data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: ایگزیکٹیو کمیٹی آف نیشنل اکنامک کونسل (ایکنک) نے لاہور کے علاقے بابو صابو میں ملک کے سب سے بڑے ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کے قیام کی باضابطہ منظوری دے دی ہے، جو ماحولیاتی تحفظ، صاف پانی کی فراہمی اور دریائے راوی کی بحالی کی جانب ایک تاریخی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق ترجمان واٹر اینڈ سینیٹیشن ایجنسی (واسا)  نے کہاکہ بابو صابو ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ روزانہ 88 ملین گیلن گندے پانی کی صفائی کی صلاحیت کا حامل ہوگا،  یہ منصوبہ فرانسیسی ترقیاتی ادارے فرینچ ڈیولپمنٹ ایجنسی (AFD) کے تعاون سے مکمل کیا جائے گا جب کہ اس پر تقریباً 52 ارب روپے لاگت آئے گی۔

ترجمان کے مطابق منصوبہ ایکٹیویٹڈ سلج ٹریٹمنٹ پر مبنی جدید ترین ٹیکنالوجی کے ذریعے تعمیر کیا جائے گا تاکہ سیوریج کے پانی کو ماحول دوست انداز میں صاف کیا جا سکے، پہلے مرحلے میں کینٹ ڈرین، ملتان روڈ اور گلشن راوی کے علاقوں کا گندہ پانی ٹریٹمنٹ پلانٹ کے ذریعے صاف کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ منصوبے کے لیے زمین پہلے ہی حاصل کی جا چکی ہے اور یہ لاہور کے اسٹریٹیجک ماحولیاتی تحفظ کے منصوبوں میں سے ایک سمجھا جا رہا ہے،  اس کی تکمیل سے شہر کی ماحولیاتی پائیداری میں نمایاں بہتری آئے گی، زیرِ زمین پانی کے معیار میں اضافہ ہوگا اور دریائے راوی کو صنعتی اور گھریلو فضلے سے آلودگی سے بچایا جا سکے گا۔

ایم ڈی واسا لاہور غفران احمد نے منصوبے کو ایک تاریخی سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پلانٹ نہ صرف دریائے راوی کے تحفظ میں مددگار ثابت ہوگا بلکہ لاہور کے شہریوں کو ایک صاف، پائیدار اور ماحول دوست مستقبل دینے کی بنیاد رکھے گا۔”

انہوں نے مزید کہا کہ واسا لاہور اس منصوبے کو عالمی ماحولیاتی معیار کے مطابق مکمل کرے گا تاکہ آنے والی نسلوں کے لیے صاف پانی اور صحت مند ماحول یقینی بنایا جا سکے،

یہ منصوبہ پاکستان میں ماحولیاتی ترقی اور پائیدار شہری منصوبہ بندی کے حوالے سے ایک مثالی قدم سمجھا جا رہا ہے جو لاہور کو ایک گرین سٹی بنانے کی جانب اہم پیش رفت ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کیا جا

پڑھیں:

پہلی بار اینٹوں کے بھٹوں کی ماحولیاتی کمپلائنس رپورٹ جاری

محکمہ ماحولیات پنجاب نے موٹروے کے اطراف واقع اینٹوں کے بھٹوں کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ماحولیاتی کمپلائنس رپورٹ جاری کر دی ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر ای پی اے کی ٹیموں نے سیاہ دھواں خارج کرنے والے تمام بھٹوں کو مکمل طور پر میپ کر لیا، حکام کے مطابق اب تک کسی بھٹے کو سیل کرنے، مسمار کرنے، جرمانہ عائد کرنے یا ایف آئی آر درج کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئی۔ای پی اے کی ٹیموں نے موٹروے کے گرد 108 بھٹوں کی جامع انسپیکشن مکمل کی جن میں سے 71 بھٹے جدید زِگ زیگ ٹیکنالوجی پر کام کر رہے ہیں اور سفید دھواں خارج کرتے ہوئے ماحولیاتی اصولوں کے مطابق فعال پائے گئے جبکہ 37 بھٹے نان فنکشنل تھے جن سے کسی قسم کا اخراج نہیں ہو رہا تھا۔رپورٹ کے مطابق ہر بھٹے کی تاریخ، وقت اور جی پی ایس سٹیمپ کے ساتھ تصویری شواہد بھی تیار کئے گئے ہیں، جس کے بعد موٹروے زون میں 100 فیصد ماحولیاتی کمپلائنس کا ہدف حاصل کر لیا گیا ہے۔سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے ای پی اے ٹیموں کی انتھک محنت اور موثر فیلڈ مانیٹرنگ پر ٹیم کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن صاف فضا، صحت مند پنجاب کا عملی ثبوت ہے، زِگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقلی سے بھٹوں کے دھوئیں میں نمایاں کمی آئی ہے جس سے سموگ کنٹرول میں بڑی مدد مل رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ای پی اے کا مقصد سزاں کے بجائے بہتری اور اصلاح کے ذریعے پائیدار نتائج حاصل کرنا ہے، مریم نواز شریف نے زمینی حقائق پر مبنی مانیٹرنگ اور سائنسی ڈیٹا اکٹھا کر کے ایک شفاف نظام کی بنیاد رکھی ہے۔  مریم اورنگزیب نے ماحولیاتی قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانے پر بھٹہ مالکان اور مقامی کمیونٹی کا شکریہ ادا کیا۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور میں پاکستان کے سب سے بڑے ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ منصوبے کی منظوری
  • لداخ کے ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کی اہلیہ کی درخواست پر سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی
  • ٹولنٹن مارکیٹ کے عقب میں سلاٹرہائوس بنانے کا منصوبہ منظور
  • پنجاب میں پہلی بار اینٹوں کے بھٹوں کی ماحولیاتی کمپلائنس رپورٹ جاری
  • پہلی بار اینٹوں کے بھٹوں کی ماحولیاتی کمپلائنس رپورٹ جاری
  • لاہور میں سڑکوں کی کھدائی، سیوریج لائنوں کی تعمیر سے اسموگ میں اضافے کا خدشہ
  • پنجاب: پہلی بار اینٹوں کے بھٹوں کی ماحولیاتی کمپلائنس رپورٹ جاری
  • کراچی؛ ڈاکٹر ضیاالدین روڈ پر سیوریج کا پانی جمع ہونے پر واٹر بورڈ انجینئر کو معطل کرنے کا حکم
  • پنجاب: تاریخ میں پہلی بار اینٹوں کے بھٹوں کی ماحولیاتی کمپلائنس رپورٹ جاری