Jasarat News:
2025-11-27@21:52:43 GMT

کرم: کوئلے کی کان بیٹھنے سے 5 مزدور جاں بحق

اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کرم(مانیٹر نگ ڈ یسک ) خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں کوئلے کی کان بیٹھ گئی جس میں دب کر پانچ کان کن جاں بحق ہوگئے۔ذرائع کے مطابق کرم میں ہونے والے کان کے حادثے میں شانگلہ سے تعلق رکھنے والے پانچ مزدور دب کر جاں بحق ہوئے جن کی لاشوں کو نکالنے کیلیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔کان بیٹھنے کا واقعہ یاستہ طورہ واڑی میں پیش آیا جس وقت حادثہ پیش آیا مزدور کام میں مصروف تھے، ملبے تلے چھ کان کن پھنسے جن میں سے ایک کو نکال لیا گیا۔جاں بحق ہونے والوں میں تاج اللہ، زیور الرحمن، شوکت، ناز اللہ، جان محمد شامل ہیں۔ ملبے سے دو مزدوروں کی لاشیں نکال لی گئیں جبکہ تین کی تلاش کیلیے امدادی کام جاری ہے۔ذرائع کے مطابق کان کے ایک حصے میں زمین کھسکنے سے مزدور اندر پھنس تھے جنہیں نکالنے کے لیے بھاری مشینری استعمال کی گئی۔

مانیٹرنگ ڈیسک سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

جے یو آئی کو دھچکاـ: این اے 251 کا نوٹیفکیشن کالعدم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251126-08-5
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) الیکشن ٹربیونل نے این اے 251 سے جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سید سمیع اللہ کی کامیابی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیدیا۔ رپورٹ کے مطابق جسٹس محمد عامر نواز رانا کی سربراہی میں قائم ٹربیونل نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ سید سمیع اللہ کی کامیابی کا نوٹیفکیشن منسوخ کیا جائے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • لگتا ہے ہمارے اس ایوان میں بیٹھنے کے دن تھوڑے رہ گئے ہیں: بیرسٹر گوہر
  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
  • ہم اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام چاہتے ہیں،سینیٹرمولانا عطا الرحمن
  • شہید ابو علی کا راستہ جاری رہے گا، حزب اللہ
  • گلگت، اینٹی کرپشن کی کارروائی، محکمہ تعلیم کے پانچ افسران اور دو ٹھیکیدار گرفتار
  • پنجاب: کمرشل مقامات پر پانچ مختلف رنگوں کے کچرے کے ڈبے رکھنا لازمی قرار
  • جے یو آئی کو دھچکاـ: این اے 251 کا نوٹیفکیشن کالعدم
  • پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم
  • حیدرآباد ،سبزی منڈی میں مزدور ٹماٹر کو پیک کرنے میں مصروف ہیں
  • پانچ سال کی آئینی مدت پوری، گلگت بلتستان اسمبلی تحلیل