غزہ امن منصوبے کے دوران اسرائیلی حملوں میں شدت، 61 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فضائی اور زمینی حملوں کی شدت میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے۔ الجزیرہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق، صرف فجر کے بعد سے اب تک کم از کم 61 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ درجنوں شدید زخمی ہیں۔
غزہ شہر کے رہائشیوں پر زندگی تنگ کر دی گئی ہے۔ لگاتار بمباری اور گولہ باری کے باعث لوگ اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں، مگر نہ کوئی محفوظ پناہ گاہ ہے، نہ سکون کا لمحہ — جہاں جاتے ہیں، وہاں موت کا سایہ پہلے سے موجود ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فضائیہ نے الزیتون محلے کے ایک اسکول کو نشانہ بنایا جو عارضی طور پر بے گھر شہریوں کی پناہ گاہ میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ سول ڈیفنس کی ٹیمیں جب زخمیوں اور لاشوں کو نکالنے پہنچی تو انہی پر دوبارہ حملہ کر دیا گیا۔ العربی اسپتال کے طبی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اس حملے میں 6 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔
دیگر حملوں میں دارج محلے کا ایک گھر ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا، جس میں 7 افراد شہید ہوئے، جب کہ جنوب مشرقی زیتون محلے میں ایک معصوم بچہ جان کی بازی ہار گیا۔ غزہ شہر کے مرکزی علاقے عملاً کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں — درجنوں رہائشی عمارتیں، اسکول اور بنیادی سہولیات کے ڈھانچے تباہ کر دیے گئے ہیں۔
غزہ کی سرکاری میڈیا آفس کے مطابق، اسرائیلی فوج نے الراشد اسٹریٹ کو بند کر دیا ہے، جو شہر کے اندرونی علاقوں کو ملانے والا ایک کلیدی راستہ ہے، جس سے عام شہریوں کی نقل و حرکت مزید مشکل ہو گئی ہے۔
ادھر، وسطی غزہ میں نصیرات اور بُریج کیمپوں پر ہونے والے فضائی حملوں میں بھی 3 افراد شہید ہو گئے۔ الجزیرہ کے نمائندے ہانی محمود نے نصیرات کے ساحلی علاقے سے رپورٹ کرتے ہوئے بتایا کہ لوگ ایسے مقامات پر جا رہے ہیں جو شدید غیر محفوظ اور بدترین حالات کا شکار ہیں — بیشتر خاندان سمندر کنارے خیموں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں، جہاں نہ بنیادی سہولتیں ہیں، نہ حفاظت۔
محمد الترکمانی، جو اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ غزہ شہر سے نکل کر سمندر کنارے ایک خیمے میں رہائش پذیر ہیں، جذباتی انداز میں بتاتے ہیںکہ مجھے معلوم نہیں کہ ہم اس خیمے میں کیسے زندہ رہیں گے۔ سردیاں قریب آ رہی ہیں، بارشوں میں سیلاب کا خدشہ ہے، خیمہ پھٹ سکتا ہے… میں صرف اتنا جانتا ہوں کہ میں اپنے بچوں کو گرمی، سردی اور جنگ سے بچانا چاہتا ہوں۔ بس یہی میری پوری زندگی کی خواہش ہے۔”
اسی دوران، بین الاقوامی کارکنوں کا قافلہ “گلوبل صمود فلوٹیلا” غزہ کی بحری ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔ منتظمین کے مطابق، کشتی اس وقت “ہائی رسک زون” میں داخل ہو چکی ہے، جو غزہ سے تقریباً 150 میل (278 کلومیٹر) کے فاصلے پر واقع ہے۔
غزہ میں موجودہ صورتِ حال نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی عکاس ہے بلکہ یہ عالمی ضمیر کے لیے ایک بڑا سوالیہ نشان بھی ہے۔ جنگ بندی کی باتیں ضرور ہو رہی ہیں، مگر زمین پر سچائی یہ ہے کہ عام فلسطینی مسلسل خوف، بھوک، بےگھری اور موت کا سامنا کر رہے ہیں — اور ان کے لیے نہ کوئی محفوظ پناہ گاہ ہے، نہ کوئی پرسان حال۔
یہ ایک ایسا لمحہ ہے جہاں عالمی برادری کو محض بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنے ہوں گے، تاکہ انسانیت کا تحفظ ممکن ہو سکے اور مظلوموں کو جینے کا حق واپس ملے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کےلئے تیار ہیں؛ حماس
اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کےلئے تیار ہیں؛ حماس WhatsAppFacebookTwitter 0 4 October, 2025 سب نیوز
حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر اپنا جواب ثالثوں کے پاس جمع کرادیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے حماس نے یہ مختصر ردعمل اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حماس کا باضابطہ اور تفصیلی جواب چند گھنٹوں میں متوقع ہے۔ جواب کے لیے صدر ٹرمپ نے حماس کو اتوار 6 بجے تک کا وقت دیا تھا۔
حماس نے بیان میں کہا کہ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر اپنی آمادگی کی توثیق کرتے ہیں لیکن فوری طور پر ثالثی ممالک کے ذریعے اس معاہدے پر مزید مذاکرات کے خواہ ہیں۔
حماس نے شرط عائد کی کہ اگر اسرائیل غزہ جنگ ختم کرے اور اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا یقینی بنائے تو ہم بھی تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو چاہے وہ زندہ ہوں یا ہلاک ہوچکے۔ رہا کردیں گے۔
حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ حکومت ایک آزاد فلسطینی ماہرین (ٹیکنوکریٹس) پر مشتمل عبوری ادارے کو منتقل کرنے پر تیار ہیں بشرطیکہ یہ ادارہ “فلسطینی قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی حمایت” کی بنیاد پر تشکیل پائے۔
حماس کا مزید مطالبہ ہے کہ ٹرمپ منصوبے میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق دیگر امور کا فیصلہ ایک جامع فلسطینی قومی فریم ورک کے تحت ہو۔
حماس کے بقول اس فریم ورک میں تمام فلسطینی دھڑوں کو شامل کیا جانا چاہیے اور حماس بھی “ذمہ دارانہ کردار” ادا کرے گی۔
حماس نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ غزہ سے متعلق تمام فیصلے متعلقہ بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے مطابق کیے جائیں۔
یاد رہے کہ آج ہی صدر ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر غزہ امن منصوبے پر حماس نے اتوار کی شام 6 بجے تک جواب نہیں دیا تو سب مارے جائیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعوامی مفاد ترجیح ہے، کشمیری بھائیوں کے مسائل حل کرینگے، و زیراعظم کا عوامی ایکشن کمیٹی سے معاہدے کا خیرمقدم آزاد کشمیر پر بھارتی پروپیگنڈا مسترد، بھارت عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری کرے، وزارت خارجہ فلوٹیلا کے گرفتار کارکنان نے انتہا پسند اسرائیلی وزیر کے سامنے فلسطین کے حق میں نعرے لگادیے نیشنل پریس کلب پر اسلام آباد پولیس کے حملے کے خلاف پریس کلب پر سیاہ پرچم لہرایا گیا اور احتجاجی ریلی نکالی گئی حافظ نعیم الرحمان کا وزیراعظم سے مشتاق احمد کی بازیابی کیلئے کوششیں تیز کرنے پر زور مراکش میں نوجوانوں کی زیر قیادت حکومت مخالف مظاہرے، چھڑپوں میں 300 افراد زخمی جماعت اسلامی آزاد کشمیر کا عوامی ایکشن کمیٹی کی جدوجہد سے علیحدگی کا اعلانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم