تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر کھیل سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ سندھ ای اسپورٹس چیمپئن شپ کا انعقاد چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے وژن کا حصہ ہے، بلاول بھٹو زرداری نے ای اسپورٹس کو مستقبل کی ایک بڑی انڈسٹری قرار دیا تھا اور اسی وژن کے تحت یہ مقابلے شروع کیے گئے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت کے زیر اہتمام سندھ ای اسپورٹس چیمپئن شپ گیمز 2025ء کی رنگا رنگ اختتامی تقریب کراچی میں منعقد ہوئی، جس میں صوبائی وزیر کھیل سردار محمد خان بخش مہر نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ تقریب میں سیکریٹری کھیل منور علی مہیسر، وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی راجویر سنگھ سوڈھا، جنید بلند، ڈائریکٹر اسپورٹس اسد اسحاق، سندھ بینک کے سید اسد شاہ، ڈپٹی ڈائریکٹر حبیب اللہ، ڈی ایس او فرید علی سمیت کراچی کے تمام ڈسٹرکٹ اسپورٹس افسران اور ہزاروں نوجوانوں نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر کھیل سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ سندھ ای اسپورٹس چیمپئن شپ کا انعقاد چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے وژن کا حصہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری نے ای اسپورٹس کو مستقبل کی ایک بڑی انڈسٹری قرار دیا تھا اور اسی وژن کے تحت یہ مقابلے شروع کیے گئے۔ وزیر کھیل نے کہا کہ اختتامی تقریب میں بلاول بھٹو زرداری نے شرکت کرنا تھی مگر سیاسی مصروفیات کے باعث وہ شریک نہیں ہوسکے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ای اسپورٹس کے مقابلے ہر سال منعقد کیے جائیں گے اور انہیں سندھ حکومت کے سالانہ اسپورٹس کیلنڈر میں باقاعدہ شامل کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسپورٹس چیمپئن شپ بلاول بھٹو زرداری وزیر کھیل

پڑھیں:

کیا ایم کیو ایم مشرف دور حکومت سے زیادہ طاقت ور ہو گئی ہے؟

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) جو بنیادی طور پر کراچی اور حیدرآباد سمیت سندھ کے شہری علاقوں کی نمائندگی کرتی ہے، اپنی سیاسی تاریخ میں اندرونی تقسیم اور بدلتے ہوئے سیاسی اتحادوں کی وجہ سے ہمیشہ مختلف اور بعض اوقات متضاد بیانات دینے کی شہرت رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھٹو کی پیپلز پارٹی کس ہاتھ میں ہے جو نئے صوبے بنانے کو غداری کہتی ہے؟ خالد مقبول صدیقی

 حالیہ عرصے میں جو بیانات اور سیاسی رجحانات سامنے آئے ہیں، وہ اس کی تاریخ کی عکاسی کرتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے بیانات کا سب سے نمایاں پہلو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سندھ حکومت پر شدید تنقید اور شہری سندھ کے حقوق کا مطالبہ ہے۔

وفاق میں مصالحت اور سندھ میں محاذ آرائی دراصل سیاسی بقا

ایم کیو ایم کی وفاق میں مصالحت اور سندھ میں محاذ آرائی دراصل سیاسی بقا اور انتخابی مجبوری کا نتیجہ ہیں۔ یہ بیانات اس کی بنیادی ووٹر بیس (مہاجر آبادی) کو متحرک رکھنے کے لیے ضروری ہیں، جو واقعی شہری مسائل سے دوچار ہے۔

یہ مطالبہ ایک پریشر ٹیکٹک ہے جو وفاقی حکومت یا پیپلز پارٹی کو مذاکرات کی میز پر لانے اور شہری سندھ کے لیے زیادہ حصہ لینے پر مجبور کرتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ایم کیو ایم جنرل پرویز مشرف کے مارشل لا کے دور سے بھی زیادہ مضبوط ہو گئی ہے جو اپنے مطالبات منوا لے گی؟

کراچی کو صوبہ بنانا ہوتا تو جنرل پرویز مشرف کے دور میں بن جاتا

سینیئر صحافی لیاقت علی رانا کا کہنا ہے کہ میرے صحافت کے 30 سال ہو چکے ہیں اور معاملہ اس سے بھی پہلے کا ہے۔ اچانک آواز اٹھتی ہے کہ کراچی کو صوبہ بنایا جائے یا شہری علاقوں کو سندھ سے الگ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل نے نئے صوبے بنانے کی بات کی، ایم کیو ایم اس کی حمایت کرتی ہے، مصطفیٰ کمال

 ان کا کہنا ہے کہ اگر کراچی کو صوبہ بنانا ہوتا تو جنرل پرویز مشرف کے دور میں بن جاتا جب ایم کیو ایم بھی مضبوط تھی۔

یہ صرف سیاسی نعرہ ہے

لیاقت علی رانا کا کہنا ہے کہ یہ ایک سیاسی نعرہ ہے جس کا نہ صرف ایم کیو ایم نے فائدہ اٹھایا بلکہ اس سے پیپلز پارٹی کو بھی فائدہ پہنچا کیوں کہ پیپلز پارٹی کی شہری سندھ کو الگ کرنے کی مخالفت سے سندھی ووٹ بینک ان کے قریب ہوا۔ پہلے کہا جاتا تھا کہ کراچی میں اردو بولنے والوں کی تعداد زیادہ ہے لیکن آج صورتِ حال مختلف ہے۔

حقیقت ہے کہ اہل کراچی مایوسی کا شکار ہیں

لیاقت علی رانا کا کہنا ہے کہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اہلِ کراچی مایوسی کا شکار ہیں، جس وجہ سے وہ انتظامی طور الگ صوبے کی خواہش رکھتے ہیں۔ مہاجر قومی موومنٹ کے آفاق احمد تو پہلے دن سے کراچی کو الگ صوبہ بنانے کے خواہش مند رہے، وہ سمجھتے ہیں کراچی کے مسائل کا حل الگ صوبہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم میں اختیارات کی جنگ، فاروق ستار کے جانے کے بعد مصطفیٰ کمال کی اجلاس میں شرکت

لیاقت علی رانا کے مطابق ڈاکٹر فاروق ستار ہوں، نعمت اللہ خان ہوں یا وسیم اختر ہوں، انہیں فنڈز کی عدم دستیابی کی شکایات رہی ہیں۔ کراچی میں مسائل ہیں اور پیپلز پارٹی پر الزام یہ لگتا ہے کہ وہ کراچی کا فنڈ کراچی میں نہیں لگاتی۔

کراچی سندھ سے الگ نہیں ہوسکتا، پیپلز پارٹی کا واضح مؤقف

سینیئر صحافی محمد فاروق سمیع کا اس معاملے پر کہنا ہے کہ خالد مقبول صدیقی سمیت دیگر ایم کیو ایم رہنماؤں کی جانب سے نئے صوبے کے لیے بیانات سامنے آرہے ہیں اور ان کی جانب سے امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ 28 ویں آئینی ترمیم میں نئے صوبوں کے حوالے سے بات ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پیپلز پارٹی کا واضح موقف ہے کہ کراچی سندھ سے الگ نہیں ہوسکتا۔ اگر اس معاملے میں کوئی پیش رفت ہوئی تو پیپلز پارٹی سندھ کی قوم پرست جماعتوں کے ساتھ مل کر احتجاج کرے گی، پیپلز پارٹی ذرائع بتاتے ہیں کہ پیپلز پارٹی تیار ہے اور قوم پرست جماعتوں کے ساتھ لائحہ عمل تیار کرچکی ہے۔

ایم کیو ایم دھڑوں میں تقسیم

فاروق سمیع کے مطابق اگر بات کی جائے ایم کیو ایم کی تو ایم کیو ایم پاکستان اس وقت دو دھڑوں میں تقسیم ہے، ایک طرف خالد مقبول صدیقی گروپ اور دوسری جانب مصطفی کمال گروپ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کو چلانے کے لیے ایم کیو ایم کے علاوہ ملک کے پاس کوئی آپشن نہیں، خالد مقبول صدیقی

ان کا کہنا ہے کہ نوبت یہاں تک آ گئی ہے کہ ملیر میں ہونے والا جلسہ اس وجہ سے ایم کیو ایم کو روکنا پڑا کہ کہیں 2 گروپوں میں تصادم نہ ہو جائے۔ کئی جگہوں پر کارکنوں کے بیچ تصادم کی اطلاعات بھی ملیں، تو اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایم کیو ایم اگر نئے صوبے کی بات کرتی ہے تو اس کی بات میں کتنا وزن ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news ایم کیو ایم پاکستان پرویز مشرف پیپلز پارٹی سندھ کراچی محاذ آرائی نئے صوبے وفاقی حکومت

متعلقہ مضامین

  • سندھ پولیس گیمز 2025ء کا اختتام، پولیس ہیڈکوارٹر گارڈن ساؤتھ میں اختتامی تقریب
  • یونیورسٹی آف مکران میں ایف سی بلوچستان کے تعاون سے اسپورٹس ویک کا انعقاد
  • پہلی سندھ ای اسپورٹس چیمپئن شپ کے ویلو رینٹ گیم کا ٹائٹل گیم تھیوری ٹیم نے جیت لیا
  • بلاول بھٹو کو جدوجہد کر کے وزیر اعظم بنانا ہے: گورنر پنجاب
  • اجتماع عام کے دوران نکاح کی پر وقار تقریب کا انعقاد
  • اصغریہ آرگنائزیشن اور اے ایس او کے زیر اہتمام 2 روزہ مرکزی مینجمنٹ ورکشاپ کا انعقاد
  • کیا ایم کیو ایم مشرف دور حکومت سے زیادہ طاقت ور ہو گئی ہے؟
  • میرپورخاص میںآئی جی سندھ کی بڑے کھانے میں شرکت
  • ٹنڈو محمد خان پریس کلب کی جانب سے میلاد النبی ﷺ کی تقریب کا انعقاد