اگلے مالی سال کا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائے گا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب WhatsAppFacebookTwitter 0 1 October, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز) وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا ہے اگلے مالی سال کا بجٹ فیڈل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نہیں بنائیگا۔سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ محمداورنگزیب اور اٹارنی جنرل بھی ہوئے۔
کمیٹی اجلاس میں ایف بی آر کی جانب سے صدارتی آرڈر کے خلاف اپیل کا معاملہ زیر بحث آیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا صدارتی آرڈر چیلنج کیا ہے، ایف بی آر نے اس پر عمل نہیں کیا، ہمیں مشورہ دیا گیا کہ اس س متعلق اٹارنی جنرل کو کمیٹی میں بلایا جائے۔متاثرہ شہری کے وکیل نے کہا کہ ایف بی آر نے سندھ ہائیکورٹ میں صدارتی آرڈر کو چیلنج کیا، قانون کے تحت ایف بی آر کو صدر کے احکامات کی تعمیل کرنا ہوتی ہے، ایف بی آر نے صدر کے احکامات پر عمل نہ کرکے قانون کی خلاف ورزی کی، ایف بی آر کی جانب سے 3 بار قانون کی خلاف ورزی کی گئی۔
وکیل نے کہا کہ صدارتی آرڈر پر وزیراعظم ہاس اور وزارت قانون کی واضح ہدایات بھی موجود ہیں۔ اٹارنی جنرل انور منصور اعوان کا کہنا تھا اگر گڈز کی کلاسیفکیشن کا معاملہ ہو تو ایف ٹی او اپیل کر سکتا ہے، جس پر متاثرہ شہری نے کہا کہ قانون کے مطابق وفاقی محتسب اور صدر کے آرڈرز پر عمل ہوگا، اداروں کو وفاقی محتسب اور صدارتی آرڈر کی تشریح کرنے کی اجازت نہیں۔ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اٹارنی جنرل کو معاملے کے حل کی ہدایت کردی۔وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قائمہ کمیٹی کو معاشی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا ملک میں میکرو اکنامک استحکام آچکا ہے، حکومت اس سال نومبرکےآخرمیں ابتدائی طور پر25کروڑڈالرکا پانڈابانڈ جاری کرے گی، مجموعی طور پر ایک ارب ڈالر کے پانڈا بانڈ جاری کیے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے 50 کروڑ ڈالر کے یورو بانڈ کی ادائیگی کر دی ہے جبکہ اپریل 2026 میں 1.

3 ارب ڈالر کی اگلی پیمنٹ بھی بروقت کی جائے گی، یورو بانڈ کی ادائیگی کیلئے انتظامات کیے گئے ہیں، ان ثمرات کے ذریعے معیشت کو آگے لے کر جائیں گے۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اگلے مالی سال کا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائے گا، ٹیکس پالیسی کو ایف بی آر سے اب نکال لیا گیا ہے، نیا بجٹ وزارت خزانہ کا ٹیکس پالیسی آفس بنائے گا، ٹیکس پالیسی آفس پورا سال بجٹ پر مشاورت کرے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پتہ نہیں کیا کیا باتیں ہوتی ہیں لیکن اب معیشت کی سمت درست ہے، ایف بی آر ٹرانسفارمیشن کو وزیراعظم خود بھی دیکھ رہے ہیں، وزیراعظم اس ٹرانسفارمیشن پر ماہانہ اور ہفتہ وار رپورٹ لے رہے ہیں، ٹیکس پالیسی آفس آپریشنلائزیشن ہونے کے قریب ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرقطر پر حملہ امریکی امن و سلامتی کیلئے خطرہ سمجھا جائیگا، ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیئے قطر پر حملہ امریکی امن و سلامتی کیلئے خطرہ سمجھا جائیگا، ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیئے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ 15 اکتوبر تک بڑھا دی گئی جائز مطالبات ماننے کو تیار ہیں ، وزیراعظم آزاد کشمیر کی عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت آزاد کشمیر، عوامی ایکشن کمیٹی کے مسلح بلوائیوں کا پولیس پر حملہ، 3اہلکار شہید، 9زخمی اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کیسز میں ان کیمرا بریفنگ طلب کرلی مسابقی کمیشن نے پی ٹی سی ایل کو ٹیلی نار پاکستان کے حصول کی اجازت دیدی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اگلے مالی سال کا بجٹ ایف بی آر نہیں ٹیکس پالیسی صدارتی آرڈر اٹارنی جنرل نے کہا کہ بنائے گا

