اب سب کے اثاثے سامنے آئیں گے: ایف بی آر نے ”پبلک سرونٹ“ کی تعریف بدل دی
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سرکاری ملازمین کے اثاثوں کی تفصیلات سے متعلق قوانین میں اہم تبدیلی کرتے ہوئے ’’پبلک سرونٹ‘‘ یعنی ’’سرکاری عہدیدار‘‘ کی نئی تعریف جاری کر دی ہے۔
ایف بی آر نے ایک نیا قانون تیار کیا ہے جس کے تحت اب حکومت کو بڑی تعداد میں سرکاری افسروں کے اثاثوں کی تفصیلات معلوم کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ ایف بی آر نے اس حوالے سے بدھ کی رات جاری ایک ایس آر او ”1912/2025“ کے ذریعے ”شیئرنگ آف ڈیکلریشن آف ایسیٹس آف سول سرونٹس رولز 2023“ میں ترمیم کا مسودہ جاری کیا۔
پہلے یہ قانون صرف ان سرکاری ملازمین پر لاگو ہوتا تھا جو ”سول سرونٹس ایکٹ 1973“ کے تحت کام کرتے تھے، یعنی وہ ملازمین جو وفاقی یا صوبائی حکومت کے محکموں میں براہِ راست تعینات ہوتے تھے۔
لیکن اب ایف بی آر نے ’’پبلک سرونٹ‘‘ یعنی ’’سرکاری عہدیدار‘‘ کی تعریف بڑھا دی ہے۔ نئی تعریف کے مطابق، صرف محکموں کے افسران ہی نہیں بلکہ وہ افسران بھی سرکاری عہدیدار شمار ہوں گے جو حکومت کے زیرِ انتظام خودمختار اداروں، کارپوریشنز یا سرکاری کمپنیوں میں کام کرتے ہیں، بشرطیکہ ان کا گریڈ 17 یا اس سے اوپر ہو۔
نئی تعریف کے مطابق، ’’پبلک سرونٹ‘‘ میں سول سرونٹس ایکٹ 1973 کے تحت کام کرنے والے افسران بھی شامل ہوں گے، البتہ وہ افراد اس میں شامل نہیں ہوں گے جو نیشنل اکاؤنٹیبلٹی آرڈیننس 1999 کی شق 5 کے ذیلی کلاز (iv) میں مستثنیٰ قرار دیے گئے ہیں۔
سادہ الفاظ میں یہ سمجھیں کہ اب حکومت کے تمام بڑے افسر چاہے وہ کسی وزارت میں ہوں، کسی خودمختار ادارے میں، یا کسی سرکاری کمپنی میں، انہیں اپنے اثاثوں (جائیداد، گاڑیاں، بینک اکاؤنٹس وغیرہ) کی تفصیلات دینا ہوں گی۔
یہ قانون اب صرف وزارتوں تک محدود نہیں رہے گا بلکہ واپڈا، پی آئی اے، این ٹی ڈی سی، یا کسی صوبائی کارپوریشن کے اعلیٰ افسران بھی اس کے دائرے میں آئیں گے۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اس ترمیم سے سرکاری نظام میں شفافیت بڑھے گی، کرپشن کی روک تھام ہوگی، اور حکومت کو پتہ چل سکے گا کہ کون سا افسر اپنی آمدن سے زیادہ اثاثے تو نہیں رکھتا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایف بی آر نے پبلک سرونٹ
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا سرکاری ملازمین کو مستقل نہ کرنے کا فیصلہ
پنجاب حکومت کا سرکاری اداروں میں ملازمین کی مستقلی کے حوالے سے نیا فیصلہ سامنے آیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے کنٹریکٹ پر بھرتی ملازمین کو مستقل کرنے والا قانون منسوخ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ پنجاب میں اب کوئی بھی ملازم اس قانون کے تحت مستقل نہیں ہو سکے گا ۔حکومت نے پنجاب ریگولیشن آف سروس ایکٹ 2019 کو منسوخ کرنے کی منظوری دیدی۔ پنجاب حکومت مستقبل میں بنیادی تنخواہ کی بنیاد پر کنٹریکٹ پر بھرتی نہیں کرے گی ۔کنٹریکٹ ملازمین آئندہ یکمشت تنخواہ کی بنیاد پر بھرتی ہونگے ۔ کنٹریکٹ ملازمین ریگولر نہ کرنے سے سرکاری خزانہ پر تنخواہوں اور پنشن کا بوجھ کم ہو گا۔