Express News:
2025-10-13@17:40:02 GMT

مچھلی اور خشک میوہ جات کس بیماری کے خطرات کم کر سکتے ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT

ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مچھلی، بیریز اور خشک میوہ جات جیسی چکنائی سے بھرپور غذائیں الزائمرز کے خطرے میں مبتلا افراد کی دماغی صحت کو بہتر کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

یونیورسٹی آف مشوری کے محققین کے مطابق اس طرح کی چکنائی سے بھرپور اور کم کارب کی غذا (جس کو کیٹوجینک غذا کہا جاتا ہے) الزائمرز کے خطرے میں مبتلا افراد کی خراب ہوتی دماغی کارکردگی کی رفتار کو کم یا روک سکتی ہے۔

جرنل نیورو کیمسٹری میں شائع ہونے والی تحقیق میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ آیا یہ غذا APOE4 جین کے ساتھ پیدا ہونے والے افراد کو خاص فوائد پہنچاتی ہے یا نہیں۔ یہ جین زندگی کے بعد کے عرصے میں الزائمرز کی ابتداء کے لیے سب سے طاقتور جینیاتی خطرہ مانا جاتا ہے۔

APOE4جین کا ماضی میں دماغ کے ابتدائی میٹابولک ڈس فنکشن اور پیٹ کے بیکٹیریا میں بدلاؤ کے ساتھ تعلق بتایا جا چکا ہے۔

سائنس دانوں نے تحقیق میں بتایا کہ غذاؤں کے ذریعے ان ابتدائی تبدیلیوں کو ہدف بنا کر جن لوگوں میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں، ان میں الزائمرز بیماری کے خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

شوہر یا بیوی، جھگڑوں کی شروعات کون کرتا ہے؟ نئی تحقیق نے سب کو حیران کردیا

چاہے معمولی نوک جھونک ہو یا مکمل لڑائی، تقریباً ہر جوڑا زندگی میں کسی نہ کسی موقع پر اختلاف کا شکار ضرور ہوتا ہے، تاہم ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ عام طور پر لڑائی کی شروعات مرد یا شوہر کی جانب سے ہوتی ہے۔

اسکاٹ لینڈ کی سینٹ اینڈریوز یونیورسٹی میں کی گئی اس تحقیق کے مطابق خواتین کے مقابلے میں مرد زیادہ تر براہِ راست جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہیں۔

البتہ، تحقیق نے یہ بھی واضح کیا کہ خواتین بالکل معصوم نہیں ہوتیں، ایک بار جب جھگڑا شروع ہو جائے تو وہ بھی مردوں کی طرح بھرپور ردِعمل دیتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سمجھنا نہایت ضروری ہے کہ کچھ افراد دوسروں کے مقابلے میں زیادہ جارحانہ مزاج کیوں رکھتے ہیں، یہ بھی غور طلب ہے کہ ایک ہی شخص کسی خاص ماحول میں تو غصہ دکھاتا ہے مگر کسی دوسری صورتِ حال میں بالکل پُرسکون رہتا ہے۔

تحقیق سے یہ نتیجہ نکلا کہ خواتین عموماً جھگڑا شروع نہیں کرتیں، لیکن اگر معاملہ بگڑ جائے تو وہ جواب دینے میں پیچھے نہیں ہٹتیں۔

اس مطالعے میں 104 افراد کو شامل کیا گیا جنہیں وقت کے دباؤ سے متعلق ایک تجرباتی کھیل میں شریک کیا گیا۔

اس کھیل کے ہر مرحلے کا آغاز ایک سیاہ اسکرین پر لفظ READY سے ہوتا، پھر SET اور چند لمحوں بعد GO لکھا آتا، جس کے بعد شرکاء کو تیزی سے بٹن دبانے ہوتے۔

ہر مرحلے کے فاتح کو ہارنے والے پر چیخنے یا غصہ ظاہر کرنے کا موقع دیا جاتا، 30 مرحلوں پر مشتمل اس تجربے میں محققین نے مختلف وقفے رکھے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ جارحیت سے متاثر ہونے والوں پر وقت گزرنے کے ساتھ کیا اثرات پڑتے ہیں۔

نتائج سے پتہ چلا کہ تقریباً ہر راؤنڈ میں مرد خواتین کے مقابلے میں زیادہ غصہ دکھاتے پائے گئے، دو خواتین پر مشتمل ٹیموں میں غصے کی شرح سب سے کم رہی اور خواتین نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ تنازع کم کرنے کی کوشش کی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ وقفوں کے دوران مردوں میں غصے کی شدت تیزی سے کم ہوئی، جس سے یہ اندازہ لگایا گیا کہ وہ فوری اضطراب کا زیادہ مظاہرہ کرتے ہیں۔

یہ تحقیق جرنل سائنٹیفک رپورٹس (Scientific Reports) میں شائع ہوئی۔

متعلقہ مضامین

  • ذہنی دباؤ میں ناک ٹھنڈی کیوں ہوجاتی ہے؟
  • آئی ایم ایف نے پیٹرولیم پر ٹیکس چھوٹ کی مخالفت کردی، 6 ارب ڈالر کا معاہدہ خطرے میں
  • شوہر یا بیوی، جھگڑوں کی شروعات کون کرتا ہے؟ نئی تحقیق نے سب کو حیران کردیا
  • میکسیکو میں شدید بارش اور لینڈ سلائیڈنگ سے 30 افراد ہلاک
  • ٹیکن چیمپئن ارسلان ایش: سب کہتے تھے تم جاپانیوں اور کوریئنز کو نہیں ہرا سکتے
  • مائیکروپلاسٹکس انسان کے پیٹ کے بیکٹیریا توازن بدل رہے ہیں: تحقیق
  • بڑھتی شدت پسندی کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے قومی اتحاد اور سیاسی عزم کی ضرورت ہے، شازیہ مری
  • کل کی پریس کانفرنس کا جواب نہیں دے سکتے، ہمارے لیے استعمال الفاظ سے نقصانات ہوں گے، سلمان اکرم راجا
  • لاہور کی وہ سڑک جس پر گاڑی نہیں صرف لوگ چل سکتے ہیں