نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی برقرار، غزہ میں دوبارہ کارروائی کا عندیہ دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
تل ابیب: جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ غزہ میں فوجی کارروائی ابھی ختم نہیں ہوئی، ان کے مطابق اسرائیل کو اب بھی بڑے سکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔
قوم سے خطاب میں نیتن یاہو نے کہا کہ "ہمارے کچھ دشمن دوبارہ منظم ہو کر حملے کی تیاری کر رہے ہیں، لیکن ہم مکمل طور پر تیار ہیں۔" انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی فوج نے جہاں بھی لڑائی کی، وہاں کامیابی حاصل کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ کامیابیوں کے بعد اسرائیل کے لیے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں اور اگر قوم متحد رہے تو وہ تمام چیلنجز پر قابو پا سکتی ہے۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کا یہ بیان جنگ بندی کے بعد امن عمل کے لیے ایک منفی اشارہ ہے اور اس سے خطے میں کشیدگی دوبارہ بڑھنے کا خدشہ ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
وٹکوف کی جانب سے نیتن یاہو کی تعریف کی کوشش پر اسرائیلی شہریوں نے ہنگامہ برپا کردیا
جیسے ہی امریکی ایلچی سٹیو وٹکوف نے یرغمالی چوک میں اپنی تقریر کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا نام لیا تو ہنگامہ کھڑا ہو گیا۔
سینکڑوں مظاہرین نے وٹکوف کی تقریر میں اس وقت خلل ڈال دیا جب انہوں نے کہا کہ غزہ معاہدے تک پہنچنے میں نیتن یاہو کا ایک اہم حصہ تھا۔ مظاہرین نے زوردار نعرے لگائے تو اقوام متحدہ کے ایلچی یہ کہنے پر مجبور ہو گئے کہ مجھے اپنی بات ختم کرنے دیں۔
ويتكوف يحاول مدح نتنياهو في ساحة الرهائن بتل أبيب لكنه يجد صعوبة في إكمال فكرته بسبب صيحات الاستهجان من عشرات الآلاف #العربية #غزة #ويتكوف #ترمب pic.twitter.com/X7OfVctcfK
— العربية (@AlArabiya) October 11, 2025
امریکی ایلچی نے تقریر کی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ اجتماع امن کے لیے ہے۔ کاش صدر ڈونلڈ ٹرمپ میرے ساتھ ہوتے۔
مشرق وسطیٰ میں امن ناممکن نہیں
وٹکوف نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن ناممکن نہیں، انہوں نے غزہ معاہدے تک پہنچنے میں عرب رہنماؤں کے اہم کردار پر زور دیا۔ ان کا یہ بھی ماننا تھا کہ ٹرمپ نے دنیا کو دکھایا ہے کہ طاقت اور امن ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ امریکی صدر نے ثابت کیا ہے کہ جرات مند قیادت دنیا کو بدل سکتی ہے۔ واضح رہے نیتن یاہو کو غزہ پر جاری جنگ اور پٹی میں درجنوں یرغمالیوں کی حراست کی وجہ سے دو سال تک اسرائیلی غصے کا سامنا ہے۔