پڑھیں:

توانائی کے شعبے کی تنظیمِ نو، سرکاری اداروں کی نجکاری، گورننس میں بہتری پر توجہ ہے، وزیر خزانہ

وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت مسابقتی ٹیرف نظام، توانائی کے شعبے کی پائیداری اور نجی شعبے کی زیادہ شمولیت کے لیے پرعزم ہے، ٹیکسیشن، توانائی کے شعبے کی تنظیمِ نو، سرکاری اداروں کی نجکاری، گورننس میں بہتری اور وفاقی اخراجات کومعقول بنانے پرتوجہ دی جاری ہے۔

وزیرخزانہ نے ان خیالات کا اظہار پیٹر تھیل اور آورِن ہافمین کی قائم کردہ عالمی لیڈر شپ پلیٹ فارم ڈائیلاگ کے اعلیٰ سطح کے وفد سے تفصیلی ملاقات میں کیا۔

وفد کی قیادت سفیر علی جہانگیر صدیقی نے کی ،وفد میں بین الاقوامی سطح کی ممتاز شخصیات شامل تھیں جن میں برطانوی دارلامرا کے رکن سائمن اسٹیونز ، آسٹرین پارلیمان کے رکن وائٹ ویلَنٹین ڈینگلر، جیگ سا گوگل کی سی ای او یاسمین گرین ،ایکس باکس مائیکروسافٹ کی وائس پریزیڈنٹ فا طمہ کاردار ،ملٹی فیتھ الائنس کے سی ای اوشیڈی مارٹینی، ایجوکیشنل سپرہائی وے کے سی ای اوایوان مارویل اورناروے کے رکن پارلیمان ہیمانشوگلاٹی شامل تھے۔

وزیر خزانہ نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ ڈائیلاگ کی مسلسل شمولیت خصوصاً 2024 کے پہلے ڈائیلاگ پاکستان وینٹر کے بعد سے جاری تعاون کو سراہا اورکہاکہ اس سے پاکستان کے اقتصادی منظرنامے اور سرمایہ کاری کی صلاحیت سے متعلق عالمی سطح پر سمجھ کو بہتر بنانے میں مددملی ہے۔

سفیر علی جہانگیر صدیقی نے وفد کا تعارف کروایا، جس کے بعد وزیر خزانہ نے وفد کو جامع بریفنگ دی۔

وزیر خزانہ نے گزشتہ 18 ماہ کے دوران پاکستان میں کلی معیشت کے استحکام پرروشنی ڈالی اورکہا کہ اہم معاشی اشاریوں میں بہتری کی وجہ سے کریڈٹ ریٹنگ کی تین بین الاقوامی ایجنسیوں فچ ، ایس اینڈ پی اورموڈیز نے پاکستان کی درجہ بندی میں اضافہ کیا،

معاشی استحکام کی وجہ سے پاکستان اوربین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے درمیان توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے تحت دوسرا جائزہ کامیابی سے مکمل ہواہے اورسٹاک سطح کامعاہدہ ہوچکا ہے جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے پروگرام میں بھی پیش رفت ہوئی ہے، اس سے ملکی معیشت پربین الاقوامی اعتماد کی عکاسی ہورہی ہے۔

وزیرخزانہ نے بہتر ہوتے ہوئے جیوپولیٹیکل حالات، امریکا ، چین اور سعودی عرب کے ساتھ مضبوط ہوتے تعلقات، اور سی پیک فیز 2.0 کے آغاز پر روشنی ڈالی اورکہاکہ یہ بزنس ٹو بزنس سرمایہ کاری، برآمدات پر مبنی صنعتی زونز اور مشترکہ منصوبوں پر مرکوز ہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ مختلف شعبوں میں ڈھانچہ جاتی پروگرام پرعمل درآمدجاری ہے، ٹیکسیشن، توانائی کے شعبے کی تنظیمِ نو، سرکاری اداروں کی نجکاری، گورننس میں بہتری اور وفاقی اخراجات کومعقول بنانے پرتوجہ دی جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع اور گہرا کرنے، ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت پرمبنی نگرانی کے کے نفاذ، کم ضابطے والے شعبوں جیسے رئیل اسٹیٹ، زراعت اور ہول سیل؍ریٹیل کو ٹیکس نیٹ میں لانے، اور ٹیکس کی تعمیل میں بہتری کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

