حکومت نے کراچی چڑیا گھر سے رانو کی اسلام آباد منتقلی کا آغاز کر دیا: عدالت کا تحریری حکم نامہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
—فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ میں کراچی چڑیا گھر سے مادہ ریچھ رانو کی محفوظ پناہ گاہ منتقلی کے کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران گزشتہ روز کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ دورانِ سماعت کے ایم سی سمیت متعلقہ اداروں نے رپورٹس جمع کروائیں، رپورٹس کے مطابق حکومت نے رانو کی اسلام آباد منتقلی کا آغاز کر دیا ہے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق وزیرِاعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے رانو کی جلد اور محفوظ منتقلی کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کنزرویٹر وائلڈ لائف جاوید مہر کے مطابق رانو کو پنجرے سے مانوس کرنے کے لیے پہلے پنجرہ رانو کے انکلوژر میں رکھا جائے گا، رانو کو منتقلی کے پنجرے کے ذریعے خوراک لینے کا عادی بنایا جائے گا، رانو کے منتقلی کے پنجرے سے مانوس ہونے کے بعد اسے اسلام آباد منتقل کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے کراچی چڑیا گھر سے ریچھ کی منتقلی، اسلام آباد وائلڈ لائف کو رانو کی خوراک سے آگاہ کر دیا گیاتحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ رپورٹس کے مطابق متعلقہ حکام رانو کی منتقلی کے لیے تیار ہیں، کچھ مسائل کے باعث رانو کی منتقلی میں 2 ہفتوں کی تاخیر ہو سکتی ہے، امید ہے کہ اس دوران عدالتی حکم کے مطابق رانو کو اسلام آباد منتقل کر دیا جائے گا۔
تحریری حکم نامے کے مطابق یہ مسئلہ ایک جانور کا نہیں بلکہ شہریوں کی تفریح کے لیے چڑیا گھر میں قید سیکڑوں جانوروں کا ہے، سندھ وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت چڑیا گھر میں جانوروں کو قید رکھنے کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تحریری حکم نامے میں ہدایت کی گئی ہے کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ کی قائم کردہ کمیٹی کراچی چڑیا گھر کا دورہ کرے، کمیٹی چڑیا گھر میں جانوروں کی تعداد، جسمانی اور ذہنی صحت کی تفصیلی رپورٹ تیار کرے، اگر جانوروں کی حالت ابتر ہو تو ان کی بہتری یا قدرتی ماحول میں منتقلی کی سفارشات کی جائیں، کے ایم سی کراچی چڑیا گھر میں تعینات جانوروں کی ڈاکٹرز سے متعلق رپورٹ پیش کرے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر زو نے بتایا ہے کہ جانوروں کے ڈاکٹروں کی بھرتی پر پابندی ہے، کے ایم سی جانوروں کے ڈاکٹروں کی بھرتی پر پابندی کا نوٹیفکیشن پیش کرے، اس اہم معاملے میں وفاقی حکومت بھی شامل ہو سکتی ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وزارت ماحولیاتی تبدیلی سے رابطے کے لیے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے، ڈپٹی اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر اپنی رپورٹ پیش کریں۔
عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 6 نومبر تک ملتوی کر دی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کراچی چڑیا گھر چڑیا گھر میں اسلام ا باد منتقلی کے کے مطابق جائے گا رانو کی کے لیے کر دیا
پڑھیں:
ایل این جی کارگوز کی منتقلی کا منصوبہ منظور
ایل این جی کارگوز منتقلی کا منصوبہ منظور کر لیا گیا جس سے غیر ملکی زرمبادلہ میں ایک ارب ڈالرز کی بچت کا امکان ہے۔کئی مہینوں کی غیر یقینی کے بعد پاکستان نے بالآخر قطر اور اطالوی تجارتی فرم ای این آئی کے ساتھ 2026 کے لیے اپنے طویل انتظار کے ʼسالانہ ’’ترسیلی منصوبے‘‘ کی منظوری دے دی ہے، جس سے 35 ایل این جی کارگوز کو بین الاقوامی مارکیٹ کی طرف موڑنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔اس اقدام سے پاکستان میں بڑھتی ہوئی گیس کی اضافی مقدار کو کم کرنے اور گرتی ہوئی طلب کی وجہ سے دباؤ کا شکار ترسیلی نظام کو مستحکم کرنے کی جانب ایک اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن کے ایک سینئر عہدیدار نے اس نمائندے کو بتایا کہ قطر اپنے پاکستان کے ساتھ کیے گئے طویل المدتی معاہدوں کے تحت ’’نان پرفارمنس ڈلیوری‘‘ (این پی ڈی) کی شق کے تحت پاکستان کی درخواست کردہ 29 کارگوز میں سے 24 کو منتقل کرے گا۔ این ڈی پی شق کے تحت، اگر ایک منتقل شدہ کارگو بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستان کے طے شدہ معاہدے کی شرح سے زیادہ قیمت حاصل کرتا ہے، تو تمام منافع قطر کو جائے گا تاہم، اگر کارگو معاہدے کی قیمت سے کم پر فروخت ہوتا ہے، تو اس نقصان کو پاکستان اسٹیٹ آئل کو برداشت کرنا پڑے گا۔ اسی دوران ای این آئی کمپنی پاکستان ایل این جی لمیٹڈکے ساتھ ایک باہمی بات چیت سے طے شدہ سمجھوتے کے تحت 11 کارگوز کو منتقل کرے گی۔ ای این آئی کے ساتھ طے پانے والے سمجھوتے کے تحت، اگر کارگو طے شدہ قیمت سے زیادہ پر فروخت ہوتا ہے تو منافع باہم تقسیم کیا جائے گا، اور اگر یہ طے شدہ شرح سے کم پر فروخت ہوتا ہے تو نقصان بھی باہم بانٹا جائے گا۔ حکومت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ این پی ڈی میکانزم کے تحت کارگوز کے رخ موڑنے سے ہونے والے کسی بھی نقصان کو برداشت نہیں کرے گی۔ کم قیمت پر بین الاقوامی فروخت سے ہونے والا کوئی بھی نقصان براہ راست آر ایل این جی صارفین کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس میں آر ایل این جی پر چلنے والے بجلی گھر، برآمد پر مبنی صنعتیں، سی این جی سیکٹر، اور وہ گھریلو صارفین شامل ہیں جنہیں آر ایل این جی پر مبنی کنکشن فراہم کیے جاتے ہیں۔ حکام نے واضح کر دیا ہے کہ فروخت کی کم آمدنی کا بوجھ نہ تو ریاست اور نہ ہی پاکستان اسٹیٹ آئل اٹھائے گا۔ عہدیدار نے بتایا کہ اس طرح کل 35 ایل این جی کارگوز کو منتقل کیا جائے گا، اور مزید کہا کہ ان ایڈجسٹمنٹس کے بعد بھی، قومی گیس کے استعمال میں 400 ایم ایم سی ایف ڈی سے زیادہ کی زبردست کمی کی وجہ سے، پاکستان کے پاس 2026 میں پھر بھی 13 اضافی کارگوز بچ جائیں گے۔