بچیوں کو جدید تعلیم کی فراہمی پیپلز پارٹی کے منشور کا حصہ ہے، سعید غنی
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
وفد سے ملاقات کے دوران وزیر محنت سندھ نے کہا کہ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ زیبسٹ کا زیب ٹیک نوجوانوں کو آئی ٹی، مختلف فنی تعلیم اور ووکیشنل ٹریننگ کی فراہمی کے لئے کوشاں ہے اور سندھ حکومت اس سلسلے میں زیبسٹ کے ساتھ ہر ممکن تعاون جاری رکھے گی اور ہم مل کر کام کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر محنت و افرادی قوت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی کے پسماندہ علاقہ میں وہاں کے نوجوانوں بالخصوص بچیوں کو جدید تعلیم کی فراہمی پیپلز پارٹی کے منشور کا حصہ ہے، زیبٹیک جی پی آئی اعظم ٹان کی کارکردگی بلاشبہ قابل رشک ہے، سندھ حکومت اس سلسلے میں زیبسٹ کے ساتھ ہر ممکن تعاون جاری رکھے گی اور ہم مل کر کام کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے زیبسٹ زیب ٹیک کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر محترمہ وحیدہ مہیسر کی قیادت میں آنے والے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔
صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ زیبٹیک جی پی آئی اعظم ٹاؤن کی کارکردگی بلاشبہ قابل رشک ہے، کراچی کے پسماندہ علاقہ میں وہاں کے نواجوانوں بالخصوص بچیوں کو جدید تعلیم کی فراہمی پیپلز پارٹی کے منشور کا حصہ ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ زیبسٹ کا زیب ٹیک نوجوانوں کو آئی ٹی، مختلف فنی تعلیم اور ووکیشنل ٹریننگ کی فراہمی کے لئے کوشاں ہے اور سندھ حکومت اس سلسلے میں زیبسٹ کے ساتھ ہر ممکن تعاون جاری رکھے گی اور ہم مل کر کام کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
تعلیمی نظام شدید تقسیم کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان کا تعلیمی نظام شدید طور پر تقسیم کا شکار ہے۔ کم فنڈنگ والے سرکاری اسکول، منافع کمانے میں مصروف نجی اسکول اور الگ الگ نصاب نے ایک طبقاتی معاشرہ تشکیل دے دیا ہے۔شعبہ تعلیم کے ماہرین سمجھتے ہیں کہ تعلیم حکومت کی ترجیح میں شامل ہی نہیں ہے اور یہ کہ حکومت نے یہ شعبہ نجی تعلیمی اداروں کے سپرد کر دیا ہے۔ مسئلہ یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ نجی تعلیمی ادارے اپنی من مانی فیس وصول کرتے ہیں جو ملک میں عوام کی ایک بڑی تعداد ادا کرنے کے قابل نہیں۔تعلیمی حلقوں کا ماننا ہے کہ پاکستان کے تعلیمی بحران کی جڑیں سیاسی اور سماجی ڈھانچے میں پیوست نظر آتی ہیں۔ آمرانہ ادوار میں کبھی کبھار تعلیم پر توجہ دی گئی، مگر جمہوری حکومتوں نے اسے ہمیشہ نظر انداز کیا۔ اشرافیہ نے اپنے اقتدار کو قائم رکھنے کے لیے معاشرے کو مختلف تعلیمی طبقات میں بانٹ دیا ہے۔ کیمبرج نظام اور دیگر غیر ملکی تعلیمی نظام ایلیٹ کے بچوں کو ہر سظح پر برتری فراہم کرتے ہیں۔