کراچی میں 31 ارب روپے کی 756 ترقیاتی اسکیمیں تیزی سے جاری ہیں، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی سنجیدہ اور فعال پالیسی کے تحت کراچی میں اس وقت 756 ترقیاتی اسکیمیں جاری ہیں، جن کا مقصد شہر کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط اور جدید بنانا ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ کراچی ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی 76 اسکیمیں سوا 13 ارب روپے کی لاگت سے چل رہی ہیں، جبکہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کی 200 اسکیموں پر 18 ارب 36 کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت شہر کو جدید، محفوظ اور سہولتوں سے آراستہ بنانے کے لیے تمام وسائل استعمال کر رہی ہے اور عوام کے تعاون سے ترقیاتی عمل مزید تیز کیا گیا ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ صوبائی حکومت اہم منصوبوں پر تیزی سے کام کر رہی ہے تاکہ شہر کے انفراسٹرکچر کو جدید تقاضوں کے مطابق اپ گریڈ کیا جا سکے۔
شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ ان منصوبوں کی تکمیل سے شہریوں کو نمایاں ریلیف ملے گا اور مشکلات کے باوجود کوشش کی جا رہی ہے کہ تمام کام مقررہ مدت میں مکمل ہوں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے محدود تیزی رہی، انڈیکس 162 ہزار پوائنٹس عبور کرگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک مارکیٹ مجموعی طور پر ملے جلے رجحانات کا شکار رہی، تاہم اختتام تک صورتحال نے اعتدال کی سطح پر مثبت رخ اختیار کر لیا۔
آف شور کنسورشیم کے ممکنہ قیام اور مختلف اداروں کی سرمایہ کاری پالیسیوں میں متوقع تبدیلیوں نے مارکیٹ میں ایک محتاط نوعیت کی تیزی پیدا کی، جس کے نتیجے میں کاروباری سرگرمیاں معمول سے بہتر رہیں۔ انسٹی ٹیوشنز اور میوچل فنڈز کی جانب سے خریداری میں اضافہ ہوتا رہا، جس نے انڈیکس کو سہارا دیا اور پورے ہفتے کے دوران مارکیٹ کا مجموعی گراف معمولی مگر مستحکم بہتری کے ساتھ آگے بڑھتا رہا۔
اپ سائیڈ پرافٹ ٹیکنگ کے باعث کاروبار کے دوران کئی مواقع پر اتار چڑھاؤ بھی دیکھا گیا، لیکن اس کے باوجود انڈیکس نے اپنی پوزیشن برقرار رکھی۔ اسی طرح خریداری کے دباؤ نے مارکیٹ کو مسلسل نیچے جانے سے بچائے رکھا اور اہم سطحیں دوبارہ بحال ہوئیں۔ یہی وجہ ہے کہ تیزی کے رجحان نے بالآخر 162 ہزار پوائنٹس سے اوپر کی سطح کو مستحکم کردیا، جو سرمایہ کاروں کے لیے ایک مثبت اشارہ ثابت ہوا۔
علاقائی صورتحال بھی مارکیٹ کے لیے اثرانداز رہی۔ بھارت اور افغانستان کے ساتھ کشیدگی کے باعث سرمایہ کار محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے تھے، لیکن اس کے باوجود بنیادی اقتصادی اشاریوں میں بہتری اور حکومت کے معاشی فیصلوں نے فضا کو سہارا دیا۔
فرٹیلائزر کمپنیوں کے لیے نئے ذخائر سے گیس کی فراہمی کی منظوری نے متعلقہ شعبے میں نمایاں سرگرمی پیدا کی، جبکہ آئی ایم ایف سے دسمبر میں قرض کی اگلی قسط کی منظوری کی امید بھی مارکیٹ کے لیے مضبوط بنیاد بنی اور فنڈامینٹلز کو مثبت رکھا۔
ہفتے کے پانچ سیشنز میں سے 2 میں نمایاں تیزی دیکھی گئی جب کہ 3 میں مندی رہی، تاہم مجموعی نتیجہ مثبت رہا۔ نجکاری پروگرام، خاص طور پر پی آئی اے کے 75 فیصد حصص کی فروخت اور دیگر اداروں کی متوقع نجکاری کے فیصلوں نے مارکیٹ میں ملا جلا ردعمل پیدا کیا، مگر مجموعی سرمایہ کار اعتماد کو برقرار رکھنے میں کامیابی رہی۔
تیزی کے سبب حصص کی مجموعی مالیت میں 79 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا، جس کے ساتھ مجموعی سرمایہ بڑھ کر 185 کھرب روپے سے زیادہ کی سطح پر پہنچ گیا۔
کاروباری ہفتے کے اختتام پر 100 انڈیکس 167.73 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 162102.92 پر بند ہوا۔ ہفتے کے یہ اعداد و شمار مارکیٹ کے مجموعی طور پر سنبھلنے اور معاشی اشاریوں کے بتدریج بہتر ہونے کی عکاسی کرتے ہیں، جو آئندہ ہفتے کے کاروبار کے لیے بھی مثبت توقعات کو فروغ دیتے ہیں۔