اسٹاک ایکسچینج مندی سے دوچار، انڈیکس میں 1600 پوائنٹس کی کمی
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
منگل کے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مختصر مثبت آغاز کے بعد ایک بار پھر منافع سمیٹنے کا رجحان غالب ہوگیا، جس کے نتیجے میں کے ایس ای 100 انڈیکس میں تقریباً 1,600 پوائنٹس کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔
کاروباری دن کے دوران مارکیٹ میں شدید اُتار چڑھاؤ دیکھا گیا، ابتدائی لمحات میں انڈیکس 168,518.97 پوائنٹس کی انٹر ڈے بلند ترین سطح تک پہنچ گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر پہنچ کر مندی سے دوچار، کیا معیشت خطرے میں ہے؟
تاہم بعد ازاں سرمایہ کاروں کے منافع سمیٹنے کے رجحان نے مارکیٹ کو دباؤ ست دوچار کیا اور انڈیکس 165,997.
Market Close Update: Negative Today! ????
???????? KSE 100 ended negative by -1,578.7 points (-0.94%) and closed at 166,173.7 with trade volume of 629.7 million shares and value at Rs. 41.72 billion. Today's index low was 165,997 and high was 168,519. pic.twitter.com/pLcNoQ3LEs
— Investify Pakistan (@investifypk) October 7, 2025
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای-100 انڈیکس 1,578.66 پوائنٹس یعنی 0.94 فیصد کمی کے ساتھ 166,173.74 پوائنٹس پر بند ہوا۔
ایک اہم پیش رفت میں، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور پاکستانی حکام نے پیر کے روز رواں مالی سال کے لیے شرح نمو کے تخمینے کو 4.2 فیصد کے حکومتی ہدف سے کم کر کے 3.5 فیصد کرنے پر غور کیا۔
مزید پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج مندی کا شکار، انڈیکس 1200 پوائنٹس گر گیا
یہ فیصلہ حالیہ سیلاب سے بنیادی ڈھانچے، زراعت اور لائیو اسٹاک کو ہونے والے نقصانات کے باعث زیرِ غور آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، حالیہ سیلابی تباہ کاریوں اور بیرونی معاشی دباؤ کے پیش نظر ملک میں مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پیر کے روز بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج منفی رجحان کے ساتھ بند ہوئی تھی، جب بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی جغرافیائی کشیدگی اور منافع سمیٹنے کے باعث سرمایہ کاروں کا اعتماد متاثر ہوا۔
اُس روز کے ایس ای 100 انڈیکس 1,237.66 پوائنٹس یعنی 0.73 فیصد کمی کے ساتھ 167,752.41 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
مزید پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں انڈیکس پہلی بار ایک لاکھ 69 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا
عالمی سطح پر بھی منگل کو سیاسی بے چینی کے اثرات نمایاں رہے، جاپان اور فرانس میں سیاسی اتھل پتھل کے باعث کرنسی اور بانڈ مارکیٹس دباؤ میں رہیں۔
اے ایم ڈی اور اوپن اے آئی کے درمیان اربوں ڈالر کے چِپ سپلائی معاہدے کے باوجود عالمی حصص مارکیٹس میں اعتماد بحال نہ ہو سکا۔
Pakistan Stock Exchange – Key Statistics pic.twitter.com/LjyduAvkDy
— Topline Securities Ltd (@toplinesec) October 7, 2025
جاپان میں حکمران جماعت کی نئی سربراہ سَنائے تاکائچی کے انتخاب نے نکی انڈیکس کو ایک نئی بلند ترین سطح تک پہنچا دیا، کیونکہ اُن کے ممکنہ وزیرِاعظم بننے کے امکانات نے بڑے مالیاتی اخراجات اور نرم مالیاتی پالیسی کی توقعات کو تقویت دی۔
مزید پڑھیں:گردشی قرضوں میں کمی کی امید، اسٹاک انڈیکس میں 800 پوائنٹس سے زائد اضافہ
فرانس میں وزیرِاعظم سباستیان لکورنو کے اچانک استعفے نے ملک کو مزید سیاسی بحران میں دھکیل دیا اور مارکیٹس کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا۔
فرانسیسی بانڈز میں کمی اور یورو کی قدر میں معمولی 0.06 فیصد گراوٹ ریکارڈ کی گئی، جو 1.1706 امریکی ڈالر پر آگیا۔
عالمی معیشتوں میں سیاسی جھٹکوں، امریکی حکومت کے ممکنہ شٹ ڈاؤن، اور عمومی غیر یقینی حالات نے سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل کر دیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی تاریخی بلندی کا ملک کی معیشت سے کتنا تعلق ہے؟
مصنوعی ذہانت سے متعلق مثبت توقعات بھی مارکیٹ کے مجموعی مایوس کن رجحان کو نہ بدل سکیں۔
ہانگ کانگ اور چین کی مارکیٹیں تعطیل کے باعث بند رہیں، جبکہ ایشیا پیسیفک حصص کا ایم ایس سی آئی انڈیکس جاپان کے علاوہ باقی خطے میں منڈلاتا رہا اور آخر میں تقریباً بغیر کسی تبدیلی کے بند ہوا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اوپن اے آئی اے ایم ڈی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پاکستان اسٹاک ایکسچینج جغرافیائی کشیدگی رجحان زراعت سرمایہ کار شرح نمو فرانس لائیو اسٹاک معاشی دباؤ منافع مہنگائیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اوپن اے آئی اے ایم ڈی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پاکستان اسٹاک ایکسچینج جغرافیائی کشیدگی سرمایہ کار لائیو اسٹاک منافع مہنگائی
پڑھیں:
پاکستان کے 60 فیصد ڈاکٹرز بیرونِ ملک جا رہے ہیں، سینیٹ کمیٹی میں انکشاف
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کے 50 سے 60 فیصد ڈاکٹرز تربیت مکمل کرنے کے بعد بیرونِ ملک جا رہے ہیں۔
اجلاس میں سینیٹر انوشہ رحمان نے بتایا کہ پاکستانی ڈاکٹرز کی بڑی تعداد ملک میں خدمات دینے کے بجائے غیر ممالک میں روزگار کو ترجیح دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ پاکستانی ڈاکٹرز آئرلینڈ جا رہے ہیں، جہاں انہیں 5 ہزار یورو ماہانہ تنخواہ ملتی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے معروف چائلڈ انفلوئنسر کے انتقال کا سبب ڈاکٹرز نے بتا دیا
سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ ڈاکٹرز کی ہجرت ملکی صحت کے نظام کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے اور اس سے سرکاری اسپتالوں میں عملے کی شدید کمی پیدا ہو رہی ہے۔
وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال نے اجلاس کو بتایا کہ پاکستان میں ہر سال 22 ہزار ڈاکٹرز تیار ہوتے ہیں، لیکن 25 کروڑ آبادی کے مقابلے میں یہ تعداد ناکافی ہے۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹرز غذائیت سے بھرپور کلیجی اور مغز سےمتعلق احتیاط کا مشورہ کیوں دیتے ہیں؟
انہوں نے اعتراف کیا کہ خواتین ڈاکٹرز کی بڑی تعداد تعلیم مکمل کرنے کے بعد پریکٹس نہیں کرتیں، جس سے ہیلتھ سیکٹر میں ماہر عملے کی کمی مزید بڑھ رہی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈاکٹرز کی ہجرت اور عدم دستیابی صحت کے شعبے کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
60 فیصد ڈاکٹرز بیرون ملک پاکستان خواتین ڈاکٹرز ڈاکٹرز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت سینیٹر انوشہ رحمان وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال