50کروڑ کی حد کو کم کرو بلکہ ختم کرو
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251114-03-5
شجاع صغیر
اے ابن آدم یہ ہمارے ملک کی واحد حکومت ہے جس نے کرپشن کی بھی ایک حد مقرر کردی ہے۔ جبکہ چوری ایک روپے کی ہو یا ایک کروڑ کی چوری تو چوری ہے۔ دین اسلام میں چوری کرنے والے کے ہاتھوں کو کاٹ دینے کا حکم ہے۔ فارم 47 کی اس حکومت نے نیب کے قانون میں ترمیم کرکے اس کو پارلیمنٹ سے بھی منظور کروا کر نفاذ کردیا۔ قارئین اگر بھول گئے ہیں تو میں بتادیتا ہوں اگر کرپشن کی رقم 50 کروڑ سے کم ہے تو وہ کرپٹ نہیں بلکہ ایک عزت دار بدمعاش ہے اور اگر کرپشن کی رقم 50 کروڑ سے زیادہ ہے تو اس شخص کے ساتھ نرمی سے پیار سے نیب کو پیش آنا ہے۔ بلاوجہ اس ملزم کو تنگ نہیں کرنا ہے۔ ابن آدم کہتا ہے ایسے قانون کو ہم نہیں مانتے مگر ابن آدم کی کس نے سنی ہے، کرپشن اب ناسور کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ اب میں نہیں بلکہ چیئرمین نیب بھی اس مسئلے پر بول پڑے کہ ہم صرف 50 کروڑ سے زائد کرپشن پر مقدمہ کرسکتے ہیں۔ قوانین بدلوائے گئے اللہ کرے کہ ہمارے چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد اس قانون کو بدلنے میں کامیاب ہوجائیں۔ چیئرمین نیب نے کہا ہے کہ میرے ڈھائی سال کے دور میں نیب نے 29 ارب 99 کروڑ ڈالر کی تاریخی ریکوری کی۔ مغربی ممالک ہم پر تنقید کرتے ہیں مگر خود یہاں سے لوٹ مار کرنے والوں کے لیے محفوظ پناہ گاہیں بن چکے ہیں، کرپشن کی نشاندہی کے لیے AI کا استعمال کررہے ہیں، کارروائی کے لیے 50 کروڑ سے زیادہ کرپشن کی حد میں کمی کے لیے پارلیمنٹ سے رجوع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر تنقید ہوتی ہے مگر سب سے زیادہ ریکوریاں بھی ہماری ہیں۔
یورپ کے کئی ممالک چند ڈالروں میں ریکوری دے کر ہم سے بہتر ریٹنگ لے لیتے ہیں۔ دیکھنا چاہیے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل وغیرہ کی فنڈنگ کہاں سے ہوتی ہے۔ یہاں سے لوٹ مار کرنے والے ہمارے لوگ امریکا، یورپ، کینیڈا اور دیگر ممالک میں جا کر سرمایہ کاری کرتے ہیں وہاں ان سے کوئی نہیں پوچھتا۔ یہ ممالک سیف ہیون بنادیے گئے ہیں تا کہ لوٹ مار کا پیسہ وہاں لگے۔ نیب اگر ان سے ڈیٹا مانگے تو سات سات سال تک کوئی جواب نہیں ملتا۔ میوچل لیگل اسسٹنٹس کے بین الاقوامی قوانین ہیں مگر کوئی تعاون نہیں کرتا۔ ترقی پزیر ممالک سے بزنس نکل گیا ہے اور ترقی یافتہ ممالک میں جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی کی پگڑی نہیں اچھالنا چاہتے، لیکن جو غلط ہورہا ہے اسے پکڑیں گے، نیب جدید ٹیکنالوجی استعمال کررہا ہے، اے آئی کے ذریعے بینک ٹرانزیکشن چیک کرتا ہے، یہاں تاثر تھا کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کرتا ہے، یہ تاثر تبدیل کیا ہے، ہم نے قوانین بدلے ہیں، ہم نے خود احتسابی کی اور 3 افسروں کو برطرف کیا، ان کے کیس ایف آئی اے کو بھیجے ہیں۔ اسپیکر، چیئرمین سینیٹ دفاتر میں ڈیسک بنائے شکایت آئے تو انکوائری ہوتی ہے۔ چونگیاں وغیرہ نیب کے دائرہ کار سے نکال دی گئی ہیں۔ وفاقی، صوبائی کابینہ، خود مختار بورڈز کے ملکی مفاد میں فیصلوں پر ہم سوال نہیں کرسکتے۔ قانون میں تبدیلی کرکے کرپٹ پریکٹس میں نیب پر بار ثبوت آیا ہے۔ 50 کروڑ سے زیادہ کی کرپشن پر ہم مقدمہ کرسکتے ہیں۔ لوگوں نے پلاننگ کے ساتھ کرپشن شروع کررکھی ہے تا کہ 50 کروڑ سے اوپر نہ جائے۔ نیب کے پاس پہلے بہت شکایات آتی تھیں اب سسٹم بنادیا ہے کہ غلط شکایت پر 20 لاکھ روپے جرمانہ اور 3 سال قید کی سزا ہوگی۔ 7 سے 14 دن میں شکایات کا فیصلہ کرتے ہیں۔
چیئرمین نیب نے بتایا کہ جب سے نیب بنا 1999ء سے انہوں نے 9281 ارب ڈالر ریکور کیے تھے اب تک مجموعی طور پر 33.
