ذہنی دباؤ میں ناک ٹھنڈی کیوں ہوجاتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
کیا آپ جانتے ہیں کہ جب آپ دباؤ میں ہوتے ہیں تو آپ کی ناک ٹھنڈی ہو جاتی ہے؟ برطانیہ کی یونیورسٹی آف سسیکس کے ماہرین نفسیات کی ایک نئی تحقیق میں یہ حیرت انگیز انکشاف ہوا ہے کہ دباؤ کے دوران انسانی چہرے خصوصاً ناک کا درجہ حرارت نمایاں طور پر کم ہو جاتا ہے جس تبدیلی کو تھرمل کیمروں کے ذریعے ناپا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر آپ کو بھی پڑوس کا شور بہت پریشان کرتا ہے تو یہ خبر آپ کے لیے ہے؟
بی بی سی کے مطابق یہ تحقیق انسانی دباؤ کو جانچنے کے لیے جدید، غیر مداخلتی اور جسمانی بنیاد پر مبنی طریقہ فراہم کرتی ہے جو مستقبل میں ذہنی صحت کی جانچ اور بہتری میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
تحقیق کا تجرباتی مرحلہبی بی سی کی ایک رپورٹر نے اس تحقیق کے تحت خود کو ایک آزمائشی مرحلے سے گزارا جسے ’سوشل اسٹریس ٹیسٹ‘ کہا جاتا ہے پہلے مرحلے میں رپورٹر کو ایک پرسکون ماحول میں بیٹھا کر سفید شور (ایسی آواز جو اکثر دماغ کو پُرسکون کرنے، نیند لانے یا توجہ مرکوز کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے) سننے کے لیے کہا گیا تاکہ ذہن کو پرسکون کیا جا سکے۔
لیکن پھر اچانک ایک 3 افراد پر مشتمل اجنبی پینل کمرے میں داخل ہوا اور رپورٹر کو بغیر کسی تیاری کے اپنی ڈریم جاب پر 5 منٹ کی تقریر کرنے کا کہا گیا۔
مزید پڑھیے: مرغیاں محلے کا سکون تباہ کرتی ہیں، خاتون نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹادیا
اس صورتحال میں رپورٹر کے چہرے کے درجہ حرارت میں جو تبدیلی آئی جس کو تھرمل کیمروں کے ذریعے فلمایا گیا۔ محققین نے دیکھا کہ ناک کا درجہ حرارت تیزی سے کم ہو کر نیلا دکھائی دینے لگا جو واضح طور پر دباؤ کی نشانی تھی۔
تحقیق کے مطابق دباؤ کی حالت میں انسانی اعصابی نظام خون کے بہاؤ کو ناک سے ہٹا کر آنکھوں اور کانوں کی طرف منتقل کرتا ہے تاکہ ممکنہ خطرے کو دیکھنے اور سننے کی صلاحیت بڑھائی جا سکے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ناک کا درجہ حرارت 2 سے 6 ڈگری سیلسیس تک گر جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنا کس وقت ذہنی صحت کے لیے مضر ہوتا ہے؟
29 رضاکاروں پر کیے گئے تجربات میں سب میں یہ تبدیلی دیکھی گئی۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ زیادہ تر افراد کا ناک کا درجہ حرارت چند منٹوں میں دوبارہ نارمل ہو گیا جس کا مطلب ہے کہ جسم نے خود کو تیزی سے سنبھالا۔
کیا یہ ذہنی صحت کی تشخیص میں مددگار ہو سکتا ہے؟تحقیقی ٹیم کی سربراہ پروفیسر جلیان فاریسٹر کہتی ہیں کہ ناک کے درجہ حرارت کی بحالی کی رفتار یہ ظاہر کر سکتی ہے کہ کوئی فرد دباؤ کو کتنی مؤثر طریقے سے سنبھالتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بحالی بہت سست ہو تو یہ ڈپریشن یا اینگزائٹی (اضطراب) کے خطرے کی علامت ہو سکتی ہے۔
اس طریقہ کار کی ایک اہم خوبی یہ ہے کہ شیر خوار بچے یا بولنے سے قاصر افراد میں بھی تناؤ کی پیمائش کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
دوسرا مرحلہ، دماغی امتحانتحقیقی تجربے کے دوسرے مرحلے میں رپورٹر کو سال 2023 سے الٹی گنتی 17 کے وقفے سے گننے کو کہا گیا۔ ہر غلطی پر اسے دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا جاتا۔ رپورٹر نے تسلیم کیا کہ ذہنی حساب میں وہ کمزور ہے اور اس مرحلے نے اسے مزید دباؤ کا شکار کر دیا۔
تحقیق میں جانور بھی شاملتحقیق کا ایک اور دلچسپ پہلو یہ ہے کہ یہ طریقہ صرف انسانوں پر ہی نہیں بلکہ جانوروں خصوصاً بڑے بندر جیسے چمپنزی اور گوریلا پر بھی لاگو کیا جا سکتا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے: فطری ماحول میں صرف 20 منٹ گزارنا آپ کی صحت کو بہتر بنا سکتا ہے
یونیورسٹی آف سسیکس کے محققین نے دریافت کیا کہ جب چمپنزیوں کو بچوں کے کھیلنے کی ویڈیوز دکھائی جاتی ہیں تو ان کی ناک کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے جو کہ سکون کی علامت ہے۔
بندروں کی ذہنی صحت پر تحقیق کرنے والی ماریان پیسلی کا کہنا ہے کہ یہ جانور اپنے احساسات بیان نہیں کر سکتے اور بعض اوقات وہ اپنے جذبات کو چھپانے میں ماہر ہوتے ہیں۔
محققین امید رکھتے ہیں کہ اس تحقیق کے ذریعے نہ صرف انسانوں میں دباؤ کا اندازہ لگایا جا سکے گا بلکہ ان جانوروں کی بحالی میں بھی مدد ملے گی جو صدمے کا شکار ہو چکے ہیں۔
یوں ایک سادہ سا جسمانی اشارہ جیسے ناک کا ٹھنڈا ہونا انسانی ذہنی کیفیت کی عکاسی کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: ہسٹوٹرپسی: کینسر کے مریضوں کے لیے امید افزا خبر، بغیر آپریشن انقلابی علاج دریافت
تھرمل امیجنگ پر مبنی یہ تحقیق مستقبل میں ذہنی صحت، اضطراب اور دباؤ کی تشخیص میں انقلابی کردار ادا کر سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹھنڈی ناک دباؤ اور ناک کا درجہ حرارت دباؤ میں ناک ٹھنڈی ذہنی دباؤ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دباؤ اور ناک کا درجہ حرارت ناک کا درجہ حرارت جاتا ہے سکتا ہے کے لیے
پڑھیں:
مچھلی اور خشک میوہ جات کس بیماری کے خطرات کم کر سکتے ہیں؟
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مچھلی، بیریز اور خشک میوہ جات جیسی چکنائی سے بھرپور غذائیں الزائمرز کے خطرے میں مبتلا افراد کی دماغی صحت کو بہتر کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف مشوری کے محققین کے مطابق اس طرح کی چکنائی سے بھرپور اور کم کارب کی غذا (جس کو کیٹوجینک غذا کہا جاتا ہے) الزائمرز کے خطرے میں مبتلا افراد کی خراب ہوتی دماغی کارکردگی کی رفتار کو کم یا روک سکتی ہے۔
جرنل نیورو کیمسٹری میں شائع ہونے والی تحقیق میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ آیا یہ غذا APOE4 جین کے ساتھ پیدا ہونے والے افراد کو خاص فوائد پہنچاتی ہے یا نہیں۔ یہ جین زندگی کے بعد کے عرصے میں الزائمرز کی ابتداء کے لیے سب سے طاقتور جینیاتی خطرہ مانا جاتا ہے۔
APOE4جین کا ماضی میں دماغ کے ابتدائی میٹابولک ڈس فنکشن اور پیٹ کے بیکٹیریا میں بدلاؤ کے ساتھ تعلق بتایا جا چکا ہے۔
سائنس دانوں نے تحقیق میں بتایا کہ غذاؤں کے ذریعے ان ابتدائی تبدیلیوں کو ہدف بنا کر جن لوگوں میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں، ان میں الزائمرز بیماری کے خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