ٹی ایل پی مارچ کیخلاف پولیس آپریشن مکمل، مظاہرین کی فائرنگ سے ایس ایچ او شہید
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
مریدکے میں پولیس نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے لانگ مارچ کے خلاف آپریشن مکمل کر لیا جبکہ مظاہرین کی فائرنگ سے ایس ایچ او فیکٹری ایریا شہزاد جھومڑ شہید ہوگئے۔
سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے تمام کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا۔ سیکیورٹی اداروں نے پورے جی ٹی روڈ کا مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔
پولیس نے متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا جبکہ آنسو گیس کی شیلنگ سے متاثر اور زخمی ہونے والوں کو مقامی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ مقامی افراد کو جی ٹی روڈ کی طرف بڑھنے سے بھی روک دیا گیا۔
پولیس تمام شہداء کی لاشوں اور زخمیوں کو اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔
دوسری جانب، تین دن کی چھٹیوں کے بعد ضلع راولپنڈی کے تمام تعلیمی ادارے بھی کھل گئے، سرکاری و پرائیویٹ اسکولز میں درس تدریس معمول پر آگیا۔ سرکاری و پرائیویٹ اسکولز میں حاضری بھی مکمل ہے جبکہ سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔
ایجوکیشن بورڈ کے میٹرک ضمنی امتحانات بھی معمول کے مطابق آج جاری ہیں۔
راولپنڈی کی تمام شاہراہوں پر ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں ہے تاہم فیض آباد بند ہونے کی وجہ سے ٹریفک کو ڈبل روڈ کی جانب ڈائیورٹ کیا جا رہا ہے۔
مری روڈ پر بھی ٹریفک کی روانی معمول کے مطابق ہے جبکہ مال روڈ و پشاور روڈ پر بھی ٹریفک کی روانی جاری ہے۔
ٹریفک پولیس کے مطابق راولپنڈی کے داخلی و خارجی راستے بھی ٹریفک کے لیے کھلے ہیں، راولپنڈی کی تمام تحصیلوں میں بھی ٹریفک معمول کے مطابق ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: معمول کے مطابق بھی ٹریفک
پڑھیں:
راولپنڈی؛ لڑکی کے بال کاٹنے اور تشدد کرنے والے 3 ملزمان گرفتار، مقدمہ درج
راولپنڈی:لڑکی کو اغوا کرکے اس کے بال کاٹنے اور تشدد کرنے والے تین ملزمان کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں چند افراد کو لڑکی کے بال زبردستی کاٹتے دیکھا گیا، جس کے بعد ابتدائی طور پر وفاقی پولیس نے چھان بین کی، تاہم وقوعہ راولپنڈی میں پیش آنے پر معاملہ راولپنڈی پولیس کو ریفر کردیا گیا۔
بعد ازاں سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے پولیس ٹیم تشکیل دے کر قانون کے مطابق کارروائی کے احکامات جاری کیے۔
پولیس کے مطابق تحقیق کی گئی تو واقعہ کرسچن کالونی، پانی والی ٹینکی کے قریب پیش آنے کا پتا چلا، جس پر سرکار کی جانب سے ڈی ایف سی اسد حسین کی مدعیت میں ایک سے زیادہ افراد کی جانب سے بال زبردستی کاٹنے کی دفعات 337(V) / 34 ت پ کے تحت درج کرلیا ہے۔
مقدمے میں اسد حسین نے مؤقف اختیار کیا کہ میں ڈیوٹی پر تھا کہ سوشل میڈیا و فیس بک پر ایک لڑکی کے بال زبردستی کاٹے جانے کی ویڈیو وائرل ہوئی، اپنے طور پر معلوم کیا تو متاثرہ لڑکی کی شناخت ایمان فاطمہ دختر محمد ابراہیم کے نام سے ہوئی جو ڈھوک کھبہ راولپنڈی کی رہائشی ہے جب کہ مبینہ ملزمان میں نظار خان عرف ارمان، محمد انیس عرف دورانی، جلیل خان عرف مٹھو، جبار خان کے نام سے ہوئی اور دیگر نامعلوم افراد بھی جرم میں شامل رہے۔ ملزمان نے لڑکی کے بال زبردستی کاٹ کر ویڈیو بنائی اور اسے سوشل میڈیا پر وائرل کیا۔
مقدمہ درج کرکے سب انسپکٹر ذوالفقار حیدر کو تفتیشی افسر مقرر کر دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق رات گئے چھاپوں کے دوران 3 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے جب کہ دیگر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ متاثرہ لڑکی نے اپنے ویڈیو بیان میں ثنا نامی لڑکی سمیت مجموعی طور پر 4 سے 5 لڑکوں اور 4 لڑکیوں پر بدسلوکی کا الزام عائد کیا ہے۔
دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا تھا کہ مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، تفتیش جاری ہے، مزید حقائق تفتیش کے دوران سامنے آئیں گے۔سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی کا کہناتھاکہ خواتین پر تشدد، جبر و استحصال جیسے جرائم قطعی برداشت نہیں۔ اس واقعے میں ملوث تمام ملزمان کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