چیئرمین صاحب یہ بتائیں کہ نیب کی ریکوری پر نیب کو کتنا فی صد (Percent) ملتا اور جو ریکوری ہوتی ہے وہ کہاں جاتی اور پھر وہ ریکوری کس کس مد میں خرچ ہوتی ہے۔ جناب ہمارے کراچی میں بڑے بڑے بلڈرز نے عوام کے اربوں روپے کھائے ہوئے ہیں مگر ان کے خلاف نیب کارروائی کیوں نہیں کرتا۔ چلیں ایک ٹیسٹ کیس بتارہا ہوں گرین ویلی کے نام سے ایک پروجیکٹ لانچ ہوا ہے آج سے کوئی 25 سال پہلے ملک کے نامور بلڈر جن کا نام سن کر عوام پیسے نکال لیتے تھے، میرے خالہ زاد بھائی بیمار ہوگئے اور اب مرحوم ہوگئے ان کا کوئی لڑکا نہیں تھا بیگم کا انتقال ان سے پہلے ہوگیا میں نے بڑے بڑے اسپتالوں حد تو یہ ہے آغا خان میں علاج کروایا میرے 30 سے 40 لاکھ اس زمانے میں خرچ ہوئے، انتقال سے 2 دن پہلے انہوں نے گرین ویلی کی پوری فائل مجھے دی کہ یہ 400 گز کا پلاٹ ہے، میں نے تم کو دے رہا ہوں اس کے علاوہ میرے پاس اور کچھ نہیں تم نے میری سگے بھائی سے زیادہ میری خدمت کی آج بھی مجھ سمیت بے شمار الاٹی موجود ہیں جن کے کروڑوں روپے گرین ویلی میں پھنسے ہوئے ہیں نہ جانے بلڈر کی نیت خراب ہوگئی کیونکہ آج وہ زمین اربوں کی ہوچکی ہے۔ چیئرمین نیب کے پاس کیا یہ اختیار ہے کہ وہ بلڈر سے متاثرین کو ان کے پلاٹ کی فراہمی میں مدد کرسکیں۔ ابن آدم حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ 50 کروڑ والا قانون ختم کیا جائے یہ ایک کالا قانون ہے۔ دین اسلام میں چور کے ہاتھ کاٹنے کا حکم ہے کرپشن چاہے کروڑوں کی ہو یا لاکھوں کی ہو کرپشن تو کرپشن ہے، جس کی سزا لازمی ہونی چاہیے مگر افسوس اس وقت فارم 47 والوں کی حکومت ہے جن کو رات کی تاریکی میں لایا گیا ہے، ان سے تو اُمید نہیں ہے کہ وہ 50 کروڑ کرپشن کی حد کو ختم کرسکیں کیونکہ یہ قانون تو حکومت نے اپنے دفاع کے لیے بنایا ہے۔ کرپشن کا خاتمہ وقت کی اہم ضرورت ہے ان کا یہ کام اگر کوئی پارٹی کرسکتی ہے تو وہ صرف جماعت اسلامی ہے۔ کراچی میں سب سے زیادہ کرپشن کوآپریٹو سوسائٹی میں ہورہی ہے، ایک ایک پلاٹ کی ڈبل فائل اصل حقدار اپنے حق سے محروم FECHS کے نام سے ایک کوآپریٹو سوسائٹی ہے، کمالی مرحوم اس کے سیکرٹری تھے والد صاحب نے 70 کی دہائی میں ممبر شپ لے کر 200 گز پلاٹ کے پیسے جمع کرائے، ابا جان دنیا سے چلے گئے مگر ہمیں وہ پلاٹ آج تک نہیں مل سکا جبکہ اب وہاں کروڑوں روپے کے پلاٹ ہیں ہمارا ملک ناانصافیوں سے بھرا ہوا ہے اب تو عدلیہ کو بھی کنٹرول کرنے کے لیے قانون پاس کروارہے ہیں 27 ویں ترمیم خود ایک بڑی ناانصافی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چیئرمین نیب کی ریکوری انہوں نے کرپشن کی سے زیادہ ڈالر کی کروڑ سے ہوتی ہے کے لیے نیب کے
پڑھیں:
امریکی شہری نے 30 سیکنڈ میں 65 کھیرے توڑ کر نیا عالمی ریکارڈ قائم کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی ریاست آئیڈاہو سے تعلق رکھنے والے معروف ریکارڈ ہولڈر ڈیوڈ رش نے ایک بار پھر دنیا کو حیران کردیا۔
انہوں نے اسپین کے ایک مشہور ٹی وی شو میں شرکت کرتے ہوئے صرف 30 سیکنڈ کے اندر 65 کھیرے بیچ سے توڑ کر نیا گینیز ورلڈ ریکارڈ قائم کردیا۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ صرف 50 کھیرے توڑنے والے شخص کے پاس تھا، مگر رش نے اپنے برق رفتاری سے بھرپور مظاہرے سے اسے مات دے دی۔
واضح رہے کہ ڈیوڈ رش کوئی عام شخص نہیں ہیں بلکہ وہ پہلے ہی 300 سے زائد عالمی ریکارڈز اپنے نام کرچکے ہیں، جن میں رفتار، توازن اور مہارت کے حیران کن کارنامے شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ہر ریکارڈ کے پیچھے ایک مقصد رکھتے ہیں اور وہ مقصد ہے اسٹیم ایجوکیشن (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، ریاضی) کو فروغ دینا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ چاہتے ہیں بچے یہ سمجھیں کہ علم صرف کتابوں تک محدود نہیں بلکہ اسے تفریح اور دلچسپی کے ساتھ بھی سیکھا جا سکتا ہے۔ رش نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ نوجوان یہ دیکھیں کہ اسٹیم تعلیم محض نظری نہیں بلکہ عملی طور پر بھی دلچسپ ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب رش کے یہ منفرد کارنامے سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہیں، ج ہاں صارفین نے ان کی رفتار، توازن اور فوکس کی داد دیتے ہوئے انہیں ’’ریکارڈ مین‘‘ قرار دیا ہے۔