اسلام ٹائمز: ڈاکٹر باقر شیم نقوی کی تحقیق نے پاکستان میں اہم صحت کے مسائل جیسے ذیابیطس، رمیٹائڈ آرتھرائٹس، پولیو، اور ہائی بلڈ پریشر کے علاج میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے متعدد طبی اور فارماسیوٹیکل تحقیقی منصوبوں میں حصہ لیا، انہوں نے نہ صرف مریضوں کی صحت بہتر بنانے بلکہ معاشی بوجھ کو کم کرنے میں بھی مدد دی۔ تحریر: ڈاکٹر عابد رضا

جنوری 1950ء میں پیدا ہونے والے پروفیسر ڈاکٹر سید باقر شیم نقوی پاکستان کے نمایاں سائنسدانوں میں سے ایک تھے، جنہوں نے مائیکرو بائیولوجی اور فارماسیوٹیکل سائنسز کے میدان میں اپنی گراں قدر خدمات سے ملک کی علمی دنیا کو مالا مال کیا۔ انہوں نے اپنی علمی زندگی کا آغاز کراچی یونیورسٹی سے کیا، جہاں وہ فارماسیوٹیکل سائنسز کے شعبے میں نمایاں پروفیسر رہے۔ بعد میں انہوں نے ہمدرد یونیورسٹی کراچی میں بطور پروفیسر اور چیئرمین فارماسیوٹیکل مائیکرو بائیولوجی خدمات انجام دیں اور فارماسیوٹکس کے شعبے میں بھی تدریس کی۔ پروفیسر باقر شیم نقوی نے اپنی زندگی کو مائیکرو بائیولوجی کے علم کی ترقی کیلئے وقف کیا۔ ان کی تحقیقی خدمات میں اینٹی مائیکروبیل مزاحمت، فارماکوانامکس کے اقتصادی پہلو اور شواہد پر مبنی طب جیسے اہم موضوعات شامل ہیں، جو جدید طبی چیلنجز کے حل کیلئے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔

خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں ان کی تحقیق نے طبی علاج کی لاگت اور اثرات کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کی ہے۔ پروفیسر کے طور پر اپنی تدریسی ذمہ داریوں کے علاوہ پروفیسر باقر شیم نقوی ہمدرد جرنل آف فارمیسی کے ایڈیٹوریل بورڈ کے رکن بھی تھے، جو کہ فارماسیوٹیکل سائنسز کے شعبے میں تحقیقی مواد شائع کرنے والا ایک معیاری پلیٹ فارم ہے۔ اس کے ذریعے وہ فارماسیوٹیکل تحقیق کو فروغ دینے اور علمی مباحثے کو آگے بڑھانے میں مددگار ثابت ہوئے۔ انہوں نے فارماسیوٹیکل مائیکرو بائیولوجی کے شعبے میں بہت سے پی ایچ ڈی طلبہ کی تربیت کی اور کئی سائنسی تحقیقی مقالے تحریر کیے، جو بین الاقوامی جرائد میں شائع ہوئے۔

