واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ کے واقعے میں ملوث مشتبہ حملہ آور کی شناخت 29 سالہ افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کے طور پر کرلی گئی ہے۔

محکمۂ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق لکنوال نے بدھ کے روز فیرگیٹ ویسٹ میٹرو اسٹیشن کے قریب گشت پر مامور نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر اچانک فائرنگ کی۔

یہ بھی پڑھیں:وائٹ ہاؤس کے نزدیک فائرنگ، نیشنل گارڈ کے 2 اہلکار شدید زخمی، مشتبہ افغان حملہ آور گرفتار

جس کے نتیجے میں 2 اہلکار شدید زخمی ہوئے۔ دونوں کا تعلق ویسٹ ورجینیا نیشنل گارڈ سے ہے اور ان کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔

پولیس کے مطابق یہ ایک منفرد حملہ آور تھا جس نے بغیر کسی انتباہ کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔

Afghan national Rahmanullah Lakanwal, who came to US in 2021 withdrawal, ID’d as alleged gunman in shooting of 2 National Guard members in DC: sources https://t.

co/eHWTTRgKFV pic.twitter.com/Oj1x2OJccA

— New York Post (@nypost) November 27, 2025

ابتدائی معلومات کے مطابق لکنوال کے پاس ہتھیار میں صرف چار راؤنڈ موجود تھے۔ پہلے ہی وار میں ایک خاتون گارڈ رکن زمین پر گر گئیں اور انہیں کم از کم دو گولیاں لگیں۔

حملہ آور نے اس کے بعد زخمی اہلکار کا اسلحہ چھین کر فائرنگ جاری رکھی اور دوسرے گارڈ رکن کو بھی زخمی کردیا۔

مزید پڑھیں: وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ، امریکا نے افغان شہریوں کی امیگریشن درخواستیں معطل کر دیں

تاہم ایک تیسرے غیر زخمی گارڈ ممبر نے جوابی فائرنگ کرکے حملہ آور کو قابو کرلیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ لکنوال اس وقت اسپتال میں زیرِ علاج ہے اور تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہا۔

???? BREAKING: Rahmanullah Lakanwal, the Afghan terrorist who shot National Guardsmen, worked with the CIA as a member of a partner force in Kandahar, Afghanistan, per CIA Director Ratcliffe

Holy crap.

“The individual—and so many others—should have NEVER been allowed to come… pic.twitter.com/Yjp5Dkb8gb

— Nick Sortor (@nicksortor) November 27, 2025

میڈیا پروفیشنل اور افغان امور کے ماہر ریحان الافغانی نے سوشل میڈیا فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں بتایا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں امریکی نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر فائرنگ کے ملزم کا نام رحمان اللہ ہے۔

انہوں نے رحمان اللہ کی مبینہ ملٹری آئی ڈی شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے قندھار اسٹرائیک فورس کے نام سے ایک مشترکہ امریکا افغان بٹالین میں خدمات انجام دی تھیں۔

’افغانستان سے امریکی انخلا کے قریب، وہ امریکی فوج میں خدمات انجام دینے والے افغانوں کو وطن واپس بھیجنے کی مہم کے ایک حصے کے طور پر واشنگٹن چلا گیا تھا۔‘

رحمان اللہ لکنوال امریکا کب آیا؟

میڈیا رپورٹس کے مطابق رحمان اللہ 2021 میں امریکا داخل ہوا تھا۔ سیکریٹری ہوم لینڈ سیکیورٹی کرسٹی نوم نے بتایا کہ اسے 8 ستمبر 2021 کو ’آپریشن الائیز ویلکم‘ کے تحت امریکا میں داخلے کی اجازت دی گئی تھی۔

یہ وہ پروگرام ہے جس کے ذریعے طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد ہزاروں افغان شہریوں کو انسانی بنیادوں پر امریکا لایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا افغانستان سے اپنا جنگی سامان کیوں واپس لینا چاہتا ہے؟

رحمان اللہ لکنوال نے 2024 میں سیاسی پناہ  کی درخواست دی تھی جو 2025 میں منظور ہوئی، تاہم اس کی مستقل رہائشی حیثیت یعنی گرین کارڈ کی درخواست ابھی زیرِ التوا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ویڈیو بیان میں حملہ آور کو ’افغانستان سے آنے والا غیر ملکی‘ قرار دیتے ہوئے انتظامیہ کی پالیسیوں پر تنقید کی۔

مزید تحقیقات جاری

ڈی سی میٹرو پولیٹن پولیس اور ایف بی آئی اس حملے کی مشترکہ تحقیقات کر رہے ہیں۔ ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل کے مطابق دونوں زخمی گارڈ ارکان کی حالت نازک ہے۔

واقعے کے محرکات کے بارے میں مزید معلومات تاحال سامنے نہیں آئی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان ایف بی آئی پولیس ڈونلڈ ٹرمپ رحمان اللہ لکنوال کاش پٹیل کرسٹی نوم گرین کارڈ میٹرو پولیٹن ہوم لینڈ سیکیورٹی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغانستان ایف بی ا ئی پولیس ڈونلڈ ٹرمپ رحمان اللہ لکنوال کاش پٹیل کرسٹی نوم گرین کارڈ میٹرو پولیٹن ہوم لینڈ سیکیورٹی وائٹ ہاؤس کے نیشنل گارڈ حملہ آور کے مطابق کے قریب

پڑھیں:

ٹرمپ کا واشنگٹن میں 500 اضافی اہلکار تعینات کرنے کا حکم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی میں 500 اضافی سیکیورٹی اہلکار تعینات کرنے کا حکم دے دیا۔

وزیرِ جنگ پیٹ ہیگسیتھ کے مطابق فائرنگ کے واقعے کے فوراً بعد صدر ٹرمپ نے یہ فوری فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی اہلکاروں پر حملہ ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا، اسی لیے دارالحکومت میں اضافی نفری تعینات کی جا رہی ہے تاکہ سیکیورٹی کو مزید مضبوط بنایا جاسکے اور کسی بھی ممکنہ خطرے کا موثر طور پر مقابلہ کیا جاسکے۔

خیال رہے کہ وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈ کے دو اہلکاروں کو گولی ماری گئی تھی جن کی حالت تشویشناک ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق واقعے کے بعد وائٹ ہاؤس کو لاک ڈاؤن کر دیا گیا اور جائے وقوعہ کے اطراف کا علاقہ سیل کر دیا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ میں ملوث ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • نیشنل گارڈز پر حملہ، امریکا نے افغان شہریوں کی تمام امیگریشن درخواستیں معطل کردیں
  • وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ،نیشنل گارڈز زخمی، حملہ آور افغان شہری نکلا
  • امریکا، وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈز پر فائرنگ، 2 اہلکار شدید زخمی
  • نیشنل گارڈز پر حملے کے بعد امریکا نے افغان شہریوں کی امیگریشن درخواستوں پر پروسیسنگ روک دی
  • ٹرمپ کا واشنگٹن میں 500 اضافی اہلکار تعینات کرنے کا حکم
  • وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈز پر فائرنگ کرنے والا مشتبہ شخص افغان شہری نکلا
  • وائٹ ہاؤس کے نزدیک فائرنگ، 2 نیشنل گارڈ کے اہلکار شدید زخمی، مشتبہ افغان حملہ آور گرفتار
  • وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈ کے 2 اہلکاروں کو گولی مار دی گئی
  • امریکا، وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈز پر فائرنگ، 2 اہلکار ہلاک