدہ اٹھانے کے قابل ہے۔ مثلاً غزہ میں حماس کا برقرار رہنا، حزب اللہ کی فوراً غیر مسلح ہونے میں تاخیر، شام میں عدم استحکام، امریکہ کا روس اور چین کے ساتھ مقابلہ جو تہران کو دونوں قوتوں کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے کی آزادی دیتا ہے، اسرائیل کی عالمی حیثیت کو پہنچنے والا نقصان، اور خطّے کے ممالک کی جانب سے اسرائیل کو علاقائی استحکام کے لیے خطرہ سمجھا جانا۔

لہٰذا یہ معقول ہے کہ فرض کیا جائے کہ ایران کا تخفیفِ قوت لازماً ایک ناقابل حصول عمل نہیں ہے۔ اسرائیل کو ایران کے ساتھ ممکنہ نئی کشمکش کے دور کے لیے خود کو تیار رکھنا چاہیے، تاہم اس سے بھی زیادہ واضح ہو گیا ہے کہ محض عسکری آپریشنز اور فیلڈ کاروائیاں خود کافی ثابت نہیں ہوتیں۔ اس بات پر بھی شبہ باقی رہتا ہے کہ ایران نواز محور کی دوبارہ تعمیر کو روکا جا سکے گا، جب تک کہ عرب مستحکم حکومتوں کو مزید مضبوط نہ کیا جائے، ایران کے اثر و رسوخ کا متبادل نہ پیدا کیا جائے، اور علاقائی سطح پر سیاسی و سکیورٹی استحکام کے عمل کو آگے نہ بڑھایا جائے جو ایران کو علاقائی کمزوریوں اور افراتفری کا فائدہ اٹھانے سے روکے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد میں ہیوی ٹریفک کے اوقات مقرر، خلاف ورزی پر سخت کارروائی کا اعلان
  • ’دہشتگردی واقعات  پر کیا افغانستان کے اندرکارروائی کی جائے گی‘وزیر داخلہ محسن نقوی نے صحافی کے سوال کا جواب دیدیا
  • اسلام آباد کے سیکٹر آئی 15میں مالکان کو پلاٹس کا قبضہ دینے کا آغاز
  • الٹی ہوگئیں سب تدبیریں، ایران کے خلاف ابتدائی مفروضے غلط ثابت
  • افغانستان کوجہاں سستی راہداری ملے وہاں چلے جائیں ،وزیرِ دفاع
  • اسلام آباد دھماکا،سندھ پولیس حساس مقامات کے گرد ہائی الرٹ
  • اسلام آباد کچہری دھماکہ،سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، محسن نقوی
  •  "ستھرا پنجاب" مہم کے تحت لاہور میں تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن، 1157 تجاوزات ختم
  • اماراتی ائرلائن‘ امریکی مسافروں کیلیے نئی ہدایت جاری