صنعتی آلودگی کیخلاف کارروائیاں، انڈسٹریل ری زوننگ اور ایمیشنز مینجمنٹ سسٹم فعال
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
لاہور (نیوزڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر صوبے میں صنعتی آلودگی کے خلاف بڑے پیمانے پر اقدامات جاری ہیں۔
محکمہ ماحولیات کے مطابق پنجاب میں انڈسٹریل ری زوننگ اور ایمیشنز مینجمنٹ کا جدید ڈیجیٹل نظام مکمل طور پر فعال ہو گیا ہے، ای پی اے نے صوبے بھر میں 7889 صنعتی یونٹس کو ای میپ کیا جبکہ ڈرون سرویلنس کے دوران خلاف ورزی پر 2654 یونٹس کو سیل کیا گیا، ایکو واچ سسٹم کے تحت 949 انسپکٹر لیس انسپکشنز کی گئیں اور قواعد کی خلاف ورزی پر مجموعی طور پر 224 ملین روپے جرمانے عائد کئے گئے۔
ادھر بھٹوں کے شعبے میں بھی بڑے پیمانے پر کارروائیاں سامنے آئیں جہاں 7891 بھٹوں کو جیو ٹیگ کیا گیا، 2312 بھٹے سیل کئے گئے جبکہ 2027 کو مکمل طور پر مسمار کر دیا گیا، بھٹہ مالکان پر مجموعی طور پر 245 ملین روپے جرمانہ عائد کیا گیا، سموگ کنٹرول آپریشن کے دوران 82 پائرو لائسز یونٹس مسمار کئے گئے، 30 کو سیل کیا گیا جبکہ 28 ٹن ٹائرز قبضے میں لے کر تلف کئے گئے۔
حکومتی ترجمان نے بتایا ہے کہ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیرو ٹالرنس پالیسی نے صنعتی آلودگی کے خلاف دہائیوں پرانی بے ضابطگیوں کا خاتمہ کر دیا جبکہ ڈرون سرویلنس اور ڈیجیٹل مانیٹرنگ نے انڈسٹری کے ماحول دوست نظام کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ای سی ایس ریٹروفٹس اور سافٹ لون سکیم کے تحت پنجاب کی 96 فیصد صنعتوں میں ایمیشن کنٹرول سسٹمز نصب کر دیئے گئے ہیں، سیل شدہ فیکٹریوں اور بھٹوں کی 24 گھنٹے ڈیجیٹل نگرانی کی جا رہی ہے اور بغیر مکمل کمپلائنس کے کسی بھی یونٹ کو دوبارہ چلانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میں انڈسٹریل ری زوننگ کے عمل میں تیزی لائی گئی ہے اور فیکٹریوں کو آبادی سے باہر صنعتی زونز میں منتقل کیا جا رہا ہے، سیالکوٹ میں 20 سال بعد پہلی مرتبہ 80 فیکٹریاں باقاعدہ طور پر ٹینریز میں منتقل کی گئی ہیں۔
دوسری جانب صوبے کے سپر سیڈر پروگرام میں بھی نمایاں پیشرفت رپورٹ ہوئی ہے، پنجاب میں سپر سیڈرز کی کل تعداد 4765 تک پہنچ چکی ہے جن میں سے 4036 اس وقت فیلڈ میں سرگرم عمل ہیں، ان سپر سیڈرز کے ذریعے 685764 ایکڑ رقبے پر گندم کی کاشت مکمل کی گئی اور 95 فیصد رقبہ جلنے سے محفوظ رہا۔
علاوہ ازیں سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ صنعتی آلودگی کے خلاف یہ تاریخی کریک ڈاؤن پنجاب کو سموگ فری بنانے کی بنیاد رکھ رہا ہے اور حکومت کی یہ حکمتِ عملی ملک کے دیگر صوبوں کیلئے رول ماڈل ثابت ہو سکتی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: صنعتی آلودگی کیا گیا
پڑھیں:
کوٹری انتظامی عدم توجہی کے سبب زبوں حالی کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوٹری(جسارت نیوز)سندھ کا دوسرا بڑا صنعتی مرکز کوٹری انتظامی عدم توجہی کے سبب زبوں حالی کا شکار بن گیا۔ٹوٹ پھوٹ کا شکار سڑکیں،بے تہاشہ جنگل کٹنگ،اسٹریٹ لائٹس کی عدم موجودگی اور پانی کی قلت جیسے مسائل سے صنعتکاروں کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ۔صنعتکاروں نے انفراسٹیکچر کی مکمل بحالی کو ملکی معیشت میں ترقی کا ضامن قرار دیدیا۔صنعتی علاقہ کیلئے ایم ڈی سائیٹ کو کہا ہے جلد ترقیاتی کام کرائے جائیں گے۔ڈی سی جامشورو تفصیلات کے مطابق سندھ کا دوسرا بڑاصنعتی علاقہ کوٹری صنعتی زون جو ملکی معشیت میں اہم کردار ادا کرتا ہے انتظامی لاپروائی اورعدم توجہی کے سبب انفراسٹیکچر مکمل تباہ حال بنا ہوا ہے کوٹری صنعتی زون میں داخل ہوتے ہی سب سے پہلے جس چیز کا سامنا ہوتا ہے وہ ہیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار سڑکیں۔ گہرے گڑھے، بکھرا ہوا گردو غبار اور تباہ حال انفراسٹریکچر نہ صرف ٹریفک کے بہاؤ کو متاثر کررہا ہے بلکہ ہزاروں مزدوروں اور ڈرائیوروں کے لیے بھی دشواری کا باعث بن چکا ہے۔صنعتی زون کی حالت زار پر صنعت کاروں اور نمائندہ تنظیم کے رہنماء میاں توقیر طارق۔یاسر اقبال ملک اور خلیل بلوچ نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں صنعتیں چلانا مشکل بنتا جارہا ہے۔انفراسٹریکچر کی خرابی پر ٹرانسپورٹرز کے ساتھ کاروباری طبقہ کو شدید دشواری کا سامنا ہے۔صنعتوں کو پانی کی قلت کا سامنا ہے 40سال پرانی موٹریں کام کررہی ہیں صنعتی علاقہ میں سہولیات کے فقدان سے جہاں صنعتکار پریشان دکھائی دیتے ہیں وہی مزدور طبقہ بھی متاثر ہورہا ہے۔ مزدوروں کا کہنا ہے کہ بیروزگاری میں اضافہ کے ساتھ جرائم پیشہ عاصر کی سرگرمیاں بھی بڑھتی جارہی ہیں۔کوٹری صنعتی زون کے مسائل محض انفراسٹرکچر تک محدود نہیں رہے۔یہ اب صنعتکاروں، مزدوروں اور سرمایہ کاروں کے لیے ایک مستقل خطرہ بن چکے ہیں جس میں محکمہ سائیٹ لمیٹیڈ اور ضلعی انتظامیہ کا کردار اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ڈی سی جامشورو غضنفر علی قادری کا کہنا ہے کہ صنعتی علاقہ میں انفراسٹیکچر کی بحالی اور ترقیاتی کاموں کیلئے ایم ڈی سائیٹ لمیٹیڈ کو لکھا ہے جس پر چیف انجینئر نے دورہ کرکے جائزہ بھی لیا ہے جلد ترقیاتی کاموں کو مکمل کیا جائیگا۔شہری وسماجی حلقوں نے حکومت سندھ اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اہم صنعتی علاقہ میں انفراسٹیکچر کی بحالی کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں گے۔