فیس بک اے آئی اب خود بنے گا آپ کا پرسنل فوٹو ایڈیٹر، جانیے کیسے؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک نے ایک نیا فیچر متعارف کرایا ہے جس کے ذریعے صارفین اب اپنے فون کے کیمرہ رول میں موجود تصاویر کو میٹا اے آئی ایپ کے ذریعے ایڈٹ کر سکیں گے۔
یہ فیچر جدید مصنوعی ذہانت پر مبنی ہے اور میٹا کی جانب سے صارفین کو اپنی اے آئی ٹیکنالوجی تک براہِ راست رسائی دینے کی کوشش کا حصہ ہے۔
ٹیکنالوجی رپورٹس کے مطابق، صارفین فیس بک کی سیٹنگز میں موجود ایک آپشن کے ذریعے میٹا اے آئی کو اجازت دے سکیں گے کہ وہ ان کے فون کی تصاویر تک رسائی حاصل کرکے انہیں ایڈٹ کرے۔ تاہم، فی الحال یہ سہولت صرف امریکا اور کینیڈا کے صارفین کے لیے دستیاب ہے۔
میٹا کے مطابق، اس فیچر کی مدد سے صارفین نہ صرف اپنی تصاویر کو اے آئی کے ذریعے ایڈٹ اور بہتر بنا سکیں گے بلکہ انہیں براہِ راست فیس بک فیڈ یا اسٹوریز پر بھی شیئر کر سکیں گے۔
اس فیچر تک رسائی حاصل کرنے کے لیے صارف کو فیس بک سیٹنگز میں موجود “Camera roll sharing suggestions” کے نیچے “Cloud processing” کے آپشن کو فعال کرنا ہوگا۔ اس آپشن کے ذریعے تصاویر کو اے آئی امیجز میں تبدیل کیا جا سکتا ہے، جبکہ اسے کسی بھی وقت غیر فعال بھی کیا جا سکتا ہے۔
میٹا کا کہنا ہے کہ صارفین کی تصاویر کو اشتہارات یا اے آئی سسٹم کی تربیت کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا جب تک کہ وہ خود اپنی ایڈٹ کی گئی تصاویر کو فیس بک پر دوسروں کے ساتھ شیئر نہ کریں۔
ٹیکنالوجی ماہرین کے مطابق، یہ فیچر فیس بک کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے جو مستقبل میں صارفین کے تجربے کو زیادہ تخلیقی اور ذاتی نوعیت کا بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تصاویر کو کے ذریعے سکیں گے اے آئی فیس بک کے لیے
پڑھیں:
انسان بھی دھل سکیں گے؛ جاپان میں ہیومن واشنگ مشین تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹوکیو: جاپانی ٹیکنالوجی نے ایک بار پھر دنیا کو حیران کردیا۔ اوساکا ایکسپو 2025 میں دھوم مچانے والی مستقبل کی ہیومن واشنگ مشین اب باضابطہ طور پر جاپان میں فروخت کےلیے پیش کردی گئی ہے۔
یہ منفرد کیپسول نما مشین صارف کو اندر لیٹ کر پورا جسم دھلوانے، سکون بخش موسیقی سننے اور صرف 15 منٹ میں تازہ دم ہوکر باہر آنے کا حیرت انگیز تجربہ فراہم کرتی ہے، بالکل بغیر گھمائے، یعنی لانڈری اسپن موڈ کے بغیر۔یہ ایجاد جاپانی کمپنی Science Inc نے تیار کی ہے، جسے ’انسانوں کی دھلائی کا مستقبل‘ بھی کہا جارہا ہے۔ چھ ماہ جاری رہنے والے اوساكا ورلڈ ایکسپو میں اس ڈیوائس نے لاکھوں وزیٹرز کی توجہ سمیٹی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی اصل جڑیں 1970 کے اوساكا ایکسپو میں ہیں، جہاں دکھائی گئی ایک مشین نے Science Inc کے موجودہ صدر پر گہرا اثر چھوڑا تھا۔
کمپنی کی ترجمان سچیکو ماایکورا کے مطابق یہ مشین صرف جسم ہی نہیں دھوتی بلکہ ’روح بھی دھو دیتی ہے‘۔ کیپسول کے اندر موجود جدید سینسر مسلسل دل کی دھڑکن اور دیگر اہم اشاروں کو مانیٹر کرتے رہتے ہیں تاکہ پورا عمل محفوظ رہے۔
بین الاقوامی دلچسپی بڑھنے کے بعد کمپنی نے اس پروٹو ٹائپ کو کمرشل بنانے کا فیصلہ کیا۔ اوساکا کے ایک ہوٹل نے سب سے پہلی مشین خرید لی ہے، جو بہت جلد یہ منفرد سروس اپنے مہمانوں کو فراہم کرے گا۔ اسی طرح جاپان کے مشہور الیکٹرانکس ریٹیلر یامادا ڈینکی نے بھی یہ مشین حاصل کرلی ہے۔ اسٹور میں 25 دسمبر سے اس کا ڈیمو یونٹ اور تجرباتی کارنر بھی کھولا جا رہا ہے تاکہ لوگ خود اس مستقبل سے روبرو ہوسکیں۔
چونکہ ٹیکنالوجی انتہائی منفرد ہے، کمپنی نے فی الحال صرف 50 مشینیں تیار کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق ایک مشین کی قیمت تقریباً 6 کروڑ ین (تقریباً 3 لاکھ 85 ہزار ڈالر) ہے۔کمپنی کے چیئرمین یاسواکی آویاما کا کہنا ہے کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ جو لوگ ایکسپو نہیں دیکھ سکے، وہ بھی اس حیرت انگیز ایجاد کو آزما سکیں۔‘
ہیومن واشنگ مشین کیسے کام کرتی ہے؟ کیپسول میں داخل ہوکر صارف 2.3 میٹر لمبے پوڈ میں آرام سے لیٹ جاتا ہے۔ مائیکروببلز اور باریک دھند جیسا شاور جسم کو نرمی سے صاف کرتا ہے۔ مشین میں نصب سینسر مسلسل دل کی دھڑکن اور وائیٹل سائنز کا جائزہ لیتے ہیں۔ دھلائی کے دوران اندر موسیقی اور نرم روشنی کا ماحول ذہن کو پرسکون کرتا ہے۔ واشنگ مکمل ہوتے ہی مشین خود بخود جسم خشک کر دیتی ہے۔ تقریباً 15 منٹ بعد صارف بغیر کسی تولیے یا ہاتھ کی محنت کے بالکل صاف اور ریلیکس حالت میں باہر آ جاتا ہے۔