عربی زبان کے فروغ پرمکالمہ، پاکستان بھی شریک
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
ٹرمپ ایپسٹین کی جنسی اسمگلنگ میں شریک تھے یا نہیں، کچا چٹھا کھلنے کو تیار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اس بل پر دستخط کر دیے جس کے تحت محکمۂ انصاف کو ہدایت کی گئی ہے کہ دورانِ تفتیش اکٹھا کی گئی تمام ایپسٹین فائلز 30 دن کے اندر’سرچ ایبل اور ڈاؤن لوڈیبل‘ فارمیٹ میں عوام کے سامنے لائی جائیں۔
بل کی منظوری سے قبل ٹرمپ ان فائلز کے اجرا کے مخالف سمجھے جاتے تھے، تاہم گزشتہ ہفتے انہیں ایپسٹین کے متاثرین اور اپنی ہی ریپبلکن پارٹی کے کئی ارکان کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد انہوں نے اپنا مؤقف تبدیل کیا۔ ٹرمپ کی حمایت کے بعد بل کو کانگریس کے دونوں ایوانوں، ایوان نمائندگان اور سینیٹ نے بھاری اکثریت سے منظور کیا۔ ایوان نمائندگان میں یہ بل 427-1 کی واضح اکثریت سے منظور ہوا، جبکہ سینیٹ نے اتفاقِ رائے سے اسے منظور کر کے صدر کے دستخط کے لیے ارسال کیا۔
یہ بھی پڑھیے لڑکیوں کی اسمگلنگ: ایک متاثرہ لڑکی نے ٹرمپ کے ساتھ ’گھنٹوں گزارے‘، ایپسٹین کی نئی ای میلز سامنے آگئیں
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ شاید اب ڈیموکریٹس اور ایپسٹین کے ساتھ ان کے تعلقات کا سچ سامنے آجائے، کیونکہ میں نے ایپسٹین فائلز جاری کرنے کا بل دستخط کر دیا ہے!
ایپسٹین فائلز میں کیا شامل ہوگا؟قانون کے مطابق جاری کی جانے والی فائلز میں ایپسٹین سے متعلق محکمۂ انصاف کی مفصل تفتیشی دستاویزات، متاثرین اور گواہوں کے انٹرویوز کے ٹرانسکرپٹس، ایپسٹین کی جائیدادوں پر چھاپوں کے دوران قبضے میں لیا گیا مواد، محکمۂ انصاف کی داخلی کمیونی کیشن، ایپسٹین کے ساتھ وابستہ افراد، اداروں اور فلائٹ لاگز کی تفصیلات شامل ہوں گی۔
یہ فائلز ان 20 ہزار صفحات سے مختلف ہوں گی جو گزشتہ ہفتے ایپسٹین کی اسٹیٹ سے متعلق جاری کیے گئے تھے، جن میں سے کچھ میں ٹرمپ کا نام بھی آیا تھا۔ ان میں 2018 کے ایپسٹین کے پیغامات شامل تھے جن میں وہ لکھتے ہیں:
’میں ہی وہ شخص ہوں جو اسے (ٹرمپ کو) گرا سکتا ہے‘
اور
’میں جانتا ہوں کہ ڈونلڈ کتنا گندا ہے۔‘
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ ماضی میں ایپسٹین کے دوست ضرور تھے، لیکن 2000 کی دہائی کے اوائل میں ان سے تعلقات ختم ہو گئے تھے۔ امریکی صدر ایپسٹین کے کسی بھی غلط کام میں شامل ہونے کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔
ایپسٹین، سیاست اور الزاماتٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ریپبلکن پارٹی کا ایپسٹین سے کوئی تعلق نہیں، یہ مکمل طور پر ڈیموکریٹس کا مسئلہ تھا۔
ایپسٹین کے ہائی پروفائل روابط میں ٹرمپ، سابق وائٹ ہاؤس مشیر اسٹیو بینن، برطانوی شاہی خاندان کے اینڈریو ماؤنٹ بیٹن وِنڈسر، اور دیگر متعدد معروف شخصیات شامل رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے ایلون مسک کا نام ایپسٹن جنسی زیادتی فائلز میں، الزامات کی تردید
ایپسٹین 2019 میں نیویارک کے جیل سیل میں مردہ پایا گیا، سرکاری رپورٹ کے مطابق اس نے خودکشی کی۔ وہ اس وقت جنسی اسمگلنگ کے سنگین الزامات پر عدالتی کارروائی کا سامنا کر رہا تھا، جبکہ 2008 میں وہ نابالغ لڑکیوں سے جسمانی خدمات حاصل کرنے کا اعتراف کر کے سزا یافتہ ہو چکا تھا۔
متاثرین کے اہل خانہ کا ردِعملورجینیا جیفری، جو اس سال خودکشی کر چکی ہیں، کے اہل خانہ نے ٹرمپ کے اس فیصلے کو ’ تاریخی پیشرفت ‘ قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہر نام سامنے آنا چاہیے، چاہے وہ کتنا ہی طاقتور، بااثر یا امیر کیوں نہ ہو۔
کانگریس میں خدشات بھی سامنے آئےبل کے شریک مصنف ریپبلکن کانگریس مین تھامس میسی نے خدشہ ظاہر کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ بعض دستاویزات کو جاری نہ کرنے کے لیے نئی’تحقیقات ‘ کا بہانہ استعمال کر سکتی ہے۔ قانون کے مطابق:
ایسی فائلز روکی جا سکتی ہیں جو متاثرین کی پرائیویسی متاثر کریں یا ایسی معلومات جن سے چلتی ہوئی تفتیش کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔
صدر ٹرمپ کے دستخط کے بعد اٹارنی جنرل پَم بونڈی کو 30 دن کے اندر تمام غیر خفیہ مواد جاری کرنا ہوگا، جبکہ گیسلین میکسویل، ایپسٹین کی شریکِ کار20 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایپسٹین فائلز ڈونلڈ ٹرمپ ورجینیا جیفری