بھارت محفوظ نہیں؛ اسرائیلی وزیراعظم نے تیسری بار دورہ منسوخ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
تل ابیب (نیوز ڈیسک)دہلی دھماکے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنے دسمبر میں ہونے والے بھارت کے دورے کو مؤخر کر دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے رواں برس تیسری بار دورۂ بھارت مؤخر کر دیا اور نئی تاریخ کا بھی اعلان نہیں کیا گیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ فیصلہ نئی دہلی میں دو ہفتے قبل ہونے والے مہلک دہشت گرد حملے کے بعد سامنے آنے والے سنگین سیکیورٹی خدشات کے باعث کیا گیا ہے۔
قبل ازیں نیتن یاہو کو 9 ستمبر کے ایک روزہ دورے پر آنا تھا لیکن 17 ستمبر کو الیکشن کے باعث اسے منسوخ کرنا پڑا تھا۔
اس سے بھی قبل اپریل میں بھی انھوں نے بھارت کا طے شدہ دورہ اچانک معطل کردیا تھا اور مودی سرکار کو شدید سبکی اُٹھانا پڑی تھی۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو آخری بار 2018 میں بھارت گئے تھے تاہم رواں برس تین بار دورے کی تاریخ کا اعلان کیا گیا لیکن ہر بار معطل کرنا پڑا۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دورۂ بھارت کی نئی تاریخ کا اعلان اب ممکنہ طور پر آئندہ برس 2026 میں ہی کیا جا سکے گا۔
یاد رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی 2017 میں اسرائیل کا دورہ کرچکے ہیں اور اسرائیل جانے والے پہلے بھارتی وزیراعظم بنے تھے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے حزب اللہ کے چیف آف اسٹاف کون تھے ؟
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں اسرائیل ایک فضائی حملے میں حزب اللہ کے اعلیٰ عسکری رہنما حیثم علی طباطبائی اپنے ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے تھے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لبنان کی وزارتِ صحت نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے کمانڈرز سمیت 5 افراد شہید اور 28 زخمی ہوگئے تھے۔
لبنان کی مزاحمت پسند جماعتوں میں جری اور بہادر کہلائے جانے والے حیثم علی طباطبائی کی شہرت سید ابو علی کے نام سے بھی تھی۔
وہ 1968 میں بیروت کے علاقے بشورہ میں پیدا ہوئے اور جنوبی لبنان میں ہی پلے بڑھے۔ 1982 میں حزب اللہ کے قیام کے آغاز میں ہی تنظیم میں شامل ہوئے۔
حیثم طباطبائی نے اپنی عسکری مہارت، جوش و جذبے اور مقصد سے جنون کی حد تک لگاؤ کے باعث حزب اللہ میں اعلیٰ مقام پایا۔
وہ نہ صرف نبطیہ محاذ، خیام محاذ اور 2006 کی جنگ میں مرکزی کردار ادا کرتے رہے بلکہ حزب اللہ کی ایلیٹ رضوان فورس کے قیام میں اہم کردار بھی ادا کیا۔
انھوں نے شام اور یمن میں رضوان فورس کی قیادت کی اور 2024 کی جنگ میں علی کرکی کی شہادت کے بعد حزب اللہ کے جنوبی محاذ کے کمانڈر مقرر ہوئے۔
حیثم طباطبائی نے اس دوران اپنے اہداف کو تیزی سے حاصل کیا، دشمن کی تمام رکاوٹوں کو عبور کیا اور دشمن کو پسپائی پر مجبور کیا۔
انہی کامیابیوں کے باعث حیثم علی طباطبائی کو حزب اللہ کے چیف آف اسٹاف کی اہم ترین ذمہ داری بھی دی گئی تھی اور انھوں نے اپنی قوم کو مایوس نہیں کیا۔
بطور چیف آف اسٹاف حیثم طباطبائی نے اسرائیل کے خلاف متعدد عسکری کارروائیاں کیں اور صیہونی فوج کے کئی مشنز کو خاک میں ملایا۔
یہ حیثم طباطبائی ہی تھے جن کی قیادت میں حزب اللہ اپنے سربراہ اور اعلیٰ ترین رہنماؤں کی شہادت کے باجود نئے عزم اور حوصلے سے کھڑی ہوئی تھی۔
اسرائیل بھی حیثم طباطبائی کو لبنان میں اپنے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھتا تھا اور مہینوں سے کسی موقع کی تاک میں تھا۔
اسرائیل کو ناکوں چنے چبوانے والے حیثم طباطبائی صیہونی ریاست اور اس کے آقا امریکا کی انٹیلی جنس کو چکمہ دینے میں کامیاب رہے۔
یہاں تک کہ اسرائیل کے ایک بزدلانہ حملے میں اپنی جان جان آفریں کی سپرد کرکے اپنے مقصد کے حصول کے لیے خون کا آخری قطرہ بہانے کا عہد نبھا گئے۔
ان کی نماز جنازہ میں عوام کا سیلاب امُڈ آیا تھا۔ حزب اللہ کی قیادت اور جنگجوؤں نے اپنے عظیم عسکری کمانڈر کو شایان شان خراج تحسین پیش کیا۔
حزب اللہ نے شہید حیثم کو عظیم شہید مجاہد کمانڈر کا لقب دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور امریکا نے سرخ لائن عبور کی ہے جس کا خمیازہ انھیں بھگتنا ہوگا۔