عدلیہ کا کردار بڑا تاریک رہا، ججز کا ضمیر سویا ہوا تھا، وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251115-01-16
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عدلیہ کا کردار بڑا تاریک رہا، ان ججز کا ضمیر دہائیوں سے سویا ہوا تھا، آدھی رات کو 52قوانین پاس کیے تھے، اس وقت ان اراکین اسمبلی کی غیرت کہاں تھی جب اسمبلی کوتوڑا گیا؟۔ یہی لوگ دہشتگردوں کو تحفظ دینے والے بھی بنے ہوئے ہیں، یہ پاکستان کے وفادار ہیں یا دہشتگرڈوں کے؟۔ یہ مسئلہ آہستہ آہستہ سیٹل ہوگا اور ہوبھی رہا ہے۔ وزیر دفاع نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں کوئی ایسی بات نہیں کرنا چاہتا جس سے تلخی کا ماحول بنے۔ انہوں نے کہا کہ 2 ججزنے استعفے دیے۔ نوازشریف کی حکومت ختم ہوئی تو ہماری عدلیہ نے کیا رول ادا کیا وہ بتاتا ہوں۔ پاناما کیس شروع ہوئے تو ثاقب نثار نے 2 بینچ تشکیل دیے۔ جسٹس اعجاز الاحسن اور دیگر ججز ان میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل پارلیمنٹ کی ترمیم کے بعد 2 ججز کی غیرت جاگی، لیکن جب کینگرو کورٹس بنے اور نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا، اس وقت کسی جج کی غیرت نہیں جاگی۔ جس دن نواز شریف کے خلاف کیس ہوتا تھا یہ ججز اپنے گھر والوں کو بھی بلالیتے تھے کہ کیسے ہم نواز شریف کیخلاف فیصلہ دیتے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال کے بینچ نے کہا نااہلی تاحیات ہوگی۔ اس کے بعد ایک اور بینچ بنا جس نے قرار دیا کہ کوئی سزا یافتہ شخص سیاسی جماعت کی سربراہی نہیں کرسکتا۔ سوموٹو اختیار کا معاملہ آیا تو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بینچ نے فیصلہ دیا۔ ایک اور فیصلہ دیا گیا جس میں کہا گیا سوموٹو اختیار چیف جسٹس کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا کردار بڑا تاریک رہا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے ایک ترمیم پاس کی ہے، جس سے آئین کی ہیت ٹھیک ہوئی ہے۔ میں صرف اطہر من اللہ صاحب کے کردار پر روشنی ڈالوں گا، وہ جنرل مشرف کی کابینہ میں شامل تھے۔ ان کی والدہ جنرل ضیا کی مجلس شوریٰ میں شامل تھیں۔ ان کی غیرت اس لیے جاگی کہ ان کی اجارہ داری ختم ہوئی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سعودی وزیرِ دفاع کی وائٹ ہاؤس میں اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقات
سعودی وزیرِ دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے وائٹ ہاؤس میں اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقات کی، جن میں امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو، وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف شامل تھے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق، ملاقات کے دوران سعودی عرب اور امریکا کے درمیان تعلقات اور دونوں دوست ممالک کی اسٹریٹیجک شراکت داری کے مختلف پہلوؤں پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پاکستان اور سعودی عرب کو ایئر ٹو ایئر میزائل پروگرام میں شامل کرلیا
’اس کے علاوہ خطے اور عالمی سطح پر ہونے والی تازہ پیش رفت، باہمی دلچسپی کے امور اور ان کے حل کے لیے جاری کوششوں پر بھی بات چیت ہوئی۔‘
Could this be or lead to the 7 year covenant with many?
‘Saudi crown prince plans Middle East peace for Trump
Mohammed bin Salman's White House visit will unveil ambitious regional strategy targeting Palestinian statehood, Iran relations, and preventing Israel-Tehran… pic.twitter.com/VySkd86sAG
— Sarah Malcangi (@MalcangiSarah) November 10, 2025
یہ ملاقات سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے واشنگٹن کے سرکاری دورے سے قبل ہوئی ہے، جو 18 نومبر کو متوقع ہے۔
توقع ہے کہ ولی عہد اپنے اس دورے کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔
مزید پڑھیں: امریکا اور سعودی عرب میں سول نیوکلیئر انرجی پر تاریخی معاہدے کی تیاری
صدر ٹرمپ نے اپنے پہلے اور دوسرے دورِ صدارت میں سعودی عرب کو اپنی پہلی غیر ملکی منزل بنایا تھا۔
واشنگٹن اور ریاض کے درمیان دو طرفہ تعلقات حالیہ مہینوں میں نمایاں طور پر مضبوط ہوئے ہیں۔
توقع ہے کہ آئندہ ہفتے ولی عہد اور صدر ٹرمپ کی ملاقات کے دوران دفاع اور ٹیکنالوجی کے شعبوں، خصوصاً سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی سے متعلق متعدد معاہدوں پر بات چیت کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خالد بن سلمان سعودی وزیر دفاع مارکو روبیو وائٹ ہاؤس