تنظیمات اہل سنت نے آج کے دن پہیہ جام، شٹر ڈاؤن ہڑتال یا کسی قسم کے احتجاجی مظاہروں کی کال کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
ترجمان محمد اکرم رضوی نے واضح کیا کہ آج کوئی ہڑتال نہیں ہو گی، بلکہ جمعہ کے خطبات میں سانحہ مریدکے کی شدید مذمت کے لیے قرارداد پاس کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پرامن لوگ ہیں اور قانون ہاتھ میں نہیں لیں گے۔ ہماری درخواست ہے کہ حکومت معاملات کو پرامن طریقے سے حل کرے کیونکہ مذاکرات ہی مسائل کا بہترین حل ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت سے بات چیت کے بعد صوبے بھر میں سیل کی گئی مساجد کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے، جہاں نماز پنجگانہ اور نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت دی گئی ہے۔
اسی طرح، ناموس رسالت محاذ نے بھی کسی قسم کے احتجاج یا ہڑتال کی کال کی تردید کی ہے۔ محاذ کے رہنما مولانا محمد علی نقشبندی نے کہا کہ اگرچہ سانحہ مریدکے کے باعث تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا تھا، لیکن شٹر ڈاؤن یا پہیہ جام کی کوئی کال نہیں دی گئی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ہڑتال کی آڑ میں قانون شکنی کی اجازت نہیں، شرپسندی پر سخت کارروائی ہوگی: آئی جی پنجاب

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب، ڈاکٹر عثمان انور نے واضح کیا ہے کہ کسی کو بھی ہڑتال کی آڑ میں سڑکوں پر آنے یا قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کسی نے شرپسندی، توڑ پھوڑ یا پرتشدد سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی کوشش کی تو اس کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے، جن میں 10 سے 14 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
یہ بات انہوں نے ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی، جس میں صوبے کی سیکیورٹی اور امن و امان کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ پولیس عوام کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنائے گی اور روزمرہ زندگی کا معمول برقرار رکھا جائے گا۔ بازار، کاروباری مراکز، ٹرانسپورٹ اور سڑکیں کھلی رہیں گی تاکہ شہریوں کو کسی قسم کی پریشانی نہ ہو۔
ڈاکٹر عثمان انور نے بتایا کہ پولیس کسی بھی قسم کی پرتشدد کارروائی پر سخت ردعمل دے گی اور بلوائیوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ شرپسند عناصر کی نشاندہی اور گرفتاری کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ سیف سٹی کیمروں، پٹرولنگ گاڑیوں میں نصب کیمروں اور فیس ٹریس ایپ جیسے جدید نظام کی مدد سے مطلوب افراد کو پہچانا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مشتبہ افراد کی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی نمبر پلیٹس بھی اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے مانیٹر کی جا رہی ہیں، جبکہ اسپیشل برانچ کی جانب سے بھی مصنوعی ذہانت پر مبنی انٹیلیجنس انجنز استعمال کیے جا رہے ہیں تاکہ کسی بھی مشتبہ شخص کو فوری گرفتار کیا جا سکے۔
آئی جی پنجاب نے اعلان کیا کہ اس سیکیورٹی آپریشن کے لیے 27 ہزار پولیس اہلکار اور افسران سڑکوں پر تعینات ہوں گے، جبکہ اسپیشل برانچ کے 12 ہزار اہلکار بھی متحرک رہیں گے تاکہ کسی قسم کی شرپسندی یا انتشار کو بروقت روکا جا سکے۔
ان کا مؤقف تھا کہ عوام کی سلامتی اور قانون کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور جو عناصر پرامن فضا کو خراب کرنے کی کوشش کریں گے، وہ قانون کے شکنجے سے نہیں بچ سکیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ریاست مخالف سرگرمیاں ناقابل برداشت، تحریک لبیک پر پابندی لگانے کی تیاریاں
  • تنظیمات اہل سنت نے شٹر ڈاؤن ہڑتال یا مظاہروں کی کال کی تردید کر دی
  • پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی
  • علما،  مذہبی جماعتوں اور تاجربرادری نے انتشاری ٹولے کی  ہڑتال  کی کال مسترد کردی
  • ہڑتال کی آڑ میں قانون شکنی کی اجازت نہیں، شرپسندی پر سخت کارروائی ہوگی: آئی جی پنجاب
  • تاجروں، علما، سول سوسائٹی نے مذہبی جماعت کی جمعہ کو ہڑتال کی کال مسترد کردی
  • روس سے تیل کی خریداری: بھارت نے خبروں کی تردید کردی
  • بانی پی ٹی آئی نے مریدکے واقعہ پر جمعہ کو احتجاج کی کال دیدی
  • ایران میں پھانسیوں کے خلاف قیدیوں کا احتجاج اور بھوک ہڑتال