غزہ میں بارش: پناہ گزینوں کے خیمے ڈوب گئے‘ بچا کھچا سامان پانی کی نذر، اسرائیل نے مزید 15 فلسطینی شہدا کی لاشیں واپس کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251116-01-24
غزہ /تل ابیب /لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) موسم سرما کی پہلی بارش سیغزہ میں اسرائیلی فوج کے ظلم و ستم کے شکار فلسطینیوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ، پناہ گزینوں کے خیمے پانی میں ڈوب گئے۔ فلسطینی رات گئے عارضی پناہ گاہوں میں سو رہے تھے کہ اچانک تیز بارش شروع ہوگئی جس سے پناہ گزینوں کے خیموں میںپانی جمع ہوگیا، رضائیاں، کمبل سمیت فلسطینیوں کا بچا کھچا سامان بھی پانی کی نذر ہوگیا۔ ایک خاتون نے بتایا کہ ان کے بیٹے نے یہ خیمے ان کے لیے بنائے تھے مگر وہ شہید ہو چکے ہیں اور اب یہ خیمے بھی تباہ ہوگئے ہیں، غمزدہ والدہ نے سوال کیا کہ اب میں کیا کروں؟ اب میں کہاں جاؤں؟ایک اور خاتون نے بتایا کہ وہ اور ان کے چھوٹے بچے بارش سے مکمل طور پر بھیگ گئے ہیں‘ ان خیموں میں بارش کا پانی جمع ہوگیا اور ان عارضی خیموں کے علاوہ کوئی چھت انہیں بارش سے بچانے کے لیے موجود نہیں۔ ایک فلسطینی خاتون اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں اور زارو قطار رونے لگیں۔موسم سرما کی پہلی بارش کے بعد سردی کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے، بے گھر پناہ گزیں ٹھٹھر کر رہ گئے، بیشتر فلسطینی سخت سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ادھر امدادی اداروں اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بارش کے بعد پانی جمع ہونے سے مختلف بیماریوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ غزہ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے مزید 15 فلسطینی شہدا کی لاشیں واپس کر دی ہیں۔ قطر کے خبر رساں ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزراتِ صحت نے ٹیلیگرام پر جاری بیان میں بتایا کہ اسرائیل نے گزشتہ روز بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس کے ذریعے شہدا کی لاشیں واپس کیں، جس کے بعد موصول ہونے والی شہدا کی لاشوں کی مجموعی تعداد 330 ہوگئی ہے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی پابندیوں کی وجہ سے پٹی میں امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں درپیش ہیں، جس کے باعث لاکھوں خاندان مناسب پناہ گاہوں سے محروم ہیں۔معروف برطانوی جریدے گارڈین نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے غزہ کی طویل مدت تقسیم کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکا نے غزہ کو گرین زون اور ریڈ زون میں تقسیم کرنے کی تجویز دی ہے، گرین زون اسرائیلی و عالمی فوجی کنٹرول میں ہوگا جبکہ ریڈ زون ملبہ رہے گا، ابتدائی مرحلے میں غیر ملکی فوجی دستے اسرائیلی اہلکاروں کے ساتھ تعینات ہوں گے، گرین زون کی تعمیر نو سے فلسطینیوں کو منتقل کرنے کی حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے، امریکا نے متبادل محفوظ کمیونٹیز کا منصوبہ ترک کر دیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شہدا کی
پڑھیں:
اسرائیلی جارحیت جاری، مغربی کنارے میں 2 فلسطینی بچے شہید، اجتماعی قبر سے 51 لاشیں برآمد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے اور فلسطینیوں پر مظالم کی شدت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
تازہ واقعات میں قابض اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے ایک رہائشی علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے 2 نہتے فلسطینی بچوں کو گولیاں مار کر شہید کردیا۔ عینی شاہدین کے مطابق فوجی دستے صبح سویرے علاقے میں داخل ہوئے، گھر گھر تلاشی لی گئی اور اس دوران خوف و ہراس پھیلانے کے لیے فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔
فلسطینی خاندانوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوج دانستہ طور پر بچوں اور خواتین کو نشانہ بنا رہی ہے تاکہ خوف پھیلایا جا سکے اور عوامی مزاحمت کو کمزور کیا جائے۔
اُدھر غزہ میں بھی جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی بمباری رکنے کا نام نہیں لے رہی اور آج ایک بار پھر غزہ سٹی، بیت لاہیا اور خان یونس میں فضائی حملے کیے گئے جب کہ توپ خانے سے بھی گولہ باری کی گئی۔ قابض فوج کے حملوں سے مکانات کھنڈر بن گئے۔ریسکیو ٹیمیں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے زندہ افراد نکالنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں بے مثال تباہی ہو چکی ہے اور آج بھی ایک بڑی اجتماعی قبر سے 51 لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
انسانی حقوق تنظیموں نے اس کو اسرائیلی جنگی جرائم کی ایک اور کھلی مثال قرار دیا ہے۔ اُدھر خان یونس سے ایک اسرائیلی یرغمالی کی لاش بھی ملی ہے، جسے آج اسرائیل کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب فلسطینی سول ڈیفنس کے ترجمان نے بتایا کہ درجنوں خاندانوں کی لاشیں تاحال ملبے تلے دبی ہوئی ہیں، تاہم محدود مشینری اور شدید تباہی کے باعث ریسکیو کارروائیاں انتہائی سست روی کا شکار ہیں۔