وزیر خزانہ نے پنشن اصلاحات میں پاکستان کی پیش رفت، نئے ملازمین کے لیے کنٹریبیوٹری اسکیمز کی جانب منتقلی، اور طویل مدتی مالی ذمہ داریوں کے حل کے لیے آئندہ اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔

توانائی کے شعبے میں اصلاحات کاذکرکرتے ہوئے وزیرخزانہ نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں گورننس میں بہتری، نقصانات میں کمی کی کوششوں، بورڈز میں نجی شعبے کی نمائندگی، اور نجکاری کے ازسرنو فعال کیے گئے منصوبوں کا ذکر کیا۔

انہوں نے مسابقتی ٹیرف نظام، توانائی کے شعبے کی پائیداری اور نجی شعبے کی زیادہ شمولیت کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔

سوال و جواب کے سیشن کے دوران وزیر خزانہ نے پاکستان کی امریکا کے ساتھ ٹیرف مذاکرات ، قرضوں کے رحجان ، بینکاری کے ضابطوں،سی پیک کے تحت بنیادی ڈھانچہ میںسرمایہ کاری اور طویل مدتی ترقی کے باہمی تعلق سے متعلق سوالات کے تفصیلی جوابات دیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آئندہ برس بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹس میں دوبارہ داخل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے، جس میں پانڈا بانڈز کے ممکنہ اجرا اور مقامی مالیاتی منڈیوں کو وسعت دینے کے لیے مختلف اقدامات شامل ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی آبادی کافائدہ اور ساتھ ہی کان کنی، زراعت، آئی ٹی، مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، دواسازی اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں جاری اصلاحات، ملک کو طویل مدتی، نجی شعبے کی قیادت میں ترقی کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کررہی ہے ۔

انہوں نے ڈائیلاگ کے عالمی لیڈر شپ نیٹ ورک کے ساتھ مسلسل رابطے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ بین الاقوامی شراکت داریوں کو مضبوط بنانے، غیر ملکی سرمایہ کاری کے حصول، اور پاکستان میں اصلاحات کے ایجنڈے کو عالمی سطح پر بااثر حلقوں تک پہنچانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت نجی شعبے کی شمولیت کے لیے پرعزم ہے: محمد اورنگزیب
  • پاکستان پر دو بڑے سائبر حملے ناکام بنائے جانے کا انکشاف
  • کراچی کے شہریوں کیلئے خوشخبری, اگلے ہفتے ڈبل ڈیکر اور نئی ای وی بسیں چلانے کا فیصلہ
  • توانائی کے شعبے کی تنظیمِ نو، سرکاری اداروں کی نجکاری، گورننس میں بہتری پر توجہ ہے، وزیر خزانہ
  • پاکستان کو آبادی اور موسمیاتی تبدیلی کے 2 بڑے چیلنجز کا سامنا ہے ، محمد اورنگزیب
  • امارات ایئرلائن کا 38 ارب ڈالر کا بڑا آرڈر، بوئنگ سے مزید کتنے طیارے خریدے گی؟
  • پاکستان کی معیشت کا مستقبل آبادی اور موسمی تبدیلیوں سے وابستہ ہے، وفاقی وزیر خزانہ
  • بھارت سے آلودہ ہوائیں لاہور میں داخل نہیں ہو رہیں‘ مریم اورنگزیب
  • ویلفیئر بورڈ نے نصف صدی میں اربوں روپے میں صرف 10 ہزار فلیٹس بنائے: سعید غنی
  • بھارت سے آلودہ ہوائیں لاہور میں داخل نہیں ہو رہیں: مریم اورنگزیب