Nawaiwaqt:
2025-10-15@16:41:27 GMT

ہائپرسپیکٹرل سیٹلائٹ مشن, پاکستان کا خلائی مستقبل روشن

اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT

ہائپرسپیکٹرل سیٹلائٹ مشن, پاکستان کا خلائی مستقبل روشن

پاکستان خلا کی دنیا میں ایک اور سنگِ میل عبور کرنے جا رہا ہے، جب ملک کا پہلا ہائپرسپیکٹرل سیٹلائٹ “ایچ-ایس ون” 19 اکتوبر کو چین سے لانچ کیا جائے گا۔اس جدید سیٹلائٹ کی بدولت زراعت، ماحولیاتی نگرانی، شہری ترقی، اور قدرتی آفات کی پیشگوئی میں انقلاب آنے کی توقع ہے۔اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) کے مطابق، ایچ-ایس ون سیٹلائٹ جدید ڈیٹا کیلیبریشن سسٹم سے لیس ہے، جو درست زراعت (Precision Agriculture) میں اہم کردار ادا کرے گا۔اندازہ ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے فصلوں کی پیداوار میں 15 تا 20 فیصد تک اضافہ ممکن ہو سکے گا۔سیٹلائٹ نہ صرف سیلاب، لینڈ سلائیڈز اور دیگر قدرتی آفات کی بروقت پیشگوئی میں معاون ہوگا، بلکہ ماحولیاتی تبدیلیوں، ارضیاتی خطرات اور زمین کے استعمال کی مانیٹرنگ بھی بہتر بنائے گا۔انفراسٹرکچر میپنگ، شہری منصوبہ بندی، اور ماحولیاتی تحفظ جیسے شعبوں میں یہ سیٹلائٹ پاکستان کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔ماہرین کے مطابق یہ مشن پاکستان کی قومی خلائی پالیسی اور وژن 2047 کے تحت خلا میں خود انحصاری کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔سپارکو کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کا خلائی پروگرام جدید ایپلی کیشنز کے دور میں داخل ہو رہا ہے اور ایچ-ایس ون سیٹلائٹ اس سفر کا روشن آغاز ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

غزہ امن معاہدے پر دستخط ہو گئے، لیکن مستقبل پر سوالیہ نشان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اکتوبر 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے اسے 'مشرق وسطیٰ کے لیے ایک عظیم دن‘ قرار دیا اور کہا ’’یہ دستاویز قواعد و ضوابط اور کئی دیگر امور کی وضاحت کرے گی‘‘۔ انہوں نے دو بار کہا ’’یہ (دستاویز) برقرار رہے گی۔‘‘

انہوں نے اعلان کیا کہ یہاں جمع ہونے والے رہنماؤں نے ''وہ حاصل کر لیا ہے جسے سب ناممکن سمجھتے تھے۔

‘‘ اور ’’بالآخر، ہمیں مشرقِ وسطیٰ میں امن نصیب ہو گیا ہے۔‘‘

غزہ امن کانفرنس کے دوران انہوں نے مصر، قطر اور ترکی کے رہنماؤں کے ساتھ پیر کے روز اس اعلامیے پر دستخط کیے جو جنگ بندی معاہدے کے ضامن کے طور پر سامنے آئے۔

تقریب میں دنیا کے 20 سے زائد رہنما شریک ہوئے جن میں اردن کے بادشاہ عبداللہ، ترک صدر رجب طیب ایردوآن، قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں، برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر اور پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف شامل تھے۔

(جاری ہے)

اعلامیے کے مطابق، دستخط کرنے والے ممالک نے اس بات کا عزم کیا کہ وہ ''امن، سلامتی اور باہمی خوشحالی کے ایک جامع ویژن کو آگے بڑھائیں گے‘‘ اور ’’غزہ کی پٹی میں جامع اور پائیدار امن انتظامات کے قیام میں حاصل ہونے والی پیش رفت‘‘ کا خیرمقدم کیا۔

