برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر کی شرجیل میمن سے ملاقات، صوبےکی توانائی پالیسی سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر لانس ڈوم نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے ملاقات کی جس میں صوبے کی توانائی پالیسی، جاری منصوبوں اور بین الاقوامی شراکت داریوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت سندھ توانائی کے مختلف منصوبوں پر تیزی سے کام کر رہی ہے، تھر کول، سولر، ونڈ ہائبرڈ اور گھروں کی سولرائزیشن منصوبے جاری ہیں، عالمی بینک کے تعاون سے نئے سولر اور ونڈ ہائبرڈ منصوبے جلد شروع ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اور برطانیہ کے درمیان توانائی کے منصوبوں میں تعاون بڑھانے کی خواہش ہے جب کہ سندھ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، مقامی وسائل کے مؤثر استعمال پر توجہ ہے۔
سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ صوبے کو توانائی کے لحاظ سے خود کفیل بنانا حکومت سندھ کا ہدف ہے، سندھ میں دنیا کا سب سے بڑا ہاؤسنگ منصوبہ جاری ہے، 21 لاکھ مکانات سیلاب متاثرین کے لیے تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر نے سندھ حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کی تعریف کی اور کہا کہ عوامی فلاح و بہبود کے لیے کیے گئے اقدامات قابلِ ستائش ہیں۔
ملاقات میں برطانوی ہائی کمیشن کی سینئر پولیٹیکل ایڈوائزر ہُدیٰ اکرام بھی موجود تھیں، سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے معزز مہمانوں کو سندھی لنگی کے تحائف پیش کیے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وزیراعظم کا کنڈی کو نہ ہٹانے کا اشارہ، خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ پر تبادلہ خیال
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے میڈیا رپورٹس میں ممکنہ برطرفی کی خبروں کے دوران جمعہ کو وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی، تاکہ صوبے سے متعلق امور، بشمول گورنر راج کے نفاذ، پر بات چیت کی جا سکے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم آفس کے ایک ذریعے نے بتایا کہ وزیر اعظم نے فیصل کریم کنڈی پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور اشارہ دیا کہ حکومت انہیں ہٹانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
ملاقات میں خیبر پختونخوا سے متعلق اہم انتظامی معاملات اور ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، وفاقی وزیر برائے کشمیر امور انجینئر امیر مقام اور وفاقی وزیر برائے پبلک افیئرز یونٹ رانا مبشر اقبال بھی موجود تھے۔
چند روز قبل گورنر نے اپنی برطرفی کی خبروں کی تردید کی تھی، لیکن کہا تھا کہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے کسی بھی فیصلے کو قبول کریں گے۔
ملاقات میں گورنر راج کے نفاذ کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، کیوں کہ مبینہ طور پر خیبر پختونخوا کے نومنتخب وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کا مرکز، مسلح افواج اور بیوروکریسی کے حوالے سے سخت مؤقف ہے۔
گورنر فیصل کریم کنڈی نے وزیر اعظم سے یہ درخواست بھی کی کہ قومی مالیاتی کمیشن کے آئندہ ایوارڈ میں خیبر پختونخوا کو اس کا جائز حصہ فراہم کیا جائے۔
اس سے قبل وزیر اعظم نے متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی کہ نجی شعبے کی تجاویز کو ایک متحد صنعتی پالیسی میں ضم کرنے کے عمل کو تیز کیا جائے۔
انہوں نے صنعتی ترقی سے متعلق نجی شعبے کی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ماہرین کی سفارشات کو بلا تاخیر قابلِ عمل اصلاحات میں بدلنا چاہتی ہے۔
وزیر اعظم شہباز نے سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے کاروباری برادری کی تجاویز کا خیرمقدم کیا۔
انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری نے صنعتی ترقی کے لیے نہایت جامع تجاویز تیار کی ہیں، جو قابلِ تعریف ہیں، اور مزید کہا کہ ان تجاویز کا جائزہ لینے کے بعد عملدرآمد کا منصوبہ مرتب کیا جائے گا۔
انہوں نے ہدایت کی کہ یہ تجاویز معیشت کے دیگر شعبوں کی سفارشات کے ساتھ یکجا کی جائیں۔
اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، جام کمال خان، احد خان چیمہ، علی پرویز ملک، وزیر اعظم کے مشیر محمد علی، وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی، معاونِ خصوصی ہارون اختر، اور صنعتی ورکنگ گروپ کے ارکان(جن کی قیادت ثاقب شیرازی کر رہے تھے) نے شرکت کی۔