ڈاکٹر باقر شیم نقوی کی تحقیق نے پاکستان میں اہم صحت کے مسائل جیسے ذیابیطس، رمیٹائڈ آرتھرائٹس، پولیو، اور ہائی بلڈ پریشر کے علاج میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے متعدد طبی اور فارماسیوٹیکل تحقیقی منصوبوں میں حصہ لیا، انہوں نے نہ صرف مریضوں کی صحت بہتر بنانے بلکہ معاشی بوجھ کو کم کرنے میں بھی مدد دی۔ خاص طور پر ان کی تحقیق اینٹی بائیوٹک مزاحمت کے حوالے سے اہم ثابت ہوئی ہے، جو عالمی سطح پر ایک بڑا صحت کا چیلنج ہے۔ مزید برآں پروفیسر باقر شیم نقوی نے پاکستان میں مقامی جڑی بوٹیوں کے اینٹی بیکٹیریل اثرات پر تحقیق کی ہے، جیسے کہ کاسویرینا ایکویسیٹیفولیا اور سپیرانتھس انڈیکاس، جو قدرتی متبادل علاج کے امکانات کو سمجھنے میں مددگار ہیں۔ ان کے تحقیقی مقالے عالمی سطح پر معتبر جرائد میں شائع ہو چکے ہیں۔ انہوں نے انہوں نے 100 سے زائد تحقیقی مقالے شائع کیے، جن میں ذیل کے چند نمایاں مقالے شامل ہیں:
1۔ منہ کے کینسرز کا بوجھ کے واقعات کا ایک تحقیقی جائزہ (اس تحقیق میں منہ کے کینسرز کی شرح اور واقعات کا ایک پچھلا جائزہ لیا گیا ہے، تاکہ ان بیماریوں کے پھیلاؤ اور اثرات کو سمجھا جا سکے)۔
2۔ ایموسیسیلین اور ٹیٹراسایکلین کی سرگرمی سٹیفیلوکوکس اور پروٹیس مائریبیلس کے خلاف (اس مطالعے میں دو اہم اینٹی بائیوٹکس کی مؤثریت کا جائزہ لیا گیا ہے جو مختلف بیکٹیریا خصوصاً سٹیفیلوکوکس اور پروٹیس پر اثر انداز ہوتی ہیں)
3۔ کراچی میں ہائی بلڈ پریشر کے علاج کے موجودہ رجحانات اور لاگت میں کمی کے امکانات (اس تحقیق میں کراچی میں ہائی بلڈ پریشر کے علاج کے طریقے اور ان کے اخراجات پر قابو پانے کے ممکنہ راستے تلاش کیے گئے ہیں)۔
4۔ انسانی پلازما میں ایموسیسیلین اور کلاوولانک ایسڈ کی بیک وقت تعیین کے لیے ایک نیا RP-HPLC-UV طریقہ(یہ تحقیق انسانی جسم میں ان دو ادویات کی مقدار کو ایک ساتھ مؤثر طریقے سے ماپنے کا نیا طریقہ پیش کرتی ہے)۔
5۔ دو بڑے اسپتالوں میں اینٹی ڈپریسنٹس کے ساتھ ممکنہ دوائیوں کے باہمی اثرات کا جائزہ (اس مطالعے میں دوادوں کے باہمی تعاملات کا تجزیہ کیا گیا ہے جو اینٹی ڈپریسنٹس کے استعمال کے دوران ہو سکتے ہیں)۔
مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ میں ڈاکٹر سید باقر شیم نقوی کی دو علمی کتب  "جلد کے زخموں کے انفیکشن کا علاج" اورپاکستانی شہد کی خام اینٹی مائیکروبیل سرگرمیاں" کا شریک مصنف ہوں۔ یہ دونوں کتب جرمنی سے شائع ہو چکی ہیں اور ایمیزون پر بھی دستیاب ہیں۔

پہلی کتاب: "جلد کے زخموں کے انفیکشن کا علاج"، پاکستان میں تیار کردہ شہد پر مبنی ایک جدید مرہم کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہے، جو جلد کے زخموں کے انفیکشن کے علاج کیلئے ایک سستا اور مؤثر دوا ہے۔ اس کتاب کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مرہم انسان کی جلد پر بہتر نتائج دیتا ہے۔ شہد کے زخموں کے انفیکشن پر اینٹی مائیکروبیل اثرات نے ایک نئی شہد کی مرہم کی تشکیل کو ممکن بنایا ہے۔ کلینیکل ٹرائلز سے ثابت ہوا کہ اس مرہم میں 20 فیصد فعال شہد شامل ہے، جو قدرتی اور جلد کے زخموں کے علاج میں مؤثر ہے۔ یہ مرہم اینٹی مائیکروبیل، ضد سوزش خصوصیات رکھتا ہے، زخم کی صفائی، نمی برقرار رکھنے، بدبو ختم کرنے اور شفایابی کے عمل کو فروغ دیتا ہے۔ یہ تحقیق مائیکرو بائیولوجی کے طلبہ، محققین اور اساتذہ کیلئے مفید ہے۔

دوسری کتاب: "پاکستانی شہد کی خام اینٹی مائیکروبیل سرگرمیاں"، شہد کی ایک قدرتی دوائی کے طور پر قدیم استعمال کو بیان کرتی ہے۔ اس میں شہد کی اینٹی مائیکروبیل اور ضد سوزش خصوصیات کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اس تحقیق کا مقصد پاکستان کے مختلف پھولوں سے حاصل کردہ شہد کے نمونوں کی in-vitro اینٹی مائیکروبیل سرگرمی کا تعین کرنا اور اسے تجارتی اینٹی بائیوٹکس کے ساتھ موازنہ کرنا تھا۔ یہ کتاب مائیکرو بائیولوجی کے محققین، طلبہ اور اساتذہ کیلئے ایک مفید ذریعہ ہے۔