اجلاس سے قبل مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے ٹرمپ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں 'واحد شخصیت‘ قرار دیا جو مشرقِ وسطیٰ میں امن لا سکتے ہیں۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان کوئی براہِ راست رابطہ نہیں اور دونوں نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

اب بھی کئی رکاوٹیں ہیں

پیر کی رات وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں اسرائیل اور اس کے پڑوسیوں بشمول فلسطینیوں کے درمیان امن کے آئندہ کے طریقہ کار کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی، نہ ہی اس میں ایک ریاست یا دو ریاستی حل کا کوئی ذکر تھا۔

ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس واپسی کے دوران صحافیوں سے کہا، ''ہم غزہ کی تعمیرِ نو کی بات کر رہے ہیں۔ میں ایک ریاست یا دو ریاستوں کی بات نہیں کر رہے ہیں۔‘‘

لیکن مصری صدر عبدالفتاح السیسی کا کہنا تھا کہ غزہ معاہدہ انسانی تاریخ کے ایک تکلیف دہ باب کو بند کرتا ہے اور دو ریاستی حل کی راہ ہموار کرتا ہے۔

ممکنہ رکاوٹوں میں سے ایک حماس کا اپنے ہتھیار نہ ڈالنے سے انکار ہے، اور دوسری اسرائیل کی جانب سے غزہ سے مکمل انخلا کی ضمانت نہ دینا ہے۔

پیر کے روز حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ٹرمپ اور غزہ معاہدے کے ثالثوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے رویّے کی نگرانی جاری رکھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ ہمارے عوام کے خلاف اپنی جارحیت دوبارہ شروع نہ کرے۔

امن کا نیا باب؟

اسرائیل اور حماس پر امریکہ، عرب ممالک اور ترکی نے دباؤ ڈالا تھا کہ وہ قطر میں ثالثوں کے ذریعے طے پانے والے امن معاہدے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کریں، جو جمعے سے نافذ ہو چکا ہے۔

تاہم، اگلے مراحل کے بارے میں اب بھی بڑے سوالات باقی ہیں، جن کے باعث دوبارہ لڑائی چھڑنے کا خدشہ ہے۔

حالانکہ ٹرمپ نے بارہا اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ جنگ بندی برقرار رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کے اگلے مراحل پر بات چیت شروع ہو چکی ہے۔

امریکی صدر نے ستمبر کے آخر میں غزہ کے لیے 20 نکاتی منصوبہ پیش کیا تھا، جس نے جنگ بندی کے قیام میں مدد دی۔

مصری صدر کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ اجلاس کا مقصد غزہ میں جنگ کا خاتمہ اور 'امن و علاقائی استحکام کے نئے دور‘ کا آغاز کرنا تھا، جو ٹرمپ کے وژن سے مطابقت رکھتا ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین/ کشور مصطفیٰ

متعلقہ مضامین

  • بابو صابو میں پاکستان کا سب سے بڑا گندے پانی صاف کرنے کا منصوبہ منظور
  • پاکستان کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ اکتوبر کو چین سے لانچ کیا جائے گا
  • زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
  • پاکستان کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ 19 اکتوبر کو لانچ ہوگا
  • چین کا نیا تجرباتی سیٹلائٹ کامیابی سے خلا میں روانہ
  • پاکستان اور ویتنام کا تجارتی مستقبل انتہائی روشن ہے، عاطف اکرام شیخ
  • غزہ امن معاہدے پر دستخط ہو گئے، لیکن مستقبل پر سوالیہ نشان
  • کراچی: پولیو کیخلاف جنگ پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے: آصفہ بھٹو زرداری
  • تغیراتی موسمیاتی تبدیلی سے بچاؤ کیلئے ماحولیاتی مالکاری پاکستان کا حق ہے: ڈاکٹر محمد فیصل