SHARM EL-SHEIKH:

غزہ میں دو سال سے جاری خونریز جنگ کے خاتمے کے لیے مصر کے شہر شرم الشیخ میں اہم مذاکرات جاری ہیں، جن میں فلسطینی تنظیم حماس اور اسرائیلی نمائندوں کے درمیان ثالثی کا کردار مصر اور امریکا ادا کر رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق حماس نے جنگ بندی کے لیے کئی اہم شرائط سامنے رکھی ہیں، جن میں چھ سرکردہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی شامل ہے۔

حماس وفد کی قیادت سینئر رہنما خلیل الحیہ کر رہے ہیں جو اسرائیلی حملے کے بعد پہلی بار منظر عام پر آئے ہیں۔

امریکی صدر کے داماد اور مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی جیرڈ کشنر اور امریکی سفارت کار اسٹیو وٹکوف بھی مذاکرات میں شریک ہیں۔

مذاکرات کا محور یرغمالیوں اور سیاسی قیدیوں کی فہرستیں ہیں جن پر بات چیت جاری ہے تاکہ ممکنہ رہائی کی راہ ہموار کی جا سکے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ قیدیوں کی رہائی جلد ممکن بنائی جائے تاکہ مذاکرات اگلے مرحلے میں داخل ہو سکیں۔

دوسری جانب صدر ٹرمپ نے مذاکراتی عمل میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقت ضائع کیے بغیر جنگ بندی کو حتمی شکل دی جائے بصورت دیگر اگر حماس نے غزہ کا کنٹرول چھوڑنے سے انکار کیا تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: قیدیوں کی کے لیے

پڑھیں:

غزہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی‘قیدیوں کی رہائی ترجیح ہے‘ امریکی وزیر خارجہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251006-08-28
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا کے سیکرٹری اسٹیٹ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے تاہم اولین ترجیح حماس کے پاس موجود قیدیوں کی رہائی ہے جبکہ اس کے بعد کی صورت حال پر ابھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ حماس نے بنیادی طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز اور قیدیوں کی رہائی کے فریم ورک پر اتفاق کیا ہے اور اس پر عمل درآمد کے لیے ملاقاتیں جاری ہیں۔مارکو روبیو نے کہا کہ امریکا کو قیدیوں کی رہائی کا عمل واضح کرنے کے لیے ہونے والے موجودہ مذاکرات کے دوران جلد ہی معلوم ہوجائے گا کہ آیا حماس سنجیدہ ہے یا نہیں ہے۔امریکی سیکرٹری اسٹیٹ نے کہا کہ اولین ترجیح جو متوقع طور پر ہم بہت جلد حاصل کرسکتے ہیں وہ اسرائیل کے انخلا کے بدلے قیدیوں کی رہائی سے ممکن ہے جہاں اسرائیل اگست کے دوران غزہ کے اندر موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں غزہ کا طویل مدتی مستقبل ہے جو اس سے مشکل ہے‘ اسرائیل کے پیچھے ہٹ جانے سے کیا ہوگا ہے اور ممکنہ طور پر اس کے بعد کیا ہوگا یہ دیکھنا ہوگا، فلسطینی ٹیکنوکریٹک قیادت کیسے تیار کی جائے، جس میں حماس نہ ہو، اسی طرح کسی گروپ کو کیسے غیرمسلح کیا جائے جو اسرائیل کے خلاف حملے کرتا ہے اور سرنگیں تعمیر کرتا ہے اور ان کو کیسے غیرفعال کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پورا عمل بہت مشکل ہوگا لیکن یہ انتہائی اہم ہے کیونکہ اس کے بغیر وہاں پائیدار امن نہیں ہوگا۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، حماس نے 6 سرکردہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی شرط رکھ دی
  • مصر کے شہر شرم الشیخ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا آغاز
  • غزہ امن منصوبے پر عملدرآمد کیلئے حماس، اسرائیل اور امریکا کے درمیان مذاکرات
  • مصر: اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی مذاکرات، قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت متوقع
  • غزہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی‘قیدیوں کی رہائی ترجیح ہے‘ امریکی وزیر خارجہ
  • غزہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، قیدیوں کی رہائی ترجیح ہے، امریکی وزیر خارجہ
  • قیدیوں کے تبادلے پر اسرائیل-حماس مذاکرات پیر کو متوقع
  • غزہ پر بمباری روکنے کے لیے اسرائیل سے ٹرمپ کی اپیل ’حوصلہ افزا‘ ہے: حماس
  • حماس کی طرف سے قیدیوں کی رہائی کی پیشکش، شکست یا حکمت عملی؟