وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی یورپی ارکانِ پارلیمنٹ سے ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
برسلز (نیوزڈیسک) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی یورپی ارکانِ پارلیمنٹ سے ملاقات ہوئی جس میں اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے برسلز میں پاکستان ہاؤس میں منعقدہ ایک عشائیے کے دوران یورپین پارلیمنٹ کے مختلف ممبران سے ملاقات کی جس میں باہمی تعلقات اور مستقبل کے تعاون پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
دفتر خارجہ نے بتایا ہے کہ ملاقات غیر رسمی ماحول میں ہوئی تاہم دونوں جانب سے متعدد اہم امور پر کھل کر تبادلہ خیال کیا گیا، پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی شراکت، معاشی تعاون اور سیاسی روابط کے فروغ سے متعلق بھی مختلف تجاویز پر بات چیت کی گئی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ملاقات کے دوران خطے کی مجموعی صورتحال، سکیورٹی چیلنجز اور عالمی سطح پر جاری تغیرات کے اثرات پر بھی تبادلہ خیال ہوا جس پر یورپی اراکین نے پاکستان کے مؤقف میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔
واضح رہے کہ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان حالیہ مہینوں میں سفارتی روابط میں تیزی آئی ہے اور دونوں اطراف مستقبل میں مزید ملاقاتوں اور تعاون بڑھانے کے امکانات کا عندیہ دے چکے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تبادلہ خیال
پڑھیں:
خطے کی خوشحالی ہم سب کا مشترکہ ہدف ہے: وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب
ماسکو ( مانیٹرنگ ڈیسک ) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پائیدار ترقی کا انحصار امن اور استحکام پر ہے، خطے کی خوشحالی ہم سب کا مشترکہ ہدف ہے۔
’’جیو نیوز ‘‘ماسکو میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایس سی او نے خطے میں معاشی خوشحال کی بنیاد رکھی، ایس سی او رکن ممالک کے درمیان منظم روابط انتہائی اہم ہیں۔پاکستان معاشی روابط کو عملی شکل دینے کے لیے پُرعزم ہے، اجلاس میں پاکستان کا مؤقف پیش کیا۔ پاکستان ایس سی او تنظیم کے طریقہ کار میں بہتری کے لیے کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
عمران خان کو قید تنہائی میں رکھنا غیر قانونی ہے،27ویں ترمیم کے خلاف قوم کھڑی نہ ہوئی تو پھر بھیڑ بکریاں بنا دی جائے گی،علیمہ خان
دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ نائب وزیر اعظم اسحاق ڈارنے اجلاس میں پاکستان کامؤقف پیش کیا، انہوں نے علاقائی روابط، بنیادی ڈھانچے، ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس کی اہمیت پر زور دیا۔
مزید :