وزیرِ اعظم شہباز شریف کا تحمل و برداشت کے عالمی دن پر پیغام
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
وزیرِ اعظم شہباز شریف—فائل فوٹو
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے تحمل و برداشت کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان، عالمی برادری کا احترام اور تحمل وبرداشت کی مشترکہ انسانی خاصیت سے وابستہ ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ یہ دن انسانی کردار کے اس خاصے کی اہمیت اجاگر کرتا ہے کہ برداشت کی روش کمزوری نہیں، یہ حکمت، صبر، انسانیت اور کردار کی مضبوطی کی مظہر ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ تحمل و برداشت ناصرف معاشرتی حسن بلکہ اسلامی تعلیمات کے بھی عین مطابق ہے، اسلامی اصول اور تمام عالمی قوانین، بنیادی انسانی اقدارکی اہمیت کو مقدم رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کثیرالجہت ثقافت، مختلف زبانیں پوری آب و تاب کے ساتھ قائم ہیں، یہی بحیثیت قوم پاکستان کا حسن ہے، آئینِ پاکستان ہر شہری کو برابری اور تحفظ فراہم کرتا ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی، برداشت و بردباری کی اقدار کا فروغ ہر شہری کا فرض ہے، حکومت بین المذاہب ہم آہنگی اور مذہبی برداشت کی حکمتِ عملی پر کاربند ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی تناظر میں پارلیمنٹ سے اقلیتوں کے حقوق کا بل 2025ء بھی منظور کیا گیا ہے، جس سے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی، آج کے دن تحمل و برداشت جیسی اقدار کو سیاسی، مذہبی اور تہذیبی روایات کا حصہ بنانے کا عہد کریں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
معاشی اصلاحات کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں، شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ تازہ معاشی اعداد و شمار واضح کر رہے ہیں کہ حکومت کی اصلاحات درست سمت میں جا رہی ہیں، اور معاشی ترقی کی رفتار ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتر ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بہتری کے اثرات کاروباری برادری اور عوام دونوں محسوس کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے ایف بی آر اصلاحات سے متعلق ہفتہ وار اجلاس کی صدارت کی، جس میں وزیر خزانہ، وزیر موسمیاتی تبدیلی، وزیر پٹرولیم، صوبائی چیف سیکریٹریز اور چیئرمین ایف بی آر نے شرکت کی۔
اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ حالیہ ٹیرف اصلاحات کے باوجود ریونیو پر کوئی منفی اثر نہیں پڑا بلکہ درآمدی ٹیکس اور ڈیوٹی وصولی میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ حیران کن طور پر یہ اضافہ اس وقت دیکھا گیا جب قابل ڈیوٹی مصنوعات کی مقدار میں صرف 3.6 فیصد اضافہ ہوا۔ اس سے یہ خدشہ غلط ثابت ہوا کہ ٹیرف کم کرنے سے آمدنی کم ہو جائے گی۔
مزید بتایا گیا کہ ڈیوٹی فری امپورٹس میں 41.5 فیصد اضافہ ہوا، جو ظاہر کرتا ہے کہ خام مال اور انٹرمیڈیٹ اشیا کی درآمد بڑھی ہے—جس سے ملک میں پیداواری سرگرمیوں میں بہتری کی نشاندہی ہوتی ہے۔
حکام کے مطابق ٹیرف میں کمی اور ٹیکس نظام کی بہتری کا بنیادی مقصد صنعتوں کی لاگت کم کرنا، مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینا اور برآمدات میں اضافہ ہے، تاکہ سرمایہ کاری کا ماحول مزید بہتر بنایا جا سکے۔
وزیراعظم نے ٹیکس چوری روکنے اور تمباکو، ٹائلز سمیت دیگر شعبوں میں موجود خامیوں کو ختم کرنے کے لیے مرحلہ وار مؤثر اقدامات کی ہدایت کی۔ انہوں نے ایف بی آر اور فنانس ٹیم کو سراہتے ہوئے کہا کہ اصلاحات پر عمل درآمد کی رفتار مزید تیز کی جائے تاکہ ملک معاشی مشکلات سے نکل کر پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