ان دونوں کتابوں میں میری شراکت میرے تحقیقی سفر اور علمی خدمات کا ایک قابل فخر حصہ ہے، جو پاکستان میں مائیکرو بائیولوجی اور قدرتی علاج کے میدان میں تحقیق کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بدقسمتی سے ڈاکٹر سید باقر شیوم نقوی اب ہمارے درمیان نہیں ہیں، پروفیسر باقر شیم نقوی کا انتقال 10 دسمبر 2024ء کو ہوا، مگر ان کی علمی خدمات اور تحقیقی کام ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ پاکستان میں مائیکرو بائیولوجی اور فارماسیوٹیکل سائنسز کے میدان میں ان کا نمایاں کردار ایک روشن ورثہ ہے، جس نے آنے والی نسلوں کیلئے راہ ہموار کی ہے۔ ان کی تحقیق نے اینٹی بایوٹک مزاحمت، فارماکوانامکس اور متبادل علاج کے شعبوں میں اہم بصیرت فراہم کی اور ان کا نام ہمیشہ علمی حلقوں میں عزت و احترام سے لیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فارماسیوٹیکل سائنسز کے ہائی بلڈ پریشر کے علاج پروفیسر باقر شیم نقوی کے زخموں کے انفیکشن اینٹی مائیکروبیل اور فارماسیوٹیکل جلد کے زخموں کے پاکستان میں کی تحقیق نے ان کی تحقیق کے شعبے میں انہوں نے کرتی ہے میں اہم علاج کے شہد کی گیا ہے

پڑھیں:

نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی اپیل مسترد، جسٹس باقر نجفی کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا

نور مقدم قتل کیس میں مجرم ظاہر جعفر کی جانب سے اپیل رواں برس مئی میں مسترد ہونے کے بعد سپریم کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا ہے۔

اپنے 7 صفحات پر مشتمل نوٹ میں جسٹس باقر نجفی نے اکثریتی فیصلے سے اتفاق کرتے ہوئے چند اضافی وجوہات بھی تحریر کی ہیں۔

جسٹس باقر نجفی کے مطابق مجرم ظاہر جعفر کے خلاف تمام شواہد ریکارڈ کا حصہ ہیں، انہوں نے لڑکے لڑکی کے درمیان لِونگ ریلیشن کا تصور معاشرے کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: نور مقدم قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری، ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار

انہوں نے کہا کہ یہ تعلقات اسلامی تعلیمات کے منافی ہیں اور نوجوان نسل کو اس واقعے سے سبق سیکھنا چاہیے۔

واضح رہے کہ 20 مئی 2025 کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے ظاہر جعفر کی اپیل مسترد کر دی تھی اور نور مقدم قتل کیس میں اس کی سزا کے اہم حصوں کو برقرار رکھا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے قتل کے الزامات میں ظاہر جعفر کی سزائے موت کو برقرار رکھا تھا۔

مزید پڑھیں: نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر

جبکہ زیادتی کے الزام میں دی گئی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرتے ہوئے اغوا کے الزام میں دی گئی 10 سالہ سزا کو ایک سال کر دیا تھا۔

عدالت نے یہ بھی حکم دیا تھا کہ شریک ملزمان چوکیدار افتخار اور مالی جان محمد نے کافی عرصہ قید کاٹ لی ہے اور انہیں تحریری فیصلہ جاری ہونے کے بعد رہا کر دیا جائے۔

اس کے علاوہ نور مقدم کے اہل خانہ کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم بھی برقرار رکھا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس ہاشم کاکڑ ریلیشن شپ سپریم کورٹ سزائے موت ظاہر جعفر عمر قید قتل کیس نورمقدم

متعلقہ مضامین

  • علامہ ساجد نقوی کی ڈاکٹر علی لاریجانی سے ملاقات
  • ملکی شمسی توانائی کی صلاحیت 2026ء تک بجلی کے مجموعی نظام کے 20 فیصد تک پہنچنے کی توقع: عالمی تحقیقی ادارہ
  • ادویات کی نگرانی کیلئے کمپٹیشن کمیشن اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے درمیان معاہدہ
  • علامہ ساجد نقوی اور علامہ شبیر میثمی کی ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری ڈاکٹر علی لاریجانی سے اہم ملاقات
  • نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی اپیل مسترد، جسٹس باقر نجفی کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا
  • لاہور:جماعت اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ اجتماع عام میں 25 مسلم ممالک سے تعلق رکھنے والی ممتاز خواتین رہنماؤں اور اسلامی تحریکات کی قائدین کویادگاری شیلڈز پیش کی جا ر ہی ہیں
  • تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کی جائے، پروفیسر ممتاز کھڑو
  • اینٹی شپ بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ
  • پروفیسر ڈاکٹر نوید رب صدیقی کو ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ کے عہدے سے ہٹادیا گیا
  • میری حکومت معاشرے کے تمام مکاتب فکر کیلئے پھولوں کا گلدستہ اور نئی اُمید سحر ہے، راجہ فیصل ممتاز