بنگلہ دیش میں کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بنایا جائے گا، بی این پی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
بنگلہ دیش نیشنل کانفرنس میں بی این پی کی اسٹینڈنگ کمیٹی رکن صلاح الدین احمد نے کہا کہ بنگلہ دیش میں کوئی ایسا قانون نافذ نہیں کیا جائے گا جو قرآن اور سنت کے خلاف ہو۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ قوانین جو اسلامی اصولوں سے متصادم ہیں، انہیں ختم کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:بھوٹانی وزیراعظم کا دورہ بنگلہ دیش
انہوں نے بتایا کہ سابق صدر ضیاء الحق رحمان نے ریاستی پالیسی میں ’اللہ پر مکمل ایمان اور بھروسہ‘ کے اصول کو شامل کیا تھا، جسے سابقہ عوامی لیگ حکومت نے ہٹا دیا، لیکن BNP اس کی بحالی کے لیے کوشاں ہے۔
مذہبی رہنماؤں کے تحفظ اور قانون کی حکمرانیکانفرنس میں مذہبی علما نے 7 اہم مطالبات پیش کیے، جن میں اماموں اور مذہبی علما کے بغیر شواہد یا تحقیق گرفتاری یا ہراسانی بند کرنے کا مطالبہ شامل تھا۔
صلاح الدین احمد نے کہا کہ کسی بھی شہری کو معتبر معلومات یا ابتدائی تحقیق کے بغیر گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے سابقہ عوامی لیگ حکومت پر مذہبی علما کو ہدف بنانے اور جھوٹے عسکریت کے کیسز بنانے کا الزام عائد کیا، اور یقین دہانی کرائی کہ موجودہ جمہوری عبوری دور میں ایسی پالیسی واپس نہیں آئے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’پی این پی مدینہ چارٹر پر مبنی اسلام‘ کے اصولوں پر یقین رکھتی ہے اور مذہبی کمیونٹیز میں موجود تقسیم کو ختم کرنے کی کوشش کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:5.
انہوں نے اماموں اور خطیبوں سے کہا کہ مساجد کو دنیاوی سرگرمیوں سے پاک رکھیں اور سیاسی جھگڑوں میں نہ پھنسیں۔
کانفرنس میں پی این پی کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمان، جماعت اسلامی کے امیر شفیق الرحمان اور مختلف اسلامی و سیاسی جماعتوں کے دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش صلاح الدین احمدذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش صلاح الدین احمد بنگلہ دیش انہوں نے جائے گا کہا کہ
پڑھیں:
نومبر میں کچھ، دسمبر میں بہت کچھ ہونے والا ہے، سہیل آفریدی
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ صوبے اور وفاق کے درمیان موجود سیاسی کشیدگی کے باوجود وہ جمہوری رویوں کے حامی ہیں اور احتجاج کی طرف نہیں جانا چاہتے۔
انہوں نے واضح کیا کہ نومبر میں ’’کچھ‘‘ اور دسمبر میں ’’بہت کچھ‘‘ ہونے جا رہا ہے، تاہم تفصیلات سے گریز کیا۔
اینکر پرسنز اور سینئر صحافیوں سے خیبر پختونخوا ہاؤس میں ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے سہیل آفریدی نے بتایا کہ انہوں نے اپنے تمام آئینی راستے استعمال کیے ہیں، یہاں تک کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو خط بھی لکھا جس کا مقصد معاملہ ریکارڈ پر لانا تھا۔
1929ء میں بنے والٹن ٹریننگ سکول کی شہرت جلدبیرون ملک جا پہنچی وہاں کے ریلوے محکموں نے بھی اپنا عملہ تربیت کیلیے یہاں بھجوانا شروع کر دیا
ان کا کہنا تھا کہ “مریم نواز کی ذمہ داری ہے کہ وہ میرے خط کا جواب دیں، یہ ایک روایت ہے۔ میں جواب کا انتظار کر رہا ہوں۔ میڈیا بتائے اب میں بانی سے ملاقات کیلئے کیا کروں؟”
انہوں نے کہا کہ ان کا کسی بانی رہنما سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ وزیراعظم نے انہیں مبارکباد ضرور دی، مگر ان کے مطابق سوشل میڈیا پر وزیراعظم سمیت سب کی ٹرولنگ ہوتی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کو لکھے اپنے خط کو ’’معذرت نامہ سمجھ لینے‘‘ کا مشورہ بھی دیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کو اس وقت سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ ’’دہشتگردوں کے لیے ہمارے دل میں کوئی نرم گوشہ نہیں۔ یہ الزام بے بنیاد ہے کہ ہماری جماعت نے دہشتگردوں کو کے پی میں بسایا۔ ٹی ٹی پی کو تو پی ڈی ایم دور میں واپس لا کر بسایا گیا۔‘‘
مریم نواز کا ٹیلی میڈیسن سروس شروع کرنے کا اعلان، ایک فون کال پر مستند ڈاکٹرز سے طبی مشورہ لیا جاسکے گا
انہوں نے کہا کہ ڈرون حملوں میں جب دہشتگرد مارے جاتے ہیں تو کوئی احتجاج نہیں کرتا، البتہ بے گناہوں کی ہلاکت پر آواز اٹھائی جاتی ہے۔
کرپشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو کوئی اطلاع ہو تو سامنے لائی جائے، نیب کارروائی کرے۔
مزاحیہ مگر دوٹوک انداز میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’’میں تو سات مرلے کا گھر بھی نہیں بنا سکتا، جس دن بنا لوں، مجھے پکڑ لینا۔‘‘
منشیات کے نیٹ ورک پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کے پی میں اس کام میں کوئی سیاسی عناصر ملوث ہیں تو حکومت کو بتایا جائے، وہ فوری ایکشن لیں گے۔
بھارت کے ساتھ جنگ کا خطرہ آج بھی موجود ہے، خواجہ آصف
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پنجاب کے لوگ انہیں پیغام بھیج رہے ہیں کہ وہ احتجاج کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ ’’کے پی کا ہر شہید مجھے تکلیف دیتا ہے۔ ہم نے پہلے بھی دہشتگردی کے خلاف قربانیاں دیں، اگر ہمیں اعتماد میں لیا جائے تو دوبارہ قربانیوں کیلئے تیار ہیں۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ کورکمانڈر پشاور سے ملاقات میں بھی اہم بات چیت ہوئی ہے۔ این ایف سی ایوارڈ اجلاس میں شرکت کریں گے اور مطالبہ کیا کہ وفاق خیبر پختونخوا کے واجب الادا فنڈز جاری کرے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے وہ ہمیشہ حامی رہے ہیں، مگر ’’موجودہ حکومت سے بات کا کوئی فائدہ نہیں۔‘‘
ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، الیکشن کمیشن نے رانا ثنا اللہ کو 24 نومبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا
مزید :