وزن میں کمی کیلیے چیا سیڈز پانی اور دودھ میں استعمال کرنے کا بہترین طریقہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزن کم کرنے کی خواہش رکھنے والے افراد میں چیا سیڈز، جو عام طور پر تخم شربتی کے نام سے پہچانے جاتے ہیں، تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔
روزمرہ خوراک میں ان بیجوں کا استعمال کبھی پانی میں بھگو کر کیا جاتا ہے اور کبھی دودھ کے ساتھ ملا کر ایک بھرپور ناشتہ تیار کیا جاتا ہے۔ لیکن اکثر لوگوں کے ذہن میں یہ سوال موجود رہتا ہے کہ دونوں میں سے وزن کم کرنے کیلئے زیادہ مؤثر طریقہ کون سا ہے اور کس صورت میں چیا سیڈز بہترین نتیجہ دیتے ہیں۔
غذائیت کے ماہرین کے مطابق چیا سیڈز اور تخم بالنگا کو دیکھنے میں اکثر لوگ ایک جیسا سمجھ لیتے ہیں، حالانکہ دونوں کی غذائی تاثیر اور جسم پر اثرات مختلف ہیں۔ چیا سیڈز فائبر، اومیگا تھری، پروٹین اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں جس کے باعث یہ وزن کم کرنے والے افراد کے لیے نہایت مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ان میں موجود فائبر معدہ بھرتا ہے، ہاضمہ بہتر کرتا ہے اور بے وقت بھوک کم کر کے مجموعی خوراک کو متوازن بناتا ہے۔
چیا سیڈز کو پانی میں بھگویا جاتا ہے تو یہ جیل جیسی شکل اختیار کر لیتے ہیں جو نظامِ ہاضمہ میں آسانی پیدا کرتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صبح کے وقت چیا واٹر پینے سے جسم میں پانی کی کمی دور ہوتی ہے، بھوک کم ہوتی ہے اور دن کا آغاز ہلکی خوراک سے کرنے والوں کے لیے یہ بہترین انتخاب ہے۔
چونکہ چیا واٹر میں کیلوریز انتہائی کم ہوتی ہیں، اس لیے یہ کم کیلوری رکھنے والی ڈائٹ میں خاص طور پر مؤثر سمجھا جاتا ہے۔ گرم موسم میں اسے ٹھنڈا کر کے پینا جسم میں فوری توانائی اور ہائیڈریشن فراہم کرتا ہے۔
دوسری طرف چیا سیڈز کو دودھ میں بھگو کر استعمال کیا جائے تو یہ ایک مکمل، سیر رکھنے والی اور توانائی بخش غذا میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ دودھ میں پروٹین، کیلشیم اور بی 12 کی موجودگی اسے نہ صرف بھرپور ناشتہ بناتی ہے بلکہ یہ طویل وقت تک پیٹ بھرا رکھ کر غیر ضروری اسنیکس کھانے کی عادت کم کرتی ہے۔
چیا پُڈنگ میں پھل اور میوے شامل کر کے اسے ایک مکمل، فائدہ مند اور دیرپا توانائی دینے والی ڈش بنایا جا سکتا ہے۔ زیادہ تر افراد اسے صبح کے وقت یا شام میں صحت مند اسنیک کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کیلوریز کم رکھنا مقصد ہو تو چیا واٹر بہتر ہے، جبکہ توانائی، سیرابی اور بھرپور غذا کی ضرورت ہو تو دودھ میں بھگوئے گئے چیا سیڈز زیادہ موزوں رہتے ہیں۔ تاہم وہ مشورہ دیتے ہیں کہ وزن گھٹانے والے افراد فل فیٹ دودھ کے استعمال سے پرہیز کریں کیونکہ اس میں موجود اضافی چکنائی وزن کم کرنے کے عمل کو سست کر سکتی ہے۔
روزانہ استعمال کی مقدار کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک سے دو ٹیبل اسپون یعنی 15 سے 30 گرام تک چیا سیڈز جسم کے لیے مناسب ہیں۔ ابتدا میں کم مقدار سے آغاز کرنا بہتر ہے تاکہ جسم کو اس فائبر والی خوراک کی عادت ہو جائے۔
ایک اہم احتیاط یہ بھی ہے کہ چیا سیڈز کو کبھی بھی خشک حالت میں نہ کھایا جائے۔ چونکہ یہ بیج چند ہی لمحوں میں اپنے وزن سے کئی گنا زیادہ پانی جذب کر لیتے ہیں، اس لیے خشک کھانے کی صورت میں نگلنے میں دشواری یا معدے میں رکاوٹ کا خدشہ ہوتا ہے۔ خاص طور پر وہ افراد جنہیں پہلے ہی نگلنے میں مشکل پیش آتی ہو، انہیں خشک بیج استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ورزش اور ڈائٹنگ کے بغیر سردی میں وزن کم کرنے کا حیرت انگیز طریقہ
جسمانی وزن بڑھ جائے، خاص طور پر پیٹ آگے نکل آئے تو اکثر لوگ ڈائٹنگ، سخت ورزش یا مہنگے فٹنس پلانز کی طرف دوڑ پڑتے ہیں۔ مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ وزن میں کمی کا ایک ایسا طریقہ بھی موجود ہے جس کے لیے نہ جم جانا پڑتا ہے، نہ کیلوریز گننے کی ضرورت ہوتی ہے، بس موسم کی سردی برداشت کرنا کافی ہے۔
ماہرین کے مطابق سرد موسم میں جسم اپنے درجہ حرارت کو برقرار رکھنے کے لیے زیادہ محنت کرتا ہے، جس سے کیلوریز تیزی سے جلتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کپکپی کے دوران جسمانی وزن گھٹنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
انسانی جسم میں چربی کی دو اقسام ہوتی ہیں: سفید اور بھوری۔
سفید چربی وہ ہے جو ضرورت سے زائد کیلوریز کے جمع ہونے سے بڑھتی جاتی ہے اور بالآخر وزن میں اضافہ، ذیابیطس ٹائپ 2 اور دل کی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔ اس کے برعکس بھوری چربی جسم کے لیے فائدہ مند تصور ہوتی ہے کیونکہ یہ حرارت پیدا کرتی ہے، توانائی دیتی ہے اور میٹابولزم کو بہتر بناتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دبلے افراد کے جسم میں بھوری چربی موٹے افراد کی نسبت زیادہ ہوتی ہے، اور ماہرین کے مطابق کم درجہ حرارت بھوری چربی کی سرگرمی بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
2012 میں ہونے والی ایک تحقیق میں دیکھا گیا کہ سردی سے پیدا ہونے والی کپکپی کے دوران بھوری چربی کے خلیے زیادہ فعال ہو جاتے ہیں، یعنی یہ چربی جلنے لگتی ہے اور جسم حرارت پیدا کرنے لگتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ سرد موسم قدرتی طور پر کیلوریز جلانے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔
2014 کی ایک تحقیق میں مزید انکشاف ہوا کہ کپکپی کے دوران Irisin نامی ہارمون بھی متحرک ہوتا ہے، جو چربی گھلانے میں مدد دیتا ہے۔
ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ سرد موسم میں صرف 15 منٹ کی کپکپی جسم کے لیے ایک گھنٹے کی ورزش جتنی کیلوریز جلا سکتی ہے۔
اس لیے اگر سردیوں میں کبھی ہلکی کپکپی محسوس ہو تو اسے محض تکلیف نہ سمجھیں، یہ آپ کے میٹابولزم کے تیز ہونے اور وزن میں ممکنہ کمی کا اشارہ بھی ہو سکتی ہے۔