اسلام ٹائمز: مغربی اور عبری ذرائع کے مطابق محض عسکری آپریشنز اور فیلڈ کاروائیاں خود کافی ثابت نہیں ہوتیں۔ اس بات پر بھی شبہ باقی رہتا ہے کہ ایران نواز محور کی دوبارہ تعمیر کو روکا جا سکے گا، جب تک کہ عرب مستحکم حکومتوں کو مزید مضبوط نہ کیا جائے، ایران کے اثر و رسوخ کا متبادل نہ پیدا کیا جائے، اور علاقائی سطح پر سیاسی و سکیورٹی استحکام کے عمل کو آگے نہ بڑھایا جائے جو ایران کو علاقائی کمزوریوں اور افراتفری کا فائدہ اٹھانے سے روکے۔ خصوصی رپورٹ:

ایک صہیونی روزنامے نے اعتراف کیا ہے کہ ایران کے خلاف ابتدائی مفروضے غلط ثابت ہوئے، ایران نے نہ صرف اپنی پالیسی تبدیل نہیں کی بلکہ وہ اس میں زیادہ پُرعزم اور سنجیدہ ہو گیا ہے۔ یدیعوت آحارونوت نے اپنے تجزیے میں لکھا ہے کہ ایران اپنا راستہ بدلنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ اس کے علاوہ، اعلیٰ ایرانی حکام کے نزدیک جوہری طاقت و اختیار کا برقرار رہنا، عسکری طاقت کی بہتری اور محورِ مقاومت کی حمایت پہلے سے بھی زیادہ ناگزیر ہو چکی ہے تاکہ اسرائیل سمیت دشمنوں کے مقابلے میں پائیدار رعب اور ڈیٹرنس کی پوزیشن کو قائم کی جا سکے۔

متعدد رپورٹس اس تخمینے کی تصدیق کرتی ہیں کہ ایران، حالیہ دو سال کے اندر خطے میں جنگی صورتحال اور 12 روزہ جنگ کے باوجود، موجودہ پالیسی سے دست بردار ہونے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ گروسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات چیت میں اعتراف کیا ہے کہ مبصرین نے سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے ان مقامات کے اطراف میں نقل و حرکت اور علامات دیکھی ہیں، جہاں 60 فیصد تک افزودہ یورینیم کے ذخائر رکھے جاتے ہیں، یہ وہ ذخائر ہیں جنہیں ایران نے حتیٰ کہ اپنے جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد بھی برقرار رکھا۔ سی این این نے یورپی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ایران نے چین سے سوڈیم پرکلورٹ کی درآمد میں اضافہ کیا ہے، وہ مادّہ جو بالِسٹک میزائلوں کے ٹھوس ایندھن کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔

دیگر رپورٹس ایران کی جانب سے دور مار ہتھیاروں، سازوسامان اور میزائل صلاحیتوں کی تعمیر نو اور بہتری کی کوششوں کی عکاسی کرتی ہیں۔ ایران ان نظاموں کو اسٹریٹجک اثاثے سمجھتا ہے جو اسرائیل کو طویل جنگ کے قابل نہ رہنے دینگے، اس پر ضرب لگانے اور اسے کمزور کرنے کی اہلیت فراہم کریں گے۔ علاقائی سطح پر بھی ایران کے حامی گروپوں، خصوصاً حزب اللہ، کی بحالی کی کوششوں کے مزید شواہد ملے ہیں۔ اگرچہ اسرائیلی فضائیہ لبنان میں روزانہ حملے کر رہی ہے، حزب اللہ پھر بھی اپنی قوت نو تعمیر کر رہا ہے اور میزائل، راکٹ، توپ خانہ اور جنگی ساز و سامان جمع کر رہا ہے جو بعض اوقات شام کے راستے منتقل کیے جاتے ہیں، حالانکہ شامی اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز اس کی مزاحمت کر رہے ہیں۔

ایران، عراق میں شیعہ عسکری گروہوں کو مضبوط کرتا رہتا ہے اور انہیں ایسے ہتھیار فراہم کرتا ہے جو ممکنہ طور پر مستقبل میں اسرائیل کے خلاف حملوں میں استعمال ہوں گے۔ اسی طرح اسرائیلی سیکورٹی ایجنسی اور فوج نے حال ہی میں ایران سے مغربی کنارے کے لیے پیش کردہ جدید ہتھیاروں کی ایک بڑے پیمانے پر ترسیل کو بظاہر ناکام بنایا اور اسی دوران یمن کی طرف بھی ایک بحری جہاز ضبط کیا گیا جو ہتھیار لے کر حوثی کنٹرول والے علاقوں کی طرف جا رہا تھا، جن میں کورنیٹ میزائل بھی شامل تھے۔ ایران اپنی پالیسی بدلنے کا عزم نہیں رکھتا اور بظاہر یہ کم از کم اس حد تک ممکن نہیں ہے کہ جب تک کوئی پائیدار فریم ورک نہ بنایا جائے، یعنی ایسا معاہدہ جو افزودگی کی صلاحیتوں کو سختی سے محدود کرے۔

ایک ایسا معاہدہ جو مؤثر اور وسیع پیمانے پر ایجنسی کی نگرانی کو ممکن بنائے، اور باقی بچنے والے فیوژل مادّات کے بارے میں واضح فیصلے طے کرے، تب تک ایران کا جوہری راستہ روکا یا بند کیا جا سکے۔ گذشتہ دو سال کے واقعات سے ایران کو نقصان پہنچا ہے مگر وہ پھر بھی متعدد مواقع سے فائدہ اٹھانے کے قابل ہے۔ مثلاً غزہ میں حماس کا برقرار رہنا، حزب اللہ کی فوراً غیر مسلح ہونے میں تاخیر، شام میں عدم استحکام، امریکہ کا روس اور چین کے ساتھ مقابلہ جو تہران کو دونوں قوتوں کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے کی آزادی دیتا ہے، اسرائیل کی عالمی حیثیت کو پہنچنے والا نقصان، اور خطّے کے ممالک کی جانب سے اسرائیل کو علاقائی استحکام کے لیے خطرہ سمجھا جانا۔

لہٰذا یہ معقول ہے کہ فرض کیا جائے کہ ایران کا تخفیفِ قوت لازماً ایک ناقابل حصول عمل نہیں ہے۔ اسرائیل کو ایران کے ساتھ ممکنہ نئی کشمکش کے دور کے لیے خود کو تیار رکھنا چاہیے، تاہم اس سے بھی زیادہ واضح ہو گیا ہے کہ محض عسکری آپریشنز اور فیلڈ کاروائیاں خود کافی ثابت نہیں ہوتیں۔ اس بات پر بھی شبہ باقی رہتا ہے کہ ایران نواز محور کی دوبارہ تعمیر کو روکا جا سکے گا، جب تک کہ عرب مستحکم حکومتوں کو مزید مضبوط نہ کیا جائے، ایران کے اثر و رسوخ کا متبادل نہ پیدا کیا جائے، اور علاقائی سطح پر سیاسی و سکیورٹی استحکام کے عمل کو آگے نہ بڑھایا جائے جو ایران کو علاقائی کمزوریوں اور افراتفری کا فائدہ اٹھانے سے روکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ہے کہ ایران ایران کے کیا جائے جا سکے کیا جا

پڑھیں:

پاکستان قومی سلامتی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریگا، عظمیٰ بخاری

وزیر اطلاعات پنجاب کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار اور خودمختار ملک ہے، پاکستان دوسرے ممالک کی خود مختاری پر بھی یقین رکھتا ہے، پاک فوج نے مئی میں اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن کو چند گھنٹوں میں دھول چٹائی، پاک فوج خود کو دنیا کی بہترین فوج ثابت کر چکی، پاک فوج ارض پاک کے دفاع کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی قومی سلامتی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ پر کوئی کمپرومائز نہیں کریگا، دہشتگردوں اور انکے سہولتکاروں کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، بھارت اور افغان رجیم دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے اسلام آباد کچہری اور وانا میں کیڈٹ کالج پر دہشتگردوں کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا پنجاب حکومت دہشتگردوں کے حملوں میں شہید ہونے والے شہریوں کے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کرتی ہے، پاک فوج نے وانا کیڈٹ کالج میں کامیاب ریسکیو آپریشن سے سینکڑوں طلباء اور اساتذہ کی جانیں بچائیں۔ پوری قوم افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔پاکستان ایک ذمہ دار اور خودمختار ملک ہے، پاکستان دوسرے ممالک کی خود مختاری پر بھی یقین رکھتا ہے، پاک فوج نے مئی میں اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن کو چند گھنٹوں میں دھول چٹائی، پاک فوج خود کو دنیا کی بہترین فوج ثابت کر چکی، پاک فوج ارض پاک کے دفاع کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران کیخلاف حکمت عملی کی ناکامی کی وجوہات اور اسباب پر امریکی تحقیق
  • الٹی ہوگی سب تدبیریں، ایران کے خلاف ابتدائی مفروضے غلط ثابت
  • پاکستان قومی سلامتی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریگا، عظمیٰ بخاری
  • اسرائیل میں فلسطینی قیدیوں کے لیے سزائے موت کے قانون کی منظوری
  • ایران کے جوہری پروگرام پر خطرناک تعطل، اسرائیل کو خدشات
  • ہم نے ایران کے میزائل اور جوہری خطرے کا خاتمہ کر دیا ہے، نیتن یاہو کا دعوی
  • پہلی بار اسرائیل کو نشانہ بنانے والا ایرانی میزائل
  • پہلی بار اسرائیل کو نشانہ بنانے والا ایران میزائل
  • یورپی علمی اداروں میں اسرائیل کے خلاف بائیکاٹ میں اضافہ، اسرائیلی محققین دباؤ کا شکار