ایل این جی کارگوز کی منتقلی کا منصوبہ منظور
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
ایل این جی کارگوز منتقلی کا منصوبہ منظور کر لیا گیا جس سے غیر ملکی زرمبادلہ میں ایک ارب ڈالرز کی بچت کا امکان ہے۔کئی مہینوں کی غیر یقینی کے بعد پاکستان نے بالآخر قطر اور اطالوی تجارتی فرم ای این آئی کے ساتھ 2026 کے لیے اپنے طویل انتظار کے ʼسالانہ ’’ترسیلی منصوبے‘‘ کی منظوری دے دی ہے، جس سے 35 ایل این جی کارگوز کو بین الاقوامی مارکیٹ کی طرف موڑنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔اس اقدام سے پاکستان میں بڑھتی ہوئی گیس کی اضافی مقدار کو کم کرنے اور گرتی ہوئی طلب کی وجہ سے دباؤ کا شکار ترسیلی نظام کو مستحکم کرنے کی جانب ایک اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن کے ایک سینئر عہدیدار نے اس نمائندے کو بتایا کہ قطر اپنے پاکستان کے ساتھ کیے گئے طویل المدتی معاہدوں کے تحت ’’نان پرفارمنس ڈلیوری‘‘ (این پی ڈی) کی شق کے تحت پاکستان کی درخواست کردہ 29 کارگوز میں سے 24 کو منتقل کرے گا۔ این ڈی پی شق کے تحت، اگر ایک منتقل شدہ کارگو بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستان کے طے شدہ معاہدے کی شرح سے زیادہ قیمت حاصل کرتا ہے، تو تمام منافع قطر کو جائے گا تاہم، اگر کارگو معاہدے کی قیمت سے کم پر فروخت ہوتا ہے، تو اس نقصان کو پاکستان اسٹیٹ آئل کو برداشت کرنا پڑے گا۔ اسی دوران ای این آئی کمپنی پاکستان ایل این جی لمیٹڈکے ساتھ ایک باہمی بات چیت سے طے شدہ سمجھوتے کے تحت 11 کارگوز کو منتقل کرے گی۔ ای این آئی کے ساتھ طے پانے والے سمجھوتے کے تحت، اگر کارگو طے شدہ قیمت سے زیادہ پر فروخت ہوتا ہے تو منافع باہم تقسیم کیا جائے گا، اور اگر یہ طے شدہ شرح سے کم پر فروخت ہوتا ہے تو نقصان بھی باہم بانٹا جائے گا۔ حکومت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ این پی ڈی میکانزم کے تحت کارگوز کے رخ موڑنے سے ہونے والے کسی بھی نقصان کو برداشت نہیں کرے گی۔ کم قیمت پر بین الاقوامی فروخت سے ہونے والا کوئی بھی نقصان براہ راست آر ایل این جی صارفین کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس میں آر ایل این جی پر چلنے والے بجلی گھر، برآمد پر مبنی صنعتیں، سی این جی سیکٹر، اور وہ گھریلو صارفین شامل ہیں جنہیں آر ایل این جی پر مبنی کنکشن فراہم کیے جاتے ہیں۔ حکام نے واضح کر دیا ہے کہ فروخت کی کم آمدنی کا بوجھ نہ تو ریاست اور نہ ہی پاکستان اسٹیٹ آئل اٹھائے گا۔ عہدیدار نے بتایا کہ اس طرح کل 35 ایل این جی کارگوز کو منتقل کیا جائے گا، اور مزید کہا کہ ان ایڈجسٹمنٹس کے بعد بھی، قومی گیس کے استعمال میں 400 ایم ایم سی ایف ڈی سے زیادہ کی زبردست کمی کی وجہ سے، پاکستان کے پاس 2026 میں پھر بھی 13 اضافی کارگوز بچ جائیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ایل این جی کارگوز کو منتقل کے ساتھ جائے گا کے تحت
پڑھیں:
چیٹ جی پی ٹی میں غیر اخلاقی مواد شامل کرنے کا منصوبہ
معروف کمپنی اوپن اے آئی نے اعتراف کیا ہے کہ رواں برس اگست میں مواد سے متعلق نئی پابندیاں نافذ ہونے کے بعد چیٹ جی پی ٹی کے استعمال میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
دی انفارمیشن کی رپورٹ کے مطابق ان پابندیوں میں والدین کے لیے ایسے اقدامات شامل تھے جن سے نوعمروں کے لیے خودکشی جیسے موضوعات یا بالغ مواد تک رسائی مشکل بنائی جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق اوپن اے آئی جلد ہی چیٹ جی پی ٹی کے لیے عمر کی تصدیق کا سافٹ ویئر متعارف کرانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ تصدیق مکمل ہونے کے بعد صارفین کو وسیع تر موضوعات پر بات چیت کی اجازت ملے گی۔
پابندیوں سے قبل بعض بالغ صارفین نے چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ رومانوی نوعیت کی بات چیت بھی کی تھی، حالانکہ وہ جانتے تھے کہ اے آئی حقیقی انسان نہیں ہے۔
دی انفارمیشن کی رپورٹ اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین نے گزشتہ ماہ اکتوبر میں بیان دیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ نیا فیچر دسمبر 2025 سے متعارف کرایا جائے گا تاہم یہ صرف شناخت شدہ بالغ صارفین کے لیے دستیاب ہوگا۔ تاہم اس عمل کا طریقہ کار ابھی واضح نہیں، یہ رضاکارانہ ہوگا یا خودکار، اوپن اے آئی نے اس بارے میں کچھ نہیں بتایا۔
دیگر کمپنیوں، جیسے گوگل، نے نابالغ صارفین کی حفاظت کے لیے یوٹیوب اور گوگل اکاؤنٹس پر اسی طرح کے سسٹم پہلے ہی نافذ کر رکھے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بالغ صارفین کو زیادہ آزادی دینے سے پلیٹ فارم پر ان کی واپسی اور مجموعی صارفین میں اضافہ ممکن ہو سکے گا۔
جولائی تک تقریباً تین کروڑ 50 لاکھ افراد چیٹ جی پی ٹی پلس (20 ڈالر ماہانہ) یا چیٹ جی پی ٹی پرو (200 ڈالر ماہانہ) کے سبسکرائبر تھے، جو مجموعی صارفین کا 5 فیصد بنتے ہیں۔
اوپن اے آئی کا ہدف ہے کہ سال 2030 تک یہ شرح بڑھ کر 8.6 فیصد ہو جائے، یعنی اندازاً 2.6 بلین ہفتہ وار فعال صارفین میں سے 22 کروڑ ادائیگی کرنے والے ہوں۔
پریمیم سبسکرپشن نہ ہونے کے باوجود چیٹ جی پی ٹی مفت صارفین کو وسیع فیچرز فراہم کرتا ہے، جن میں تازہ تر ماڈلز تک رسائی، ویب سرچ، امیج جنریشن اور کسٹم چیٹ بوٹس کی تخلیق شامل ہے۔
پریمیم صارفین کو زیادہ استعمال کی حد، مزید ماڈلز اور جدید سہولیات تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ پابندیوں کے باوجود چیٹ جی پی ٹی تحقیق، کوڈنگ، کام سے متعلق امور اور دیگر شعبوں میں موثر ٹول بنا ہوا ہے